Saturday, 18 February 2017

ماعت اسلامی کے خلاف سازش


اس صدی میں ہونے والی باقی ساری سازشیں ایک طرف لیکن سب سے بڑی سازش پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی محافظ، اس قوم کی بیٹیوں کی عصمت کی رکھوالی اور قوم کے بیٹوں کے اخلاق کی پہریدار جماعت اسلامی کے خلاف ہوئی ہے۔

جماعت کی خدمات پر ایک احتمالی نظر ڈالتے ہیں۔ جماعت نے پاکستان کی کافر تاریخ کو مشرف بہ اسلام کیا، پھر سکولوں کے استادوں کو سکھایا کہ یہ تاریخ پڑھائی کیسے جاتی ہے۔ جماعت نے ہمارے پہلے سے ہی مسلمان آئین کو مزید مسلمان کیا، پھر ججوں کو سکھایا کہ اس آئین کی تشریح کیسے کی جانی چاہیے۔ جماعت اسلامی نے کمیونزم کو شکست دی، سوویت یونین کے حصے بخرے کیے، کتنی ہی وسط ایشیائی ریاستوں کو آزاد کرایا، افغانستان کو تو اتنی دفعہ آزاد کرایا کہ خود افغانی پناہ مانگ اٹھے۔ کشمیر کو بھی تقریباً آزاد کروا ہی لیا تھا لیکن کشمیری نہیں مان کے دیے۔ اور تو اور اس نے ہم جیسے صحافیوں اور تجزیہ نگاروں کو بھی یہ ہنر سکھایا کہ اگر کوئی دلیل نہ بن پڑے تو کوئی آیت اور حدیث پڑھ دو، مخالف کا منہ بند ہو جائے گا۔

اور ان ساری خدمات کے بعد جماعت کو کیا ملا؟ (غیر پارلیمانی لفظ ہے لیکن کہنا پڑے گا) ٹھینگا۔

عین اس وقت جب جماعت اسلامی کا پاکستان پروجیکٹ تکمیل کے قریب تھا، سب کچھ کھوہ کھاتے میں جا پڑا۔ سعودی عرب سے آنے والے ٹھیکیدار شیخ اسامہ، لندن سکول آف اکنامکس میں پڑھے ہوئے لونڈے عمر شیخ اور پنجابی فلموں کے مشہور زمانہ ولن کا نام اختیار کرنے والے الیاس کشمیری جیسے لوگوں نے آ کر کہا کہ یہ سارا کام تم جیسے بوڑھے لوگوں کا نہیں، تم لوگوں کو تو اس کام کی الف بے کا بھی پتہ نہیں۔ کیا کالجوں، یونیورسٹیوں میں غیر جماعتیوں کی ٹانگیں توڑنے سے امت مسلمہ نشاط ثانیہ ہوسکے گی؟

اور ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے جماعت اسلامی کی عظمت رفتہ ہوگئی۔ اور اب یہ عالم ہے کہ جماعت ایک امریکی شہری ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے جلوس نکالتی ہے۔ آئی پی ایل میں نہ بکنے والے پاکستانی کرکٹ کھلاڑیوں کو تسلیاں دیتی ہے اور دیواروں پر گو امریکہ گو کے نعروں کی چاکنگ کرتی ہے۔ کئی انگریزی میڈیم بچے سمجھتے ہیں کہ جماعت امریکہ کے حق میں نعرے لگا رہی ہے۔ ایسے نازک وقت میں ہمیں جماعت کا ہاتھ تھام کر انہیں تسلی دینی چاہیے اور وہ بات کہنی چاہیے جو حضرت مودودی نے کہی تو نہیں لیکن کہہ بھی سکتے تھے۔ ٹماٹو کیچ اپ اسلام میں ہے، لیکن اسلام ٹماٹو کیچ اپ میں نہیں۔

No comments:

Post a Comment