Sunday, 8 November 2015

شہر کا شہر ہی ناصح ہو تو کیا کیجیے گا ..... ورنہ ہم رند تو بھڑ جاتے ہیں دو چار کے ساتھ

وحشتیں بڑھتی گئیں ہجر کے آزار کے ساتھ
اب تو ہم بات بھی کرتے ہیں غم خوار کے ساتھ

ہم نے اک عمر بسر کی ہے غم یار کے ساتھ
میر دو دن نہ جئے ہجر کے آزار کے ساتھ

اب تو ہم گھر سے نکلتے ہیں تو رکھ دیتے ہیں
طاق پر عزتِ سادات بھی دستار کے ساتھ

اس قدر خوف ہے اب شہر کی گلیوں میں کہ لوگ
چاپ سُنتے ہیں تو لگ جاتے ہیں دیوار کے ساتھ

ایک تو خواب لیے پھرتے ہو گلیوں گلیوں
اس پہ تکرار بھی کرتے ہو خریدار کے ساتھ

شہر کا شہر ہی ناصح ہو تو کیا کیجیے گا
ورنہ ہم رند تو بھڑ جاتے ہیں دو چار کے ساتھ

ہم کو اس شہر میں تعمیر کا سودا ہے جہاں
لوگ معمار کو چن دیتے ہیں دیوار کے ساتھ

جو شرف ہم کو ملا کوچۂ جاناں سے فراز
سوئے مقتل بھی گئے ہیں اسی پندار کے ساتھ


No comments:

Post a Comment

کیمو تھراپی کے دوران مریضوں کو اپنا خیال کیسے رکھنا چاہیے؟

کیمو تھراپی کے دوران مریضوں کو اپنا خیال کیسے رکھنا چاہیے؟ کیموتھراپی ایک مشکل سفر ہو سکتا ہے، اور اس دوران اپنا اچھی طرح خیال رکھنا ضمنی اث...