بصد احترام دیوان صاحب
(جان کی امان پاتے ہوۓ) عرض ہے کہ مسلہ قانون کا نفاز نہیں بلکے یہ قانون خود ہے. اس کا سچے نبی (ص) کے کردار ، سنت اور شخصیت سے کوئی تعلق نہیں . ایک ایسا انسان جسے لوگ رحمت العلمین کے نام سے جانتے ہوں اس کے نام پر اس کے سیاسی ، مذہبی اور نظریاتی مخالفوں کو قتل کرنا کہاں کا انصاف ہے.
٦٣ سال کی زندگی میں سچے نبی (ص) نیں کسی ایک بھی شخص سے ذاتی عناد و دشمنی کی بنیاد پر بدلہ نہیں لیا اور نہ ہی کسی صحابی کا ایمان (ہماری طرح) جاگا کہ کسی نبی (ص) کے مخالف کو ذبح کرے یا پھر اس کو زندہ ہی جلا دے ....
میری گزارش ہوگی کے کبھی وقت نکال کر امام اعظم ابو حنیفہ کا بھی اس نقطۂ پر استدلال پڑھ لیجئے گا
وسلام
آپ کا نیازمند
No comments:
Post a Comment