خان صاحب بادشاہ آدمی ہیں ۔ جو منہ میں آئے کہہ دیتے ہیں ۔ پھر حسب ضرورت یوٹرن لینے سے بھی نہیں چوکتے۔ کشمیر پاکستانی فارن پالیسی کا ایک بنیادی ستون ضرور ہے لیکن مشرف دور سے ہی کشمیر بارے ریاستی ادارے مان چکے ہیں جو جس کے پاس ہے اسکا ہے۔
اب مودی کے کشمیر کے سٹیٹس کو چینج کرنے کے بعد سے پاکستانی ریاستی پالیسی کشمیر بارے کنفیوژن کا شکار ہے۔ شاہ محمود صاحب نے فرمایا جس تک ہندوستان کشمیر کے سٹیٹس کو چینج کرنے والے اقدامات جب تک واپس نہیں لیتا تب تک بات چیت نہیں ہوسکتی ۔
پھر معلوم پڑا کے آئی ایس آئی اور را چیف آپس میں دبئی میں مل کر بات چیت کر رھے تھے۔
اب کیا خان صاحب ہندوستان سے تب تک بات چیت نہیں کریں گے جب تک کشمیر پہ لیے گیے اقدامات واپس نہیں ہوں گے ۔ میرا نہیں خیال مستقبل قریب میں ہندوستان وہ اقدامات واپس لے گا۔ شاید ان اقدامات کو واپس کروانے کے لیے بات چیت شروع کریں گے ۔ وللہ عالم
No comments:
Post a Comment