Sunday, 8 November 2015

یہ کیا کہ سب سے بیاں دل کی حالتیں کرنی
فرازؔ تجھ کو نہ آئیں محبتیں کرنی
یہ قرب کیا ہے کہ تُو سامنے ہے اور ہمیں​
شمار ابھی سے جدائی کی ساعتیں کرنی​
کوئی خدا ہو کہ پتھر جسے بھی ہم چاہیں​
تمام عمر اُسی کی عبادتیں کرنی​
سب اپنے اپنے قرینے سے منتظر اُس کے​
کسی کو شکر کسی کو شکایتیں کرنی​
ہم اپنے دل سے ہیں مجبور اور لوگوں کو​
ذرا سی بات پہ برپا قیامتیں کرنی​
ملیں جب اُن سے تو مبہم سی گفتگو کرنا​
پھر اپنے آپ سے سو سو وضاحتیں کرنی​
یہ لوگ کیسے مگر دشمنی نباہتے ہیں​
ہمیں تو راس نہ آئیں محبتیں کرنی​
کبھی فرازؔ نئے موسموں میں رو دینا​
کبھی تلاش پرانی رفاقتیں کرنی​

No comments:

Post a Comment

کیمو تھراپی کے دوران مریضوں کو اپنا خیال کیسے رکھنا چاہیے؟

کیمو تھراپی کے دوران مریضوں کو اپنا خیال کیسے رکھنا چاہیے؟ کیموتھراپی ایک مشکل سفر ہو سکتا ہے، اور اس دوران اپنا اچھی طرح خیال رکھنا ضمنی اث...