میرے رسول که نسبت تجھے اجالوں سے
میں تیرا ذکر کروں صبح کے حوالوں سے
نا میری نعت کی محتاج ہے ذات تیری
نا تیری مدح ہے ممکن میرے خیالوں سے
تو روشنی کا پیامبر ہےاور میری تاریخ
بھری پڑی ہے شب ظلم کی مثالوں سے
تیرا پیام محبت تھا اور میرے یہاں
دل و دماغ ہیں پر نفرتوں کے جالوں سے
میرے ضمیر نیں قابیل کو نہیں بخشا
میں کیسے صلح کروں قتل کرنے والوں سے
میں بے بساط کا شاعر ہوں پر کرم تیرا
که با شرف ہوں قبا اور کلہ والوں سے
No comments:
Post a Comment