دست نبی و شیر خدا ؛ یا علی مدد
انسانیت کے رہنما ؛ یا علی مدد
دست یزید عصر میں ہے پھر نظام دہر
ہر ہر قدم ہے کرب و بلا ؛ یا علی مدد
چھینی ہوا غرب نیں ،فیشن کے نام پر
سیدانیوں کے سر سے ردا ؛ یا علی مدد
کہرام ہے خیام صداقت میں آج بھی
آتی ہے العطش کی صدا ؛ یا علی مدد
اہل نظر بھی دینے لگے ظلم کو خراج
بےبس ہے کتنی خلق خدا ؛ یا علی مدد
گھر جل رہے ہیں پرچم اسلام کے تلے
سر ہو رہے ہیں تن سے جدا ؛ یا علی مدد
اے باب علم ؛ جہل کا سکا رواں ہے آج
انسانیت ہے آبلہ پا ؛ یا علی مدد
حد ہوگیی کہ مرے قبیلے کے لوگ بھی
ظلمت کو کہ رہے ہیں ضیاء ؛ یا علی مدد
لہرا رہے ہیں ظلم کے پرچم ہر ایک سو
سچ بولنا ہے ظلم و خطا ؛ یا علی مدد
مولا ! متا ع جرّت اظہار لٹ گیی
سینوں میں گھٹ گیی ہے نوا ؛ یا علی مدد
ہم نیں کہا تو مورد الزام ہوگۓ
خیبر میں خود نبی نیں کہا ؛ یا علی مدد
مشکل نہیں ایسی کوئی جس کا حل نہ ہو
دل سے کوئی کہیں تو ذرا ؛ یا علی مدد
آشور کاظمی
No comments:
Post a Comment