وسعت اللہ خان
ایکسپریس نیوز
میری نانی میلاد پڑھا کرتی تھیں۔ کسی عورت نے کبھی نہ پوچھا کہ اے بہن کے جماعت پڑھی ہو اور کس مدرسے سے؟ بس قرآن پڑھا ہوا تھا وہ بھی بچپن میں، جیسا کہ ان دنوں ہر گھر میں رواج تھا۔ اور پھر قصص الانبیا یاد کر رکھے تھے۔ تس پے محلے کی ساری عورتیں انھیں ملانی جی پکارتی تھیں۔
نہ کیلکولیٹر تھا نہ کمپیوٹر، سب کچھ ملانی جی کے دماغ کی ہارڈ ڈسک میں محفوظ تھا۔ بلکہ ہارڈ ڈسک کی اصطلاح بھی میں نے نانی کی وفات کے کئی برس بعد ہی سنی۔ جب کبھی میلاد کا نیوتا آتا تو نانی جز دان میں قرآن، قصص الانبیا کی جلد اور نعت شریف کی دو پتلی کتابیں باندھ کر مجھے تھما دیتیں۔ گویا میں ان کا سیکریٹری تھا جس کا کام تھا ان کے ساتھ ساتھ چل کے متعلقہ پتے تک پہنچانا اور پھر ڈیڑھ دو گھنٹے بعد اس جز دان اور نانی کو گھر لانا۔
میں نے کبھی نہ دیکھا کہ کسی نے نانی کو میلاد سے پہلے یا بعد میں نذر پیش کی ہو۔ زیادہ سے زیادہ سفید جارجٹ یا اریب کا دوپٹہ ان کے سر یا گلے میں ڈال دیا جاتا۔ البتہ بٹتی شیرینی میں سے میں اپنا حصہ ضرور بقدرِ محنتانا اچک لیتا۔ نانی گھورتی رہ جاتیں مگر اس وقت کچھ نہ کر سکتی تھیں۔ راستے میں گوشمالی ہوتی "لوگ کیا کہتے ہوں گے میرا نواسہ اور اتنا ندیدہ توبہ توبہ"۔
عاشورے کے دوران نانی کے معمولات میں کوئی خاص فرق نہ آتا۔ بس یکم سے دس تاریخ تک نفلی روزے شروع ہو جاتے۔ ظہر سے عصر تک چند عورتیں جمع ہوجاتیں اور نانی سے اہلِ بیت کے قصے سنتیں۔ پڑوس میں بس ایک گھرانا تھا جہاں روز عشا کے بعد زنانہ مجلس اور ماتم ہوتا۔ نانی نے ہم بچوں کو کبھی وہاں جانے سے نہ روکا۔ بس ایک تلقین کرتیں۔ جاؤ تو پوری مجلس تمیز سے بیٹھ کے سنو ورنہ مت جاؤ۔ بس ماتم سے پہلے واپس آجانا اور تبرک کے لیے ندیدے مت ہو جانا۔
میری والدہ کو کسی نے نہیں سکھایا، وہ کسی مجلس میں نہیں گئیں، انھوں نے کبھی میلاد نہیں پڑھایا مگر آج بھی وہ دس محرم کو نفلی روزہ رکھتی ہیں۔
جہاں تک ددھیال کا معاملہ ہے تو وہاں تو مرحوم کا سوئم نہیں ہوتا تو میلاد اور ربیع الاول اور محرم کے بارے میں کیا سوچنا۔ اللہ، نبی، قرآن اور بندہ اور بس۔
ایسے ماحول میں میرے والد کے سب سے قریبی دوست حمید حسن نقوی تھے۔ اور دوستی کا مطلب دونوں کی بیویاں اور اولادوں کا بھی ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا اور ہر اہم غیر اہم، اچھے برے وقت میں مشاورت۔ کسی کا حال کسی سے پوشیدہ نہ تھا۔
نقوی صاحب مجھے نصابی انگریزی اور اردو ادب بھی پڑھاتے تھے۔ ان کا گھرانہ اس قدر مذہبی تھا کہ محرم کے پہلے دس روز چولہا ٹھنڈا رہتا۔ چالیس دن مجالس و سوز۔ میرے والد نے کبھی شرکت نہ کی مگر ہمیں تاکید تھی کہ روزانہ جانا ہے اور جو بھی کام کاج ذمے لگائیں اسے کرنا ہے۔
اگرچہ مجھے اس سات آٹھ برس کی عمر میں وسیع المشربی کا واؤ بھی نہیں معلوم تھا۔ بہت بعد میں جا کر اس کے معنی معلوم ہوئے توکوئی حیرت نہ ہوئی۔ اسی وسیع المشربی میں تو میری نسل کی تربیت ہوئی تھی۔ اس کے بعد معنی معلوم ہوں نہ ہوں کیا فرق پڑتا ہے۔
اس قصبے میں ہمارے محلے سے جڑے محلے کے احاطے میں ایک بڑے سے چبوترے پر محرم کا چاند نظر آتے ہی تعزیے کا چوبی ڈھانچہ رکھ دیا جاتا اور اس پر پنیاں، جھالریں لگنی شروع ہو جاتیں۔ نو محرم کی شام تک تزئین و آرائش مکمل ہوجاتی۔ تعزیے کے سامنے زمین پر سرسوں کے بہت سے دیے جلائے جاتے۔ عزاداروں کی ٹولیاں آتیں، ذرا دیر ماتم کرتیں، کچھ عزادار دئیوں کے تیل میں انگلیاں ڈبو کر سر پر مل لیتے اور الٹے قدموں واپس ہو لیتے۔
جو گھرانے بظاہر عزاداری نہیں کرتے تھے ان کے ہاں سے آٹھ اور نو محرم کی شام سے صبح تک کھیر، حلوہ، بتاشے اور چنے سفید خوان پوشوں سے ڈھکی پراتوں میں برابر اس احاطے میں بھیجے جاتے رہتے۔ تاکہ کوئی بھی آئے تو سوکھے منہ واپس نہ جائے۔ شربت اور پانی کے ٹھنڈے ٹب خالی نہ ہونے پائیں، یہ بھی اہلِ محلہ کی ذمے داری تھی۔ وہ محلہ کہ جہاں پچاس باون گھر سنیوں کے اور پانچ یا سات گھر شیعوں کے تھے۔
پھر میں اپنے قصبے سے کراچی یونیورسٹی آ گیا اور ہاسٹل میں رہنے لگا۔ نئے نئے دوست بننے لگے۔ صرف ایک جھگڑا تھا، دائیں اور بائیں بازو کا، جماعتی و غیر جماعتی کا اور وہ بھی بحث و مباحثے کے دائرے میں۔
یونیورسٹی کے ماحول میں تعلق اہم اور مذہبی جزئیات و عقائد کا فرق ثانوی بلکہ غیر اہم تھا۔ اگر کوئی فرقئی تذکرہ ہوتا بھی تو نوک جھونک اور پھبتیوں یا لطائف کے پیرائے میں۔ کون کیسے نماز پڑھتا ہے، کون نہیں پڑھتا، کون مجالس میں شریک ہوتا ہے، کون عیدِ میلاد النبی کے جلوس میں جاتا ہے، کون ان سب سے آزاد ہے، کون کس سے ملتا ہے اور کیوں ملتا ہے، ہم سے کیوں نہیں ملتا، کس کا زیادہ اٹھنا بیٹھنا شیعوں میں ہے، کس کا اٹھنا بیٹھنا صرف سنیوں میں ہے۔ یہ ایسے نان ایشوز تھے کہ کبھی خیال تک نہ آتا تھا کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ بس یہی نان ایشوز ہی سب سے اہم ایشوز بنا دیے جائیں
مجھے یہ منظر دیکھ کے لمحے بھر کا جھٹکا لگا۔ مگر ایک بیس بائیس سال جیسی عمر کے والنٹیر نے مجھے پہچان لیا "ارے آپ یہاں کیسے؟ کوئی رپورٹنگ وپوٹنگ کے اسائنمنٹ پر آئے ہیں؟ "۔ میں اس بچے کو کیا بتاتا کہ کیوں آیا ہوں، کیا تلاش کرنے آیا ہوں؟ بس اتنا پوچھ سکا یہ سیکیورٹی کے الیکٹرونک دروازے کب سے لگے؟ نوعمر والنٹئر بولا، میں نے تو سر جب سے ہوش سنبھالا ہے تب سے ہر سال یہی دیکھا ہے۔ حالات تو آپ کو پتہ ہیں سر۔
بشکریہ ایکسپریس۔
Tuesday, 10 September 2019
Sunday, 1 September 2019
WW II time line
1939 - 1945 The Second World War.
Bombing of British cities, compulsory military service and food rationing were brought in. |
1935 - 36
|
1937
|
7 July -
|
1938
|
Germany marches into |
1939
|
March -Germany takes over Sept. - Germany invades |
3 Sept - The Prime Minister of |
6 Sept. - South Africa declares war on Germany. |
10 Sept. - |
17 Sept. - The Soviet Union invades 30 Nov. The Soviet Union invades |
1940
|
9 Apr. - Germany invades |
10 May - Germany attacks western Europe - |
12 May - The German army enters |
14 May |
27 May - The evacuation of 340,000 soldiers of the |
28 May - |
4 June - The last of the 338,000 British, French and Belgian forces evacuated from Dunkirk. |
9 June - Norway surrenders to the Germans |
10 June - |
14 June - The German army enters and took over Paris. |
30 June 1940 (until the Liberation on 9 May 1945) German troops take over the Channel Islands, the only British soil occupied by Germany |
21 June - |
22 June - German troups conquer most of |
9 July - |
7 Sept - |
13 Sept. - |
20 Sept. - Germany, |
Oct. - |
Nov. - |
1941
|
March - |
6 Apr. - Germany invades |
10 May - German air raid damages the |
22 June - Germany invades Russia |
7 Dec. - The |
8 Dec. - The |
11 Dec. - Germany and |
25 Dec - |
1942
|
2 Jan. - |
15 Feb. - The |
5 May - The Battle of the Coral Sea between the |
30 May - Anglo-Americans start bombing Germany |
8 Nov - |
11 - 13 Dec. - Nazi Germany and its Axis partners declare war on the |
1943
|
19 April - May The largest single revolt by Jews against the Nazis during WW2. |
16 May - The Dam Buster Raid |
28 Sept. - |
10 Oct. - |
1944
|
4 June - |
6 June - This day is known as D-Day |
12 June - The first of Germany's terror weapons, the V1 (doodlebug), falls in |
15 Aug. - Allied forces land in |
20 Aug. - Allied troops reach |
Aug/Sept - Warsaw Uprising in occupied Poland, the largest ever civilian revolt in history, by the Polish population against the Nazis. |
11 Sept. - U.S. troops enter Germany |
20 Oct. - U.S. troops land in the |
16 Dec. - The Germans launch a final offensive in the west, known as the Battle of the Bulge, in an attempt to re-conquer |
1945
|
12 Jan. - The |
13 Feb. - The |
16 Apr. - The |
30 Apr. - Hitler commits suicide |
7 May Germany surrenders to the western Allies. |
8 May |
9 May - Germany surrenders to the |
Creation of the Welfare State introduced social security payments for the unemployed. |
6 Aug. - The first atomic bomb is dropped by |
8 Aug. - The |
9 Aug. - |
14 Aug. - |
2 Sept. - Having agreed in principle to unconditional surrender on August 14, 1945, Japan formally surrenders, ending World War II. |
Subscribe to:
Posts (Atom)
تیزابیت اور گیسٹرائٹس کی علامات کو کم کرنے والی غذائیں تیزابیت اور گیسٹرائٹس کی وجہ سے ہونے والی تکلیف کو کم کرنے کے لیے کچھ غذائیں مددگار...
-
زے حال مسکین مَکُن برنجش ، بہ حال ے ہجراں بیچارہ دل ہے [مسکین کے حال پر ، رنجش نا کر ، ہجراں کی وجہ سے بچارا دل ہے ] سنائی دیتی ہے جس کی دھ...
-
تم حیا - و -شریعت کے تقاضوں کی بات کرتے ہو ہم نے ننگے جسموں کو ملبو س -ے -حیا دیکھا ہے ہم نے دیکھے ہیں احرام میں لپٹے کئی ابلیس ...