ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر
کہ دل ابھی بھرا نہیں
ابھی ابھی تو آئے ہو
بہار بن کے چھائے ہو
ہوا ذرا مہک تو لے
نظر ذرا سنبھل تو لے
میں تھوڑی دیر جی تو لوں
نشے کے گھونٹ پی تو لوں
ابھی تو کچھ کہا نہیں
ابھی تو کچھ سُنا نہیں
*جـــواب*
ستارے جھلملا اُٹھے
چراغ جگمگا اُٹھے
بس اب نہ مجھ کو ٹوکنا
نہ بڑھ کے راہ روکنا
اگر میں رُک گیا ابھی
تو جا نہ پاؤں گا کبھی
یہی کہو گے تم سدا
کہ دل ابھی نہیں بھرا
جو ختم ہو کسی جگہ
یہ ایسا سلسلہ نہیں
*التـــجا*
ادھوری آس چھوڑ کے
جو روز یونہی جاؤ گے
تو کس طرح نبھاؤ گے
کہ زندگی کی راہ میں
جواں دلوں کی چاہ میں
کئی مقام آئیں گے
جو ہم کو آزمائیں گے
بُرا نہ مانو بات کا
یہ پیار ہے، گلہ نہیں
ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر
کہ دل ابھی بھرا نہیں
No comments:
Post a Comment