Thursday, 24 January 2013


عید میلاد النبی مبارک
تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا ---- کوئی مجھ سا نہ دوسرا ہوتا
سانس لیتا تو، اور میں جی اٹھتا ---- کاش مکّہ کی میں فضا ہوتا
ہجرتوں میں پڑاؤ ہوتا میں ---- اور تو کچھ دیر کو رکا ہوتا
 تیرے حجرے کے آس پاس کہیں ---- میں کوئی کچا راستہ ہوتا
بیچ طائف بوقت ے سنگ زنی ---- تیرے لب پہ سجی دعا ہوتا
کسی غزوہ میں زخمی ہوکر میں --- تیرے قدموں میں جا گرا ہوتا
کاش احد میں شریک ہوسکتا ---- اور باقی نہ پھر بچا ہوتا
تیری کملی کا سوت کیوں نہ ہوا؟ ---- تیرے شانوں میں جھولتا ہوتا
چوب ہوتا میں تیری چوکھٹ کی --- یا تیرے ہاتھ کا عصا ہوتا
تیری پاکیزہ زندگی کا میں ---- کوئی گمنام واقعہ ہوتا
لفظ ہوتا میں کسی آیات کا ---- جو تیرے ہونٹ سے ادا ہوتا
میں کوئی جنگجو عرب ہوتا --- اور تیرے سامنے جھکا ہوتا
 میں بھی ہوتا تیرا غلام کوئی ---- لاکھ کہتا؛ نہ میں رہا ہوتا
سوچتا ہوں میں تب جنم لیا ہوتا ---- جانے پھر کیا سے کیا ہوا ہوتا
چاند ہوتا تیرے زمانے کا ---- پھر تیرے حکم سے بٹا ہوتا
پانی ہوتا اداس چشموں کا ---- تیرے قدموں میں بہ گیا ہوتا
پودہ ہوتا میں جلتے صحرا میں ---- اور تیرے ہاتھ سے لگا ہوتا
تیری صحبت مجھے ملی ہوتا ---- تب میں کتنا خوشنما ہوتا
مجھ پہ پڑتی جو تیری چشم کرم ----آدمی کیا ؛ میں معجزہ ہوتا
ٹکڑا ہوتا میں ایک بادل کا ---- اور تیرے ساتھ گھومتا ہوتا
آسمان ہوتا عہد نبوی کا ---- تجھ کو حیرت سے دیکھتا ہوتا
خاک ہوتا میں تیری گلیوں کی ---- اور تیرے پاؤں چومتا ہوتا
پیڑ ہوتا میں کھجور کا کوئی ----- جس کا پھل تو نیں کھا لیا ہوتا
بچہ ہوتا غریب بیوہ کا ---- سر تیری گود میں چھپا ہوتا
راستہ ہوتا تیرے گزارنے کا ---- اور تیرا رستہ دیکھتا ہوتا
بت ہی ہوتا میں خانہ کعبہ میں ---- جو تیرے ہاتھ سے فنا ہوتا
مجھ کو خالق بناتا غار حسن ---- اور میرا نام بھی حرا ہوتا
شاعر محترم حسن نثار صاحب