Sunday, 6 June 2010

ایم ٹی وی پر’گناہ گار‘ سعودی

سعودی عرب میں پولیس ان تین سعودی نوجوانوں سے تفتیش کر رہی ہے جنہوں نے ایک ٹیلی ویژن شو میں مملکت کے قوانین پر تنقید کی تھی۔

سعودی خواتین

پروگرام میں ایک سعودی خاتون لباس کے حوالے سے عورتوں پر عائد پابندیوں پر تنقید کرتی ہیں

حکام کا کہنا ہے کہ ایم ٹی وی کی ایک دستاویزی فلم میں شریک ہونے والی ایک خاتون اور دو مروں سے ابتدائی تفتیش کے بعد ان کے خلاف عدالتی کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

جدہ میں ایک عدالتی اہلکار کا کہنا تھا کہ ان افراد کے خلاف ’گناہ کا اعتراف‘ کرنے پر کارروائی ہو سکتی ہے۔

ایم ٹی وی کا چار حصوں پر مشتمل ’ریزِسٹ دا پاور‘ نامی یہ پروگرام امریکہ میں نشر کیا گیا ہے۔ اس میں ’فاطمہ‘ نامی ایک لڑکی خواتین پر لباس سے متعلق عائد پابندیوں کے خلاف بات کرتی ہے اور عبایا پر تنقید کرتی ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ وہ اکثر اپنے آپ کو لڑکا ظاہر کر کے اور مردانہ کپڑے پہن کر سائیکل پر سیر کرتی ہے۔اس نے یہ بھی بتایا کہ وہ شوخ رنگوں کے عبایا بنا کر بیچتی ہے۔

عزیم نامی ایک چوبیس سالہ سعودی نے اس فلم میں سعودی عرب کے اسلامی نظام کے تحت معاشرے میں مردوں اور عورتوں کی تفریق سے متعلق پابندیوں پر بات کی اور ان پابندیوں کے باوجود اپنی محبوبہ سے ملنے کی کوششوں کے بارے میں بات کی۔ اس کا کہنا تھا ہمیں اپنی مرضی سے رہنے کی آزادی ہی نہیں ہے۔

عظیم نامی ایک چوبیس سالہ سعودی نے اس فلم میں سعودی عرب کے اسلامی نظام کے تحت معاشرے میں مردوں اور عورتوں کی تفریق سے متعلق پابندیوں پر بات کی اور ان پابندیوں کے باوجود اپنی محبوبہ سے ملنے کی کوششوں کے بارے میں بات کی۔ اس کا کہنا تھا ’ہمیں اپنی مرضی سے رہنے کی آزادی ہی نہیں ہے‘۔

اس پروگرام میں ایک سعودی ’ہیوی میٹل‘ بینڈ کو بھی دکھایا گیا ہے جس کو اپنے پروگراموں کے لیے جگہ نہیں ملتی۔

خیال رہے کہ پچھلے سال اکتوبر میں ایک سعودی شہری مازن ابو جواد کو پانچ سال کی سزا ہوئی تھی کیونکہ اس نے ایک لبنانی ٹی وی پروگرام میں اپنی جنسی زندگی اور معاشقوں کے بارے میں فخر سے بات کی تھی۔

اب سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ایم ٹی وی کے پروگرام پر بات کرنے والے ان تین نوجوانوں کو بھی سخت سزا دی جا سکتی ہے۔


Do you what that in Pakistan?????

if not then resist the Saudi'ization of Pakistan

1 comment:

  1. Source bbcurdu
    http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2010/06/100603_saudi_police_mtv_sin.shtml

    ReplyDelete