Sunday, 26 October 2014

بازو مصطفیٰ  کو غرض آ گیا جلال 
منہ ہو گیا جلال جہاں آفریں کا لال 
اٹھ کھڑے تھے غیض میں سارے بدن کے بال 
پھر شاہ ذولفقار نیں  تلوار لی سنبھال
ائی ندا یہ غیب سے؛ از جلد ناگہاں 
جبریل و مکایل و سرافیل کو کہ ہاں 
تھامو علی کے ہاتھ کو جلدی فرشتگاں
عرصہ کیا تو عالم ایجاد پھر کہاں !
اب میرا ہاتھ سمجھیو حیدر کے ہاتھ کو 
بس ایک ضرب کافی ہے اس کائنات کو 

مرزا دبیر 

No comments:

Post a Comment