حد سے بڑھے تو علم بھی ہے جہل دوستو
سب کچھ جو جانتے ہیں وہ کچھ جانتے نہیں
رہتے ہیں عافیت سے وہی لوگ اے خمارؔ
جو زندگی میں دل کا کہا مانتے نہیں
قیامت یقیناً قریب آ گئی ہے
خمار اب تو مسجد میں جانے لگے ہیں
عقل و دل اپنی اپنی کہیں جب خمار
عقل کی سُنیے، دل کا کہا کیجیے
کہاں تُو خمار اور کہاں کفرِ توبہ!
تجھے پارساؤں نے بہکا دیا ہے
ہم رہے مبتلائے دیر و حرم
وہ دبے پاؤں دل میں آ بیٹھے
اٹھ کے اک بے وفا نے دے دی جان
رہ گئے سارے با وفا بیٹھے
حشر کا دن ابھی ہے دُور خمار
آپ کیوں زاہدوں میں جا بیٹھے
انسان جیتے جی کریں توبہ خطاؤں سے
مجبوریوں نے کتنے فرشتے بنائے ہیں
کعبے میں خیریت تو ہے سب حضرتِ خمار
یہ دیر ہے جناب یہاں کیسے آئے ہیں
کوئی جیسے میرا تعاقب کرے
یہ شک بڑھتے بڑھتے خدا ہو گیا
اٹھو مے کشو تعزیت کو چلیں
خمار آج سے پارسا ہو گیا
No comments:
Post a Comment