مرد دکانداروں کے بائیکاٹ کی اپیل
سعودی حکومت نے 2005 میں زیرجاموں کی دکانوں میں خواتین کو ملازمت دینے کا حکم دیا تھا
سعودی عرب میں خواتین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ زیرجاموں کی ان دکانوں کا بائیکاٹ کر دیں جہاں دکاندار مرد ہیں۔
یہ مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک تضاد ہے کہ سعودی عرب جیسے انتہائی قدامت پسند اسلامی ملک میں خواتین کو اپنے زیرجاموں کا ناپ ایسے مردوں کو بتانا پڑتا ہے جنہیں وہ جانتی تک نہیں ہیں۔
اس بائیکاٹ کی اپیل سعودی اخبارات میں شائع ہونے والے ایک اشتہار میں کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’اگر آپ خواتین کے حقوق کی علمبردار ہیں اور سعودی عرب میں ہیں تو تیرہ فروری 2010 سے دو ہفتے کے لیے زیرِ جاموں کی ایسی تمام دکانوں کا مقاطعہ کر دیں جہاں مرد ملازم ہیں‘۔
اشتہار میں یہ امید بھی ظاہر کی گئی ہے کہ اس بائیکاٹ مہم میں کم از کم چالیس ہزار خواتین حصہ لیں گی۔
خیال رہے کہ سعودی وزارتِ محنت سنہ 2005 میں یہ حکم جاری کر چکی ہے کہ خواتین کے زیرجاموں کی دکانوں میں خواتین کو ہی دکاندار ہونا چاہیے لیکن تاحال اس حکم پر عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے اور ایسی دکانوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا لازمی نہیں بلکہ یہ ان کی اپنی مرضی پر منحصر ہے۔
سعودی عرب کے اسلامی مفکرین کا کہنا ہے کہ وہ اس مقاطعے کی حمایت کرتے ہیں جبکہ سعودی مذہبی پولیس نے کہا ہے کہ وہ اس صورت میں خواتین دکانداروں کے خلاف نہیں کہ اگر وہ صرف ایسے بازاروں میں کام کریں جہاں صرف عورتوں کو آنے کی اجازت ہو۔
No comments:
Post a Comment