Wednesday 22 June 2016

RIP Amjad Farid Sabri

قسمت میں مری چین سے جینا لکھ دے
ڈوبے نہ کبھی میرا سفینہ لکھ دے
جنت بھی گوارا ہے مگر میرے لیے
اے کاتب تقدیر ! مدینہ لکھ دے
تاجدارِ حرم ! ہو نگاہ ِ کرم
ہو کرم ! ہو نگاہ کرم ۔

چشم رحمت بکشاء سوئے مننداز نظر
اے قرشی لقب ، ہاشمی و مطلبی
تاجدار حرم ۔تاجدار حرم

کیا تم سے کہوں ۔اے رب کے کنور
تم جانت ہو من کی بتیاں
در فرقت اے امی لقب
کاٹے نہ کٹک ہیں ابرتیاں
توری سدھ بدھ سب بسری
کب تک رہے گی بے خبری
داغ بکگن دزدیدہ نظر
کبھی سن بھی تو لو ہمری بتیاں
تاجدار حرمﷺ
نگاہ کرم ----------- ہو نگاہِ کرم
ہم غریبوں کے دل بھی دن سنور جائیں گے
والی بے کساں
حامی بے کساں
کیا کہے گا جہاں
آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے
تاجدار حرم
ہو نگاہ کرم

کوئی اپنا نہیں ،غم کے مارے ہیں ہم
آپ کے در پہ فریاد لائے ہیں ہم
ہو نگاہ کرم
ہو نگاہ کر م
ورنہ چو کھٹ پر آپ کا نام
لے لے کر مرجائیں گے

خوف طوفان ہے
بجلیوں کا ہے ڈر
سخت مشکل ہے آقا
کدھر جائیں گے ہم
آپ ہی نہ لیں گے
گر ہماری خبر
تاجدار حرم
ہو نگاہ کرم

کہنا صبا حضور سے
کہتا ہے اک غلام
بس اک نظر ہو
اک نظر کا سلام
یا مصطفیﷺ ٖ
یا مجتبی ﷺ
ارحم لنا
بے چارلنا
دست ہما
داماں توئی
پرساں توئی
من عاصیم
من عاجزم
من بے کسم
حال مرا
یا شافعی روز جزا
پرساں توئی
اے مشکل زم مرفشاں
پیکے نسیم صبح دم
اے چارہ گر انساں نفس
اے مول سے بیمار ہم
اے قاسم فرخندہ پے
تجھ کو اسی گل کی قسم
ان الدیارَ الصباء
بلغ السلام روضہ تر
فی النبیﷺ المحترم
مہ کشاں آؤ !مدینے چلیں
مدینے چلیں
اسی مہینے چلیں
حج کے مہینے چلیں
چلو مدینے چلیں
دکھ رنج و الم سب چھٹتے ہیں
حسنین کے صدقے سب بٹتے ہیں

تجلیوں کی عجب فضا ہے مدینے میں
نمازِ عشق ادا کریں گے مدینے میں
غم حیات نہ خوب قضا مدینے میں
ادھر ادھر نہ بھٹکتے پھرو خدا کے لیے
براہ راست ہے راہ ِ خدا مدینے میں
مہ کشا آؤ مدینے چلو
دست ساقی کوثر سے پینے چلیں
یاد رکھو اگر !
اٹھ گئی اک نظر
جتنے خالی ہیں
سب جام بھر جائیں گے
تاجدار حرم
نگاہ کرم

Wednesday 15 June 2016

ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے
اُس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے

نہیں آتے کسو کی آنکھوں میں
ہو کے عاشق بہت حقیر ہوئے

آگے یہ بے ادائیاں کب تھیں
ان دنوں تم بہت شریرہوئے

ایسی ہستی عدم میں داخل ہے
نَے جواں ہم ،نہ طفلِ شیر ہوئے

ایک دم تھی نمود بود اپنی
یا سفیدی کی، یا اخیر ہوئے

یعنی مانندِ صبح دنیا میں
ہم جو پیدا ہوئے سو پِیر ہوئے

مت مل اہلِ دوَل کے لڑکوں سے
میر جی ان سے مل فقیر ہوئے

۔۔۔ میر تقی میر