Sunday, 20 September 2015

آشور کاظمی

دست نبی و شیر خدا ؛ یا علی  مدد

 انسانیت کے رہنما ؛ یا علی  مدد

دست یزید عصر میں ہے پھر نظام دہر 

ہر ہر قدم ہے کرب و بلا ؛ یا علی  مدد

چھینی ہوا غرب نیں ،فیشن کے نام پر 
سیدانیوں کے سر سے ردا ؛ یا علی  مدد

کہرام ہے خیام صداقت میں آج بھی 
آتی ہے العطش کی صدا ؛ یا علی  مدد

اہل نظر بھی دینے لگے ظلم کو خراج 
بےبس ہے کتنی خلق خدا ؛ یا علی  مدد

گھر جل رہے ہیں پرچم اسلام کے تلے 
سر ہو رہے ہیں تن سے جدا ؛ یا علی  مدد

اے باب علم ؛ جہل کا سکا رواں ہے آج 
انسانیت ہے آبلہ پا ؛ یا علی  مدد

حد ہوگیی کہ مرے قبیلے کے لوگ بھی 
ظلمت کو کہ رہے ہیں ضیاء ؛ یا علی  مدد

لہرا رہے ہیں ظلم کے پرچم ہر ایک سو 
سچ بولنا ہے ظلم و خطا  ؛ یا علی  مدد

مولا ! متا ع  جرّت اظہار لٹ  گیی 
سینوں میں گھٹ گیی ہے نوا ؛ یا علی  مدد

ہم نیں کہا تو مورد الزام ہوگۓ 
خیبر میں خود نبی نیں کہا ؛ یا علی  مدد

مشکل نہیں ایسی کوئی جس کا حل نہ ہو 
دل سے کوئی کہیں تو ذرا ؛ یا علی  مدد


آشور کاظمی 

No comments:

Post a Comment