Thursday, 19 September 2013

طالبان سے مزاکرات


جب سے پاکستان میں نواز شریف ، عمران خان ، مولانا فضل الرحمان ، جماعت اسلامی کی حکومت آیی  ہے یہ بات  واضح  تھی کہ یہ  لوگ اپنے بھائی لوگوں سے ضرور کوئی نہ کوئی ڈیل، مزاکرات یا پھر صلح نامہ کریں گے


اس کی اس لیے بھی ضرورت تھی کہ آرمی کوشش میں تھی کہ کسی  طرح اپنا سر چھڑا سکے اور ساتھ ہی ٢٠١٤ میں کیوں کہ امریکہ بہادر افغانستان سے اپنی فوج لیکر جا رہا ہے . اور اس کے جانے کے بعد آرمی کو افغانستان میں اپنا پرانا کھیل جاری رکھنے کے لیے انہی 'عطار کے لونڈوں " کی ضرورت پڑے گی 


 یہ تمام ناپاک کھیل اس وقت آشکار ہونا شروع ہو گیا تھا جب مئی ٢٠١٣ کے الیکشن میں طالبان نیں اپنی مکمل کوشش کی تین سیاسی جماعتوں (پی پی پی ،اے این پی ، ایم قیو ایم) کو الیکشن سے باہر رکھا جاسکے 
جس میں وہ کسی حد تک کامیاب رہے 


میاں  نواز شریف کے مینڈیٹ میں کافی سارا ہاتھ طالبان اوران کی پاکستان میں حمایتی طاقتوں کا بھی ہے . جس کے بدلہ نواز شریف حکومت نیں کسی نہ کسی صورت میں دینا ہی ہے 
جس ایک صورت تو طالبان اور ان کے حمایتیوں سے مزاکرات ہیں اور پھر ان مزاکرات سے دوران ان کو منہ مانگی 
کلین سلیٹ . اور ساتھ ہی ساتھ ان کا پاکستانی معاشرے میں  ایسا انضمام کہ وہ کل کلاں پاکستان سے سیاسی سیٹ اپ میں بھی سٹیک ہولڈر بن سکیں 

لیکن اس سارے عمل میں کچھ رکاوٹیں ہیں  مثلا

طالبان جس طرح کا اسلام یا اس تشریح پاکستان میں نافذ العمل چاہتے ہیں وہ پاکستانی ریاست افورڈ ہی نہیں کر سکتی

امریکا اور ہندوستان موجود ہیں اور بلاشبہ طالبان کہ کچھ گروہوں میں ان کا اثر و راشوخ بھی ہے . وہ ہرگز نہیں چاہیں گے ایسا ہو  
ایران ، ترکی اور پاکستان میں رہنے والے اہل تشیع  بھی ہرگز نہیں چاہیں گے ایسا ہو 

پاکستان میں  لبرل  سوچ رکھنے والے لوگ  اچھی خاصی  تعداد میں موجود ہیں، جو اس فری میڈیا کے دور میں  کسی ایسی غیر فطری ڈیل کو  نہیں ہونے دیں گے

ساتھ میں پاکستانی کی لبرل پولیٹیکل پارٹیوں کے لیے بھی یہ ایک زندگی موت کا کھیل ہے 

تو مرے خیال میں طالبان-نواز  گٹھ جوڑ کی یہ بیل  مجھے نہیں لگتا منڈے چڑھے گی  

No comments:

Post a Comment