Monday, 31 October 2011
Sunday, 30 October 2011
وطنيت
)يعني وطن بحيثيت ايک سياسي تصور کے(
اس دور ميں مے اور ہے ، جام اور ہے جم اور
ساقي نے بنا کي روش لطف و ستم اور
مسلم نے بھي تعمير کيا اپنا حرم اور
تہذيب کے آزر نے ترشوائے صنم اور
ان تازہ خداؤں ميں بڑا سب سے وطن ہے
جو پيرہن اس کا ہے ، وہ مذہب کا کفن ہے
يہ بت کہ تراشيدہء تہذيب نوي ہے
غارت گر کاشانہء دين نبوي ہے
بازو ترا توحيد کي قوت سے قوي ہے
اسلام ترا ديس ہے ، تو مصطفوي ہے
نظارہ ديرينہ زمانے کو دکھا دے
اے مصطفوي خاک ميں اس بت کو ملا دے !
ہو قيد مقامي تو نتيجہ ہے تباہي
رہ بحر ميں آزاد وطن صورت ماہي
ہے ترک وطن سنت محبوب الہي
دے تو بھي نبوت کي صداقت پہ گواہي
گفتار سياست ميں وطن اور ہي کچھ ہے
ارشاد نبوت ميں وطن اور ہي کچھ ہے
اقوام جہاں ميں ہے رقابت تو اسي سے
تسخير ہے مقصود تجارت تو اسي سے
خالي ہے صداقت سے سياست تو اسي سے
کمزور کا گھر ہوتا ہے غارت تو اسي سے
اقوام ميں مخلوق خدا بٹتي ہے اس سے
قوميت اسلام کے جڑ کٹتي ہے اس سے
Saturday, 29 October 2011
باغي مريد
ہم کو تو ميسر نہيں مٹي کا ديا بھي
گھر پير کا بجلي کے چراغوں سے ہے روشن
شہري ہو، دہاتي ہو، مسلمان ہے سادہ
مانند بتاں پجتے ہيں کعبے کے برہمن
نذرانہ نہيں ، سود ہے پيران حرم کا
ہر خرقہء سالوس کے اندر ہے مہاجن
ميراث ميں آئي ہے انھيں مسند ارشاد
زاغوں کے تصرف ميں عقابوں کے نشيمن!
Friday, 28 October 2011
Tuesday, 18 October 2011
Monday, 17 October 2011
Sunday, 9 October 2011
Saturday, 8 October 2011
-
زے حال مسکین مَکُن برنجش ، بہ حال ے ہجراں بیچارہ دل ہے [مسکین کے حال پر ، رنجش نا کر ، ہجراں کی وجہ سے بچارا دل ہے ] سنائی دیتی ہے جس کی دھ...
-
تم حیا - و -شریعت کے تقاضوں کی بات کرتے ہو ہم نے ننگے جسموں کو ملبو س -ے -حیا دیکھا ہے ہم نے دیکھے ہیں احرام میں لپٹے کئی ابلیس ...