Wednesday, 29 June 2011

معراج النبی ص از عزیز میاں

جب قریبِ عرش پہنچے شافیعِ روزِ جزا
تب خیال آیا کریں نعلین  پاؤں سے جدا
غائب سے ائی ندا 
یہ قصد ہے کیا آپ کا ؟
 تم پعِ نعلین  آؤ مصطفیٰ 
کانپتا ہے عرش یہ تو طالبِ نعلین ہے 
چوم لے نے دو اسے نعلین ؛ یہ بےچین ہے
عرض کی پھر آپ نے
اے خالقِ جن و بشر 
کیا سبب ہے طور پہ جب تو ہوا تھا جلوہ گر  
حکم تھا موسیٰ کو کریں نعلین پاؤں سے جدا 
اور مع نعلین مجھ کو عرش پر بلوا لیا 
غیئب سے ائی ندا
اس بات پر بھی غور ہو 
میاں تم کہاں موسیٰ کہاں 
وہ اور تھے تم اور ہو 
اور یا محمّد وہ نبی  تھے تم پیمبر بھی ہو اور محبوب بھی   
 وہ فقط طالب تھے تم طالب بھی ہو مطلوب بھی 
عرش کی زینت تمہی ہو مصطفیٰ 
فرشتے تو فرشتے خود خدا ے پاک کہتا ہے 
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ
نبی نبی یا نبی نبی 

No comments:

Post a Comment