Saturday, 8 November 2014

کربلا ے رادھا کشن

کربلا ے رادھا کشن


٦ نومبر بروز بدھ بمطابق ١١ محرم لاہور کے نواہی علاقے کوٹ رادھا کشن میں ایک مسیحی جوڑے کو توہین مذہب کا الزام لگا کر زندہ جلا دیا گیا. یہ واقعہ  اس سے اگلے دن پیش آیا جب عالم اسلام نواسہ رسول کی مظلومیت اور ان پر 
ہونے والے ظلم ے بیحد پر سراپا ایتجاج  تھا 

کہانی کچھ یوں ہے کہ اس مظلوم جوڑے پہ یہ الزام لگایا گیا کہ اس نیں مسلمانوں کی الہامی کتاب کے چند اوراق کو نذر آتش کیا ہے. بس پھر کیا تھا کسی مولوی نیں  مسجد میں اعلان کیا اور ہر مسلمان ایک مجاہد کا روپ دھارے ان کے گھر پہ حملہ آور ہوۓ ، ان پر بے حد تشدّد کیا اور اس کے کے بعد انہیں جلتے ہوۓ اینٹوں کے بٹھے میں ڈال دیا . ساتھ ہی ساتھ اسلام کی سربلندی اور الله کیا بڑائ  کے بھی نعرے  لگاتے رہے 

ظلم  کی حد یہ ہے کہ کہیں پڑھا کہ پوسٹ مارٹم والوں نیں بھی کہا کہ ڈی  این اے ٹیسٹ ہو نہیں سکتا کیوں کہ راکھ کے علاوہ کچھ  بچا ہی نہیں . الحفیظ الامان 

کبھی کبھی یہ سوچتا ہوں کہ ایسی وحشت کہاں سے کسی انسان میں گھس جاتی ہے کہ وہ دوسروں کو ذبح کر لیتا ہے یا زندہ جلا دیتا ہے . وہاں اور بھی تو لوگ ہونگے کسی کہ دل میں کوئی رحم کوئی شرم حیاء کوئی انصاف یا صلہ رحمی نہ جاگی. یہ کیسی وحشت ہے جو سب کچھ تباہ کرنے پر تلی ہے 

مذہبی جنونیت و بربریت کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بیسیوں مثالیں ہیں ، کچھ دن بعد کسی پولیس والے نیں ایک ملزم جو کہ اس کے زیر تفتیش تھا کو کلہاڑیوں کے وار کر کر کے کاٹ ڈالا کیوں کےالزام یہ تھا کہ اس نیں صحابہ کی شان میں کچھ نہ زیبہ الفاظ استمعال کیے تھے 

دیکھنے میں یہ بھی آیا ہے کہ پیچھے دس بیس سالوں میں یہ وحشت بڑھتی جا رہی . خاص طور پر جب سے ضیاء الحق نیں "توہین مذہب" کا قانون بنایا ہے. اس سے پہلے پاکستان میں اس نوعیت کے صرف ٦-٩ مقدمے تھے  اور جب سے یہ قانون بنا ہے اس کے بعد سے یہ  تعداد سیکڑوں میں ہے 

نا معلوم یہ کیسا  قانون ہے جب سے بنا ہے "توہین مذہب" کم ہونے کی بجایے بڑھتی  جارہی ہے. اس کا اصل شکار احمدی، مسیحی، ہندو، اور شیعہ ہیں .لوگ اپنے ذاتی عناد کی تسکین کے لئے اس قانون کا استمعال کر رہے ہیں اور ریاست ہے جو خواب غفلت میں  سو رہی ہے 

ضرورت اس امر کی ہے  لوگ مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوں اور وحشت کی بجایے رحمت اور انسانیت کا راستہ چنیں. اس قانون کو ختم ہونا چاہئیے اور پھیر دیکھنا چاہئیے کہ کیا کسی ایسے قانون کی ضرورت  ہے بھی یا نہیں .اور اگر 
کسی ایسے قانون کی ضرورت ہے تو یہ خاص طور پر خیال میں رکھا جایے کہ اس کا استمعال کسی خاص طبقے کے حق میں یا مخالفت میں نہ ہو سکے 

لعنت الله الالظالمین 

No comments:

Post a Comment