Monday, 14 June 2010

"نواں اسلام"

ورلڈ کپ میچ دیکھنے پر کوڑوں کی سزا
صومالیہ میں شدت پسندوں نے اپنے زیرِ اثر علاقے میں فٹبال شائقین کو خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی شخص فٹبال ورلڈ کپ کا میچ دیکھتا پکڑا گیا تو اسے سرِعام کوڑے لگائے جائیں گے۔

اطلاعات کے مطابق ان علاقوں میں مسلح گروہ ایسے افراد کی تلاش میں ہیں جو ورلڈ کپ کے میچ ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔

سنیچر کو صومالی شدت پسندوں نے ایک ایسے گھر پر حملہ کر کے دو افراد کو قتل کر دیا تھا جہاں لوگ فٹبال میچ دیکھ رہے تھے۔

شدت پسند گروہ حزب الاسلام نے موغادیشو کے شمال مشرق میں ایک ایسے گھر پر چھاپہ مار کر دس افراد کو گرفتار بھی کیا تھا جہاں لوگ ارجنٹائن اور نائجیریا کا میچ دیکھ رہے تھے۔

میری ایک آنکھ ٹی وی سکرین پر تھی اور دوسری دروازے پر اور ٹی وی کی آواز انتہائی آہستے تھی۔
صومالی فٹبال شائق
حزب الاسلام کے ترجمان شیخ محمد عابدی عروس کا کہنا ہے کہ باقی صومالیہ کو بھی ورلڈ کپ میچوں پر لگائی گئی پابندی کا احترام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ’ہم صومالیہ کی نوجوان نسل کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ ورلڈ کپ کے میچ دیکھنے کی ہمت نہ کریں۔ یہ پیسے اور وقت کا ضیاع ہے اور پاگل آدمیوں کو اوپر نیچے اچھلتے کودتے دیکھنے سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا‘۔

صومالیہ کے بڑے حصے میں سرگرم شدت پسند گروہ الشباب نے بھی ایسی ہی پابندی اعلان کیا ہے۔

ہم صومالیہ کی نوجوان نسل کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ ورلڈ کپ کے میچ دیکھنے کی ہمت نہ کریں۔ یہ پیسے اور وقت کا ضیاع ہے اور پاگل آدمیوں کو اوپر نیچے اچھلتے کودتے دیکھنے سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا‘۔
شیخ محمد عابدی
اس پابندی کے بعد صومالیہ میں فٹبال شائقین کے پاس چند ہی محفوظ جگہیں بچی ہیں جہاں وہ افریقہ میں منعقدہ پہلا ورلڈ کپ دیکھ سکتے ہیں۔ موغادیشو میں حکومتی کنٹرول کے علاقے میں واقع ایک چھوٹا سا سنیما فٹبال شائقین میں بہت مقبول ہو رہا ہے۔

شدت پسندوں کے زیرِ اثر علاقے کے ایک رہائشی نے بی بی سی کو بتایا کہ اس نے الجزائر اور سلووینیا کا میچ اپنے گھر پر دیکھا۔ ’میری ایک آنکھ ٹی وی سکرین پر تھی اور دوسری دروازے پر اور ٹی وی کی آواز انتہائی آہستے تھی‘۔

بی بی سی کے محمد اولاد حسن کا کہنا ہے کہ بہت ہی کم صومالی ایسے ہیں جنہیں سیٹلائٹ ٹی وی کی سہولت میسر ہے اور اسی لیے عوامی مقامات پر میچ دیکھنا صومالی عوام کی مجبوری ہے۔

تاہم وادی جبا کے شدت پسند اس معاملے میں ایک قدم آگے بڑھ گئے ہیں اور انہوں نے گھروں میں بھی میچ دیکھنے پر پابندی لگا دی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ فٹبال میچ نوجوان نسل کی توجہ جہاد سے ہٹاتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment