اگر آپ مذہب پسند ہیں اور اسے اپنی زندگی میں نافذ العمل کرنا اپنا زندگی کا سب سے اہم فریضہ سمجھتے ہیں تو میری راۓ میں آپ کو یہ مضمون ایک دفعہ ضرور پڑھنا چاہئیے
میرے ذاتی مشاہدے میں یہ بات آی ہے کہ اکثر مذہب پسند لوگ کا مذہب کے متعلق ایک خاص نقطۂ نظر ہوتا ہے اور ہر وہ شخص جو اس خاص نقطۂ نظر سے مطابقت نہیں رکھتا ان کے نزدیک حق پر نہیں ہے. یعنی دوسرے الفاظ میں ہم میں سے ہر ایک مذہب پسند شخص نیں اپنا ایک خاص دائرہ کھینچ رکھا ہے اور آپ اور ہم اس دائرہ کے ذرا بھی باہر ہیں تو آپ ان کی مذہب کی خاص تشریح پر پورے نہیں اترتے
میں بہت ڈھونڈھتا رہا کہ مجھے کوئی تو ایسا مذہبی گروہ ملے جو کی دوسرے کے نقطۂ نظر کو صحیح ہونے اتنا ہی موقعہ دے جتنا وہ خود کے نقطۂ نظر کو دیتا ہے . لیکن کہاں ، یہاں تو اختاف ے نقطۂ نظر آپ کو مذہب کے دائرے سے ہی باہر لے جاتا ہے.مزے کی بات یہ ہے کہ تمام نقطہ نظر دراصل پاک کلام کی تشریح ہے اور سب اختلاف کچھ الفاظ کی تشریح کا ہے. لیکن کیوں کے تشریح میں اختلاف بنیادی ہے اس وجہ سے مذہبی نقطۂ نظر میں اختلاف بھی بنیادی ہے
اگر آپ مذہب اسلام کی مثال سامنے رکھیں تو سب سے پہلے اختلاف اس نقطۂ پر ہے کہ مذہب اسلام کے قوانین کا ماخذ کیا ہے . کچھ کے نزدیک ماخذ قرآن اور نبی کی سنت ہے ، کچھ کے نزدیک قرآن اور حدیث ہے جب کے کچھ کے نزدیک قرآن اور قول امام ہے.اب قرآن خود ایک کتاب ہے جس کی تشریح کسی انسان کو کرنی ہے. اب جو بھی اس کی تشریح کرتا ہے چاہے وہ کس قدر بھی نیک کیوں نہ ہو غلطی کا احتمال ممکن ہے. اور خاص طور اس وقت جب ایک ہی آیات کی ایک سے زیادہ تشریحات جیّد صاحبان علم نیں کر رکھی ہوں
اسی طرح جب آپ دوسرے ماخذ یعنی سنّت یا حدیث یا قول امام کے طرف آتے ہیں تو وہاں اختلاف اور بھی کھل کر سامنے آجاتا ہے کیوں کے اس کی تحقیق ترویج میں انسانی جزو کافی زیادہ ہے.جتنا انسانی فہم کا اس میں داخل ہوگا اس قدر ان میں اختلاف کی گنجائش ہوگی
اب اس صورت حال میں کسی کا یہ سمجھنا کہ وہ جس مذہب یا اس کی تشریح پر عمل کر رہا ہوں وہی حرف آخر ہے مجھے دراصل اس شخص کی دین کی بنیادی فہم سے نا آشنائی کا پتا دیتی ہے
تو پھر اس پیچیدہ صورت حال میں ایک مذہب پسند شخص کو کیا کرنا چاہئیے؟ مرے خیال میں اسے الله نیں جو عقل دی ہے اس کو استمعال کرتے ہوۓ تمام موجود نقطۂ نظر میں سے جو صحیح لگے اس پر عمل کرنا چاہئیے اور دوسروں کو بھی یہی حق دینا چاہئیے