١٤٠٠ سال پہلےکربلا کے میدان میں حسین اور اس ساتھیوں نیں جو قربانی دی اس کی مثال دنیا میں بہت کم ملتی ہے . جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا اور پھر اس کی راہ میں انے والی تمام مصیبتوں، پریشانیوں اذیتوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا ہی وہ قربانی ہے جو اس قابل ہے کہ اسے ہزاروں سالوں تک یاد رکھا جایے.حسین کی اسی بےپناہ قربانی اور پہاڑ جیسے صبر کا ہے نتیجہ ہے کہ لوگ آج بھی اسے نہ صرف یاد رکھے ہیں بلکے ہرسال ان کی یاد میں محفلیں اور مجلسیں بپا کرتے ہیں
تاریخ کے مطالعہ میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے کسی بھی واقعے کا اثر عمومی طور کم ہوتا جاتا ہے . لیکن کربلا کا واقعہ ایک ایسا واقعہ جس کا اثر وقت کے ساتھ کم ہونے کی بجایے بڑھتا جا رہا ہے . جس کی ایک مثال ٢٠١٣ میں قریب ٢ کروڑ افراد کی "الأربعين" کے موقعہ پر کربلا میں حاضری ہے . نہ صرف تعداد بڑھ رہی ہے بلکے کربلا کو سمجھنے کے زوایے بھی وسعت پا رہے ہیں. اب کربلا صرف یزید کی ناحق خلافت سے انکار نہیں رہا اور نہ ہے یہ صرف ایک خاص علاقے، قومیت، یا مذہب کا واقعہ رہا ہے
کربلا ایک ہمہ جہتی، اور کل انسانیت کا سانحہ ہے .جس میں ایک طرف ظالم ہیں حکومت، طاقت، جاہ و جلال میں نشے میں دھت اور مقابل میں بوڑھے ، بچے، جوان اور عورتیں . جو تعداد میں شاید کم ہیں لیکن جذبہ، نظریہ، حمیت اور ایثار میں بے حد. کربلا درس دیتا ہے حق کی خاطر کھڑے ہونے کا، قربانی کا ، استقامت کا، حریت کا ،کردار کی پختگی کا،مظلوم کی حمایت کا، ظالم کی مخالفت کا، وفاداری کا. یہ صرف کوئی مذہبی سانحہ نہیں اور نہ ہی یہ کوئی صرف اس لیے ظلم عظیم ہے کہ مرے والے نبی زادے تھے یہ اس لیے ظلم عظیم ہے کہ کس بیدردی سے بچوں، عورتوں، بوڑھوں کو قتل کیا گیا اور کیسے ان کی لاشوں کی بےحرمتی کی گی اور کیسے ان کے قیدیوں کو ہزاروں میل تک پھرایا گیا . سر بازار رسوا کیا گیا ہے. یہ وہ سب باتیں ہیں جو اسے ایک عظیم سانحہ بناتی ہیں
No comments:
Post a Comment