Saturday 29 December 2012

ایک اور بھٹو سیاست کے میںدان میں

٢٧ دسمبر بینظیر کی برسی ہے  اور اس سال یہ دن اس لئے بھی خاص تھا کہ اس دن پاکستان کی سیاست میں ایک اور بھٹو نیں سیاست کا اغاز کیا ہے . عوام  خاص طور پر پی پی پی کے جیالوں ، پی پی پی  کے مخالفوں ، اور میڈیا کو اس تقریر اور لانچ کا بے صابری سے انتظار تھا . ہر کوئی دیکھنا چاہتا تھا کہ اخر  پی پی پی کیسے اپنے نیے لیڈر 
کو  میدان میں اتارتی  ہے 
میں انتظار کر رہا تھا کہ پہلے میڈیا پر  بحث  ختم ہو تو میں بھی کچھ اس پر لکھوں.  تقریر میں براہ راست نہ سن سکا کام پر تھا . لیکن واپس اتے ہی مکمل ریکارڈنگ سنی.  میرا خیال یہ تھا تقریر بہت اچھی تھی، اچھی لکھی ہوئی تھی، ادائیگی بہت اچھی تھی، اردو امید سے بہت زیادہ اچھی تھی. بلاول کی شخصیت کا بھی اچھا اثر تھا . پی پی پی  کے جیالوں کے دل میں موجود تمام پہلوں کا ذکر تھا ، اپنی حکومت کی کامیابیوں کا ذکر تھا . ناکامیوں کی وجوہات کا ذکر تھا ان تمام طاقتوروں  کا اشاروں کنایوں میں ذکر تھا جن کیوجہ سے حکومت اس قدر کامیاب نہیں ہوسکی جس کی  لوگوں کو امید تھی . بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، ائینی ترامیم ، صوبائی خودمختیاری ، عدلیہ کی غیر ضروری معاملات میں مداخلت، سیلابوں کے بعد آبادکاری ، عالمی کسادبازاری کے باوجود ملکی معیشت کی خود کفالت ، دشت گردی کے خلاف کھلا  مواقف اور جنگ سمیت سب  کامیابیوں کا ذکر تھا 
پر جلسے میں موجود عوام میں وہ جوش یا ولولہ نظر نہیں آیا جو بینظر یا ذولفقار بھٹو کا خاصہ  تھا.  مخالفوں پر  حملے بھی شدید نہ تھے
جہاں تک میڈیا میں اس تقریر پر رد عمل کا ذکر ہے تو وہ تو ہم گنہگاروں کو تقریر سے پہلے ہی پتا تھا کون اس میں سے صرف خامیاں ہی خامیاں ڈھونڈے گا. پر یہ بات اچھی رہی کہ سب نیں بلاول کی تقریر کی صلاحیت کو  ضرور  تعریف سے یاد کیا. کچھ لوگوں نیں تو اس کی مخالفت کرنی ہے  کرنی ہے. کیوں کہ ان کی پی پی پی اور ان کے لیڈروں سے نظریاتی جنگ ہے . چاہے بھٹوز  انہیں اپنے خون کا بھی نذرانہ پیش کریں انھوں نیں پھر بھی اس میں کوئی نہ کوئی کمی کا پہلو ڈھونڈھ لینا ہے  
لیکن ملکی سیاست کےلئے بہت اچھا ہے کہ ایسا لیڈر میدان سیاست  میں آیا ہے  جو اپنے عصر  سے ہم آہنگ ہے جسے یہ پتا ہے دنیا میں آزادی ،جمہوریت، حقوق ے نسواں ، اور معاشرتی انصاف کی کیا اہمیت ہے اور یہ سب کچھ کتنا 
ضروری ہے. وہ دنیا کے ساتھ بات کرسکتا ہے ان کی بات سمجھ سکتا ہے اور انہیں اپنی بات سمجھا سکتا ہے
لیکن اس ملک میں ابھی بھی کچھ طاقتور حلقے ہیں جو یہ ہرگز ہرگز نہیں چاہتے کہ کوئی بھٹو اس ملک کو لیڈ کرے کیوں کہ ان کو چاہیے ہیں ایسے لیڈر جو ان کے اشارہ ابرو کے منتظر رہیں اور اسے دیکھ کر فیصلے کریں . اور ایسا کرنا بھٹوز کی سرشت میں نہیں 
اسی لئے کھیل ابھی جاری ہے 

Wednesday 26 December 2012

ایک محفل میں کسی نے پٹھانے خان سے سوال کیا موسیقی حلال ہے یا حرام؟ اس ہمہ وقتی عاشق نیں جواب دیا "او سائیں  کسی پڑھے گوڑھے سے پوچھتے، میں تو سدا  کا ان پڑھ ہوں. بس اتنا جانتا ہوں کہ موسیقی ان کے لئے حلال ہے جو حلالی ہیں"  ڈاکٹر انوار احمد خان کے کالم  سے اقتباس   

بینظیر کہانی

آییں  یاد کریں اس عظیم خاتون لیڈر کو جو اپنے ہم  عصر بونے سیاستدانوں، خاکیوں اور ججوں  کے مقابل جرّت و بہادری کا کوہ ہمالیہ تھیں . وہ جس نیں ساری زندگی جمہوریت کی سیاست کی  اور کبھی بھی تشدد گولی اور کردارکشی کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استمال نہ کیا 
وہ جس کی کردار کشی کے لئے ریاست ے پاکستان کے  ہر ادارے نیں اپنا اپنا حصہ ادا کیا . وہ کہ جس کی جیت کو چرانے کیلئے خاکیوں نیں "اسلامی جمہوری اتحاد" نامی ٹیسٹ ٹیوب سیاسی پارٹیاں تشکیل دیں.  وہ کہ جس کو ووٹ دینے پر فتوے جاری کیے کہ جو اس کی پآرٹی کو ووٹ ڈالے گا اس کا نکاح ساقط ہو جاے گا.  وہ کہ جس کو سیلوٹ کرتے ہوۓ "غیرتمند" آرمی چیف کو کچھ کچھ ہوتا تھا . وہ کہ جس کی حکومت کو انیس ماہ میں چلتا کر دیا گیا . وہ کہ جس کے خاوند کو ١١ سال جیل میں رکھا گیا بغیر کسی جرم کے ثابت کیے تاکے اس کو  جھکنے پر مجبور کیا جاسکے . لیکن نہ تو وہ جھکی اور نہ ہے اس کا خاوند . پھر زمانے نیں یہ بھی دیکھا کہ تاریخ کی سب سے مکروہ کردار کشی کو مہم چلائی گی اس کے اور اس کے خاوند کے خلاف 
لیکن جب دوبارہ الیکشن ہوۓ عوام نیں پھر اسے حکومت دی .اب کی بار دوبارہ اس کی حکومت کو چلتا کر دیا گیا الزام ووہی پر اس بار میر جعفر اس کی خود کی پارٹی سے تھا . دوبارہ ووہی احتساب ووہی کردار کشی ووہی خاوند جیل، بچے  دربدر ایک پیشی راولپنڈی، اگلے دن لاہور ، پھر کراچی ، اگلے دن پشاور پھر دوبارہ راولپنڈی . مگر وہ پھر بھی نہ ٹوٹی . بدبختوں نیں تو یہاں تک بھی کیا کہ الیکشن کی تاریخ جان بوجھ کر اس وقت رکھی جب اس کا بچہ پیدہ ہونے کے دن قریب تھے . اس کی اپنی حکومت میں اس کے بھائی کو دن  دیہاڑے قتل کرکے الزام اس پر اور اس کے خاوند پر لگا دیا 
٢٠٠٢  میں اس کے جیتے ہوۓ الیکشن ، اس کی پآرٹی میں سے ٢٠ سے زائد ایم  این اے توڑ کر چرا لئے گیے . جب اس سے بات نہ بنی اور وہ اگلا الیکشن جیتتی نظر آی تو ٹھیک سال ٥ سال پہلے آج ہی کہ دن  راولپنڈی کے ایک جلسے میں  دن دیہاڑے  ایک خودکش حملے شہید کر دیا گیا 
پر تریخ کا جبر دیکھے اس ملک کے عوام جنھوں نیں ہر فری اور فیئر  الیکشن میں اسے ووٹ دیا تھا ، اور ہر دفع ان کا ووٹ بدبخت چوری کر لیتے تھے . ان لوگوں نیں اس کے شہید ہونے کے بعد بھی اس کی پآرٹی کو ووٹ دیا اور اقتدار میں لے آیے 
پر ان بدبخت قوتوں کا کھیل  ابھی جاری ہےآج بھی ایک طرف اس کی پآرٹی اور مخالفت میں سب پرانے بیداد اکھٹے ہیں 
کہانی ابھی جاری ہے 
بینظیر کہانی   
پروفیسر غفور احمد بھی چل بسے . خدا ان کے ساتھ رحمت کا معاملا کرے. موصوف جماعت اسلامی کہ چند اچھے لوگوں میں شامل تھے

Tuesday 25 December 2012

خود  کے ایک لاکھ کے جلسے کو بیس لاکھ کا بتانے والے دوسروں کو "صادق" اور "آمین"  ہونے کا سرٹیفکیٹ کیسے جاری کر سکتے ہیں ؟

Monday 24 December 2012

کرسمس مبارک


پیارے مسیحی بھائیوں آپ سب کو کرسمس مبارک ہو اور خدا وند آپ کو اور آپ کے گھر  والوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھے . خاص طور میں مسلمان ممالک  میں رہنے والےان  مسیحی بھائیوں کو جن کو وہ سب آزادیاں حاصل نہیں جو کہ ان کا بنیادی حق ہیں . کرسمس آج کل مذہبی سے زیادہ ایک سماجی اور معاشرتی تہوار بن چکا ہے جس میں مسیحی اور غیر مسیحی سب مل جل کر حصہ لیتے ہیں ہیں. یہ تہوار ایک موقعہ ہے جب سب خاندان مل بیٹھتا ہے اور خدا وند کو یاد کرتا ہے اور اپس میں ایک دوسرے سے محبت اور شفقت کا اظہار تحائف کی شکل میں کرتا ہے

مغربی دنیا میں رہنے والے مسلمانوں کو بھی اس تہوار کو ایک سماجی اور معاشرتی تہوار کے طور پر مانا چاہیے. مسلمانوں کو چاہیے کہ معاشرے میں ایک مفید حصہ بنیں . تاکے وہ بھی اس معاشرے کا حصہ سمجھے جاییں . مشکلات ضرور ہیں، راستے میں رکاوٹیں بھی  بہت ہیں لیکن اگر عزم پختہ ہو تو کوئی بھی نہیں روک سکتا.  آییں  سب مل کر کرسمس مانیں  تاکے محبت ، رواداری ، اور برداشت باہمی کو فروغ دیا جا سکے 

امین

Makhdom Ahmed Mehmood

Zardari has shown his new card to his political opponents. He has
unexpectedly change the Governor of Punjab from Latif Khosa to Makhdom
Ahmed Mehmood. Latif Khosa has been member of PPP for a long while and
has stood fast during its tough days as well. He is a lawyer and was
representing Benazir and Zardari in Pakistani courts. He is one of the
master of PPP defence in the courts. But he has never been a proactive
governor of Punjab. He doesnt has a family or financial backing to
oppose the Sharifs' the political opponents of Zardari. Thats why he
appeared to be a weaker and at times an emerbesment to the Governor
post.

Makhdom Ahmed Mehmood, although been a 'Muslim League' all his life,
has the credentials and fullfill most of the criteria which zardari
has in his mind for a Governor. Some one who could at the same times
be acceptable/pallatable to the Shariefs' as well has a financial and
family backing to be able to stand infront of their pressures. MAM is
one of the biggtest , if not the biggest LandLord In punajb, owning
1000s of acre of well developed and productive agricultural land plus
also have a big inductrial empire. His family background has also been
sound his Father was the PM/CM of the state of Bahawalpur. He also has
famaily relationship to every 'whos who' family of Punjab. he is
counsin to Pir Pagaro, and Yousaf Raza Gilani, brother in Law to the
Jahangir Tareen and future father in law to the son of Shah Mehmood
Qureshi.

so that makes him a very interesting man to be in Governor post. The
thing which goes against him is that he doesnt have a charasmatic
personality as Salman Taseer, He is not very articulate. I also feels
that he goesnt have a guts to stands on his own point of view in hard
times. But inspite of that He is bringing some new attributes and
creating some waves in the political of Punjab which is the decissive
place for the politics of Pakistan.

Lets see what he brings on!

Sunday 23 December 2012

Atlast Imran Khan says his first words against TTP


Jalsa of Dr Tahir Al-Qadri

Today was a big Jalsa in Minto Park Lahore where Dr Tahir Al-Qadri spoke the crowd. It was an impressive show as per number of people concerned. I would says  they were around 100,000 or so people in the Minto Park grounds. 

The good thing about the Jalsa was that its was organised by a group called Minhaj Al-Quran which is  Braylvi in ideology organisation. so it was refreshing to see the Braylvies coming into main stream politics. Braylvies was once the largest religious group in Pakistan but now its a dying creed and is mainly replaced by the a more orthodox, organised and regressive ideology ie Deoband of Pakistan. so it was refreshing to see the braylvies back into political spectrum. They are mostly non violent adherent of sufi islam. Previously this was not an organised religion but with Minhaj Al-Quran and Sunni Tehrik its also becoming an organised religion with element of violence in it. One example of that being Mumtaz Qadri , the killer of Salman Taseer Governor of Punjab. Other good thing about this Jalsa was that the crowd was representing Pakistanis from most social classes. There were Drs, Engineers, teachers and civil servants and shop keepers and so on so forth. There was also women in the Jalsa which is also a progressive step. Some thing which u rarely see the Jalsas of DeP/JUIF.

Now if we discuss whats was wrong in the Jalsa to be honest there were many things wrong with this Jalsa. Inspite of putting a very impressive show  Dr Tahir Al-Qadri completely failed to make any sense and the impact of Jalsa was very short lived and only with in few hours it started getting fissile out. To start with; its catch up line was wrong. In simple words it was rubbish. 'siyasat nahein Riyasat bachaoo' they got it wrong and then they have to turn back and explain every one that in  this ' siyasat' doest mean 'real siyasat' it means 'currunt siyasat'. Even in Jalsa Dr Tahir Al-Qadri spend so much time explaining all this rubbish was utterly wrong and was not needed in first place. 

Their main thrust in the idea that 'politicians are corrupt' is nothing new for the people of Pakistan. every new dictator in Pakistan came in power in this pretext that politicans are corrupt and he is here to clean them out. Then they rule for 10s of years and end up in more disaster. Then they leave with an election and same corrupt PPP comes in power. This experience has been tried thrice in Pakistan and produced same disastrous results.

Dr Tahir Al-Qadri failed to adress the main issue of todays Pakistan ie terrorism and its  solution. He said few things in not so clear terms which can be interpreted in either way. I was really surprised that he didn't mentioned a word Taliban even once. probably he didn't had a courage to stand in front of the Taliban , probably because his audience was different this time thats why he was speaking different than his usual overseas speeches.  He didn't mentioned anything about minorities and their victimisation in Pakistan

Dr Tahir Al-Qadri also played a wrong card that stakeholders [new name of the old establishment] need to fix the electoral system in line with a dictatorial claus in the constitution [ie article 62/63] only then a 'true democracy' can flourish in this country. This is also as rubbish as is his catch up line 'siyasat nahein Riyasat bachaoo'. I dont think and dont buy this idea that declearing majority of Pakistani population being unfit to contest the elections ,based on article 62/63, will bring a 'true democracy' in Pakistan.  

So in short i think it was an useless exercise which will only harm democracy and by virtue of this will be only counterproductive to the state of pakistan. So it will only destroy both Siyasat and Riyasat. 

Saturday 22 December 2012

RIP Bashir Bilour

A sad news today that Bashir Ahmed Bilour, Senior Minister of KPK Govt has died in a suicide bomb attack on him. KPK govt mourning for 3 days while Central Govt has announce a day of mourning for 1 day. TTP has claimed responsibility. 
Bashir Bilour was courangious man who stood fast against the terrorist during this crucial times in the history of Pakistan.There has been 2-3 previous assassination attempts on his life. He never hide himself , he never shy away from condemning the barbarics , the extremist in KPK. He was the first or the second member of the ANP who used to see after every bomb attack condoling people and raising their spirit ko keep their lives going on.  His famous lines now being televised on most TV channel that 'the night which is the grave cannot come in house and the night is destinies to come in house cannot come in grave'
there are many leaders in Pakistan who claims to be brave and courageous and call themselves 'tigers' but there are very few who had the guts to come and condemn these barbarics without any pretexts. 
RIP Mr Bilour, you will be missed and your courage will be a beacon of light for others to follow.

پیشہ ور قاتل ہو! تم سپاہی نہیں


میں نیں اب تک تمھارے قصیدے لکھے 
اور آج اپنے نغموں سے شرمندہ ہوں 
اپنے شعروں کی حرمت سے ہوں منفیل 
اپنے فن کے تقاضوں سے شرمندہ ہوں
اپنے دل گیر پیاروں سے شرمندہ ہوں 
جب مرے دل ذرا ے خاک پر
 سایا غیر یا دست ے دشمن پڑا  
جب بھی قاتل مقابل  صف آرا ہوۓ 
سرحدوں پر میری جب کبھی رن پڑا 
میرا خونی جگر تھا کہ حرف ہنر 
نظر میں نیں کیا مجھ سے جو بن پڑا 
آنسوؤں سے تمھیں الودایں کہیں
رزم گاہوں میں جب بھی پکارا تمھیں
تم ظفر مند تو خیر کیا لوٹتے
ہارنے میں بھی جی سے نہ اتارا تمھیں 
تم نیں جان کے ایوض ابرو بیچ دی 
ہم نیں پھر بھی کیا گوارا تمھیں 
سینہ چاکان مشرق بھی اپنے ہی تھے 
جن کا خون منہ پہ ملنے کو تم آیے تھے 
مامتاؤں کی تقدیس کو لوٹنے 
یا بغاوت کچلنے کو تم آے تھے 
ان کی تقدیر تم کیا بدلتے مگر 
ان کی نسلیں بدلنے کو تم آے  تھے 
اس کا انجام جو کچھ ہوا سو ہوا 
شب گی خواب تم سے پریشان رہے 
کس جلال و رعونت سے وارد ہوۓ 
کس خجالت سے تم سو زنداں گیے 
تیغ در دست و کف در وہاں آے تھے 
طوق در گردنوں پا بجولاں آے تھے 
جیسے برطانوی راج میں گورکھے
وحشتوں کے چلن عام ان کے بھی تھے 
جیسے سفاک گورے تھے ویتنام میں 
حق پرستوں پہ الزام ان کے بھی تھے 
تم بھی آج ان سے کچھ مختلف تو نہیں
رائفلیں ، وردیاں ، نام ان کے بھی تھے 
پھر بھی میں نیں تمھیں بے خطا ہی کہا 
خلقت ے شہر کی دل دہی کے لئے 
گو مرے شعر زخموں کے مرہم نہ تھے 
پھر بھی ایک سعی چارہ گری کے لیے 
اپنے بے آس لوگوں کے جی کے لیے 
یاد ہونگے تمھیں وہ ایام بھی
تم اسیری سے لوٹ کر جب آے تھے 
ہم دریدہ جگر راستوں میں کھڑے 
اپنے دل اپنی آنکھوں میں بھر لاۓ تھے 
اپنی تحقیر کی تلخیاں بھول کر 
تم پر توقیر کے پھول برساے تھے 
جن کے جبڑوں کو اپنوں کا خون لگ گیا 
ظلم کی سب حدیں پاٹنے آگیے 
مرگ بنگال کے بعد بولان میں 
شہریوں کے گلے کاٹنے آگیے 
آج سرحد سے پنجاب ، مہران تک 
تم نیں مقتل سجاے ہیں کیوں غازیو؟
 اتنی غارت گری کس کے ایمان پر ہے ؟
کس کے آگے ہو تم سر نگوں غازیو ؟
کس شہنشاہ عالی کا فرمان ہے ؟
کس کی خاطر ہے یہ کشت و خون غازیو ؟
کیا خبر تھی کہ ے شپرک زدگان  
تم ملامت بنو گے شب تار کی 
کل بھی غاصب کے تم تخت پردار تھے 
آج بھی پاسداری ہے دربار کی 
ایک آمر کی دستار کے واسطے 
سب کی شہ رگ پہ ہے نوک تلوار کی 
تم نیں دیکھے ہیں جمہور کے قافلے 
ان کے ہاتھوں میں پرچم بغاوت کے ہیں 
پیڑیوں پر جمی پیڑیاں خون کی 
کہ رہی ہیں یہ منظر قیامت کے ہیں 
کل تمھارے لئے پیار سینوں میں تھا 
اب جو شعلے اٹھے ہیں وہ نفرت کہ ہیں
آج شاعر پہ یہ قرض مٹی کا ہے 
اب قلم میں لہو ہے سیاہی نہیں
خوں اترا تمہارا تو ثابت ہوا 
پیشہ ور قاتل ہو ، تم سپاہی نہیں 
اب سبھی بے ضمیروں کے سر چاہییں 
اب فقط مسلہ تاج شاہی نہیں 

By Faraz Ahmed Faraz Sb  

Saturday 15 December 2012

Its been 3 Years!

Its been 3 years since you have left us on our own and gone for a heavenly place. It was the most traumatic experience one can have. we had never ever thought that one day we will be without you and be on our own in this harsh and unfriendly world. When I saw your reports first, although being a Dr i knew its inevitable, but as a son I was thinking that together we will pull thorugh it. When the oncologist told me "its a treatable one" we were over the moon. But i knew that you are giving up. Then that most painful night when I came back dashing because 'Bishu' called us in middle of night that you are 'really unwell' . when i entered the room you were taking your last breath. all my years of medical school and then post graduation training in UK could do nothing to stop you going away. 

Then that inevitable happened which i feared most when leaving highlands in middle of xmas holidays in freezing temp of -15c. That years was really, exceptionally cold. Then I didn't know whats happening around us for next week or so. Seeing you last time , knowing that we will never see you again was indescribable. Everyone was condoling us but we didn't know whats going on but still we were putting a brave face. 

Time never stops and it kept moving on and on. There has been many many instances when driving on my own on long motorway I thought about you, on busy traffic jams , when taking a train, or dropping and picking up kids up school i thought about you. There were times i desperately  needed the 'cuddle' I thought about you. there was many times when i needed 'someone special' to give me a pat on the back and says 'don't worry you will be fine'. Just an extra reassurance in a time of 'confusion'. Just a little bit of  motherly guidance. I thought about you when i felt that there is no one to fall back on. I thought about you when I saw grannies with their grandsons, or son/daughters taking their mums out for a shopping or a dinner. I thought about you every time i went back to our Home. Its not the same its use to be. I thought about you when ever i saw/read/learn about someone else's mum. 

I needed your 'presence' during my successes and I needed your presence and company more during my shortcoming and failures. Because i had known all my life that you are the only person who will stand by me when all the world will be standing against me. Just a thought of that person not being there is painful. 

I am sure you are in a better place and i am sure they will keeping good care of you in heaven. I don't have any doubt that you will still be praying for us where ever you are. But i want to tell you, although life is moving on , although we are living our lives well, although are gaining success in our lives, although your grandchildren are growing up into big boys & big girls, but life with out you is not the same.  Its not as it use to be and we miss you in evey moment of it.


Love you mum. 
My you rest in eternal peace.
Amin

Saturday 1 December 2012

نہ مونس ہے نہ کوئی ہمدم یا رسول الله 
تیرا ہی نام ہے ہونٹوں پہ ہردم یا رسول الله 
زے رحمت کن نظر بر حال ے زارم یا رسول الله 
غریبم ، بے نوایم ،خاکسارم یا رسول الله 
بروز حشرمیرے اس یقین کی لاج رکھ لینا 
تمہارا ہوں، تمہارا ہوں ، تمہارا یا رسول الله 
خدا جب تجھ سے فرمایا گا کہ لاؤ اپنی امّت کو 
تو ہم سب کی طرف کرنا اشارہ یا رسول الله 
[لاکھوں درود و سلام ہوں آپ پر اور آپ کی نسل پاک پر]

Sunday 25 November 2012

My understanding of The A'shura

As now a day our Sh'ites brothers are undertake from our side, theologically and physically , its our empirical duty to come for their support. Its the basic foundation of our faith that we needs to support the ones, who are 'under attack' from the wrong reasons. We hear day in and day out that Sh'ites are under attack , they are being bombed, picked up from buses, checked their ID cards and then the marks of matam on their back and then lined up and brutally slaughtered. do we know why? Just because their apporach and understanding of the religon doesnt synch with the majority. Its really shameful for all of us not to condemn these incidents with out the 'ifs and buts'. 


Today is the day of A'shura ,in today changing pakistan its slowly becoming an exclusive sh'ites day. while few years ago it wasnt the case. We are pobably the last of the geenration which has witness the majority of the Sunnis some how taking very active part in commemorating Muharram and A'shura. Wussat Ullah Khan written very well today on bbc about that a worth reading piece. Sabeels , Jhoola, Taziya, Matam, DhulJinah, Manats, all were the common things between Sunnis and Sh'its brothers. But things are changing. new generation asking about the evidence of the all the above.  I was thinking what are three main points we can get from the day of A'shura.


First thing what comes to my mind is standing against the oppression. I think this is the main point of all the struggle of Hazrat Imam Hussain [AS]. He could have easily done what all the other did at that time, ie remained silent or given an partial backing to the ba***rd. but he choose to take the step which was expected of his great character. For the not so practicing muslims like us , its a shining example that we MUST stand against all the oppression we see around us. I think oppression is not just tyrant rulers but it include all oppressions and discriminations based on gender, sex, colour and race and we must stand against it. we must need to oppose it. 


Second lesson which i understand from the day of A'shura is the impotence of bonding between the Ahl Albyt and their friends. Imam Hussain [AS], his family members and friends all stayed together, fought together and gave a supreme sacrifice. Among them were from 6 months old to the 80+ years old, from men to women, from children to the old, from free to the slave and from muslims to christian. All fighting togther for a cause they all believed in. For the "Haq", they all cherished for. They were hungry together, they were thirsty together but none of them left Imam, none of them ran away from the obvious death. No one even turn his/her back from the battlefield. The Imam [AS] and family also reciprocate the love, respect and sacrifice of their companions. It was not just the friends who shed their bloods. Ahl Albyt also shed more if not equal blood on that day.


Third most important lesson i learn from day of A'shura is the importance of Patience and the role of women from family life to all the fields of life. We all talk/hear about the patience of the Ahl Albyt and their friends. They were the minaret of the patience. Imam Hussain [AS] was leading from the front. He [AS] collected the mutilated dead bodies of his sons, nephews , brother and friends, few of them were in pieces. But at every time he collected a dead body he will Thank Allah for the patience Allah has granted him during all that. It so much tragic that even 1400 years after the event people still cannot control their emotions while only listening to the event. Even the most of 'hard hearted' people cannot control their tears in their eyes. Role of women was also pivotal in the events of Karballa on day of A'shura. Women not just played important role during the events of Karballa but after that they were leading from the front. Specially bibi Zainab [AS] exclusive took leadership role of ,what was left over. Although Hazrat Zain Al-Abidein [AS] was there as well, but as he was ill, So bibi Zainab [AS] was the leading the Karavaan-e-Ahl-Albyt and was speaking and giving sermons on their behalf. if she wouldn't have been there , the story could have died or shoved into the footnotes of the history by the oppressors paid historians. 


I think we, be it the sunnis or the sh'ites, must commemorate  Muharram and tell the story to our kids so that tradition goes on and on. So that they know who was the hero in the history and who was the villain and what qualities make some one a hero. 

Saturday 24 November 2012

کربلا گواہی دے 
پھر وہ شام بھی آیی
جب بہن اکیلی تھی 
ایک سفر ہوا انجام 
ریگ گرم مقتل پر 
چند بے کفن لاشے 
بھائیوں ، بھتیجوں کے 
گودیوں کے پالوں کے 
ساتھ چلنے والوں کے 
ساتھ دینے والوں کے 
کچھ جلے ہوۓ خیمے 
کچھ ڈرے ہوۓ بچے 
جن کا آسرا زینب 
جن کا حوصلہ زینب 

سنان و خنجر و کمان ، مشک و چادر و علم ------ نشانیوں کا ایک عجیب سلسلہ ہے کربلا

وہ عابد ے بیمار تھا 
چلنے سے جو لا چار تھا 
اور شام کا بازار تھا 
اور مصطفیٰ کی بیٹیاں 
-----------------

"الحفیظ ، الامان "
جس ہاتھ سے تھپڑ پڑے وہ ہاتھ اک کردار تھا
عارض سکینہ کے نہ تھے تاریخ کا رخسار تھا

سہمی سہمی ہوئی کانوں کو چھپا لیتی ہے 
جب سکینہ کو "مسلمان" نظر اتے ہیں

  • سینے میں نیزہ، حلق پہ خنجر،زباں پہ شکر ---- یہ حلم بجز حسین بھلا کس بشر میں ہے

کردیا ثابت یہ تو نیں اے دلاور آدمی 
زندگی کیا موت سے لیتا ہے ٹکر آدمی 
کاٹ سکتا ہے رگ ے گردن سے خنجر آدمی 
لشکروں کو روند سکتے ہیں بہتر آدمی
پھر بشر کے ذہن پر عکس جنوں ہے یا حسین
پھر حقیقت رہن اوہام و فسوں ہے یا حسین 
پھر سے اقدار نازک غرک خون ہے یا حسین 
پھر بشر باطل کے آگے سر نگوں ہے یا حسین
خاک ہوجا خشک ہوکر خاک میں مل جا فرات 
خاک تجھ پر دیکھ کھہ سوکھی زبانیں اہل بیت 

تیری قدرت جانور تک آب سے سیراب ہوں 
پیاس کی شدت میں تڑپے بے زبان اہل بیت 

ان کا پاکی کا خدا پاک کرتا ہے بیان 
آیات ے تطہیر سے ظاہر ہے شان اہل بیت 

ان کے گھر میں بے اجازت جبریل اتے نہیں 
قدر والے جانتے ہیں قدر و شان اہل بیت

خاموش کنارہ کہہ دے گا 
جو بات کہ اصغر کہ نہ سکے
بہتا ہوا دریا کہہ دے گا 
کس طرح جوانی خاک ہوئی
لیلیٰ کا کلیجہ کہہ دے گا 
بہتے ہوۓ آنسوؤں کہہ دیں گے 
اترا ہوا چہرہ کہہ دے گا 
رحمت کی نواسی کا عالم
اٹھتا ہوا پردہ کہہ دے گا 
کس طرح چھینی سر سے چادر
جلتا ہوا خیمہ کہہ دے گا 
کس طرح گیے اصغر رن میں
آباد ہوئی کیوں کر تربت 
بانو کی اداسی کہہ دے گی 
اجڑا ہوا جھولا کہہ دے گا 
اکبر کی اجل آیی پہلے
یا برجھی کا پھل نکا پہلے 
شبیر کی قسمت کہہ دے گی
اکبر کا کلیجہ کہہ دے گا 
امّت کے لیے اصغر آیے
پانی نہ ملا پیاسے ہی گیے 
چپ ہوگی اگر ننھی سی لحد
اجڑھا ہوا جھولا کہہ دے گا 
ہر گام پہ ٹھوکر کھا کھا کر
جب باپ پسر کو ڈھونڈے گا 
کس سمت اکبرہے کی میّت
الجھا ہوا راستہ کہ دے گا 
شادی سے غرض ،شادی کب تھی 
یہ درس الم تھا دنیا کو 
کچھ دیر کا دولہا کہہ دے گا 
اجڑا ہوا سہرا کہہ دے گا
جو بات کہ اصغر کہہ نہ سکے
بہتا ہوا دریا کہہ دے گا

Tuesday 21 August 2012

Monday 20 August 2012

اسان تاں مٹی دیاں بونبڑیاں ہیں، جداں وانجسیں وانیج پوسوں 
اسان ہیں سکی رنڑآتھ تیلی ، جتھو بھنیسیں بھنیج پوسوں 
اسان یتیمیں دیاں بوچھنڑیاں  ہیں ، جتھاں لہیسیں لہیج پوسوں 
اسان ہیں کھنمبی دی پآڑ عشرت ، توں پیر لیسیں پٹیج پوسوں 

اسان عشرت انپھر لوک ہسے ، ہر راہ ویندے مکھ ٹھوک ڈتی


Sunday 19 August 2012

اے"عید"کے"چاند " کیوں کرتاھے تو مولویوں کو پریشان
 "تجھےدیکھنےکیلۓ بےچین ھیں "مفتی منیب الرحمان 
تجھےدیکھ نہیں پاتے پورے پاکستان کے انسان
"مگرنہ جانے کہاں سے ڈھونڈلیتےھیں تجھے پشاورکے" پٹھان 




پھر عید ائی ہے
پھر امیروں کی عید ہے
ان سب کی عید ہے  جن کے پاس افطاری ، اعتکاف ، عمروں کے لییے سرمایا  ہے 
وہ سب که جو محفوظ ہیں ، کپڑے ، چوڑیاں، مہندی ، مٹھائی خرید سکتے ہیں 
وہ سب که جن کے پاس اپنے پیاروں سے ملنے جانے تک کا کرایا ہے 
پر ان کا کیا ، وہ جو بے گناہ مارے گیے 
یا جن پاس افطاری ، عمرے ، یا اعتکاف کا سرمایا تک نہیں 
یا وہ جن کے پاس شام کی روٹی تک نہیں
کپڑے، جوتے، مہندی ،چوڑیاں  تو ان کے لیے 'اسراف' ٹھہریں 
یا وہ که جو اگر آج بھی کام ناں کریں . جو ان کے بچے بھوکے رہیں 
آییں ان سب بھی یاد رکھیں عید میں جن کی "عید" ابھی نہیں آیی 
ان سب " بےعید" لوگوں کو عید مبارک 

Friday 17 August 2012

تو کیا اگر وزیرستان کے لوگ بیسویں روزے کے دن ، پانچ شرعی گواہ لے آییں که انھوں نیں چاند دیکھا ہے تو ہم عید منا لیں ، کچھ عقل کے ناخن لیں


آپ کو شیعہ قرار دے کر قتل کرنے سے پہلے اس طرف آپ کی کمر پر ماتم کے نشان چیک کیے جاتے ہیں، یہ ووھی طریقہ ہے جس میں آپ کی شلوار اتار کر فیصلہ کیا جاتا تھا آپ ہندو ہیں یا مسلم


ہمارے اہل تشیع بھائی بھی کمال ہیں، خود صبح شام دہشتگروں کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں پر جلوس اسرئیل کے خلاف نکال رہے ہیں


اس ملک میں آج بھی ایسے علیٰ تعلیم یافتہ ،"پروفیشنل" ڈگری ہولڈر لوگ مِل جاتے ہیں ، جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں که بات یا دلیل کے جواب میں طاقت کا استعمال جائز ہے، تو پھر نتیجہ ووھی نکلے گا ناں جو نکل رہا ہے

اس ملک میں آج بھی ایسے علیٰ تعلیم یافتہ ،"پروفیشنل" ڈگری ہولڈر لوگ  مِل جاتے ہیں ، جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں که بات یا دلیل کے جواب میں طاقت کا استعمال جائز ہے، تو پھر نتیجہ ووھی نکلے گا ناں جو نکل رہا ہے 

Thursday 16 August 2012

مسجد کے اوپر لہراتا ہوا "ترنگا" دو قومی نظریے کا منہ چڑھاتے ہوۓ




Thanks Mr Basit Mehmood for deleting my comments . I am rewriting these again and also posting it to my blog http://khudnawisht.blogspot.co.uk/ there are Few Fundamental Flaws in your argument and they are factually incorrect. 1-People are 'Jahil' and 'Poor' that's why they voted for the politicians: this rubbish we are hearing from the dictators and their dalaals for ages. but these jahil and poor people never voted for any dictator even when the oxford graduated learned politicians i mean Imran where thinking dictators as Maseha and were their polling agents. poor and Jahil people were voting for the democrats. The people were more Jahil and more poor when they voted for Jinnah in 1940s against congress. 2-CJP son is adult and CJP is not reproducible for his actions: what about CJP house being used as a company address of his son for his fake businesses. what about Mrs CJP having Monty Carloo trip. Is she a free adult as well? 3-"Democracy z a name of a system" what a joke; democracy is a form of Government and System is a product of it. so get your ideas clear 4- Aitzaz is bias because he is Gilanis Lawyer and CEC member : but he was also CJP lawyer and memeber of SC Bar Association 5- Zardari was convicted in Swiss court: that decision was "Quashed". now go and read about meaning of "Quashed" 6- if AAZ z clean then why he z not writing letter. Clean man got no fear: I think you need to udnerstand basic fundamental of law. every one is innocent untill proven Guilty. so he who claims has to prove the claims. if you think Zardari is corrupt you need to prove that he is corrupt. NOT that he has to prove that he is NOT corrupt. this is called Burdon of prof which lies with you rather than Zardari. In simple words in lay man terms if you claims that you can fly then you need to prove it. i don't need to prove that you CANNOT fly.

Wednesday 15 August 2012

جناب غریب کا حق مار کے، کوئی ٹیکس نا دے کر اور اپنی حرام کی کمائی سے عمرے پر عمرے کرنے کے بعد ، رات کو اپنے قریبی دوستوں کے ساتھ ، اپنے چار کنال کے لان میں  مشروب ے مغرب کی دو چسکیاں لے کے بعد سیاستدانوں کو جو گالیاں نکالنے میں  مزہ ہے وہ کسی اور بات میں کہاں . یہ سالے ہیں ہی **** **** ، انہیں کی وجہ سے ملک یہاں تک پہنچا ہے . ہمیں تبدیلی چاہیے ، آییں عمران خان کو  ووٹ دیں 

Tuesday 14 August 2012

Friday 10 August 2012

آج پھر "ابن ملجم" کے بیٹوں نیں ، شہادت ے مولا علی کے جلوس پر فائرنگ کی ہے. وہ کیا سمجھتے ہیں کہ چند گولیاں ، بم، یا چند لاشیں تاریخ کا دھارا بدل دیں گی . تاریخ اپنا فیصلہ صادر کر چکی ہے کہ مولا آج بھی صرف علی ہے ، اور اس کے مقابل مولا ہونے کے سب دعوے دار آج تاریخ کے کوڑے دان میں بینامی کی نیند سے سورہے ہیں

Thursday 9 August 2012

سلام ان پر که جن کے ذکر کو خدا کے رسول نیں عبادت قرار دیا


سلام ان پر که جن کے بارے میں سچے نبی نیں کہا که ان کے چہرے کو دیکھنا بھی عبادت ہے


"Ali's strike on the day of the trench, is worth the worship of all of mankind"


سلام ان پر که احد کے میدان میں جب دشمن نیں کہا "تم دعوا کرتے ہو تمہرے شہید جنت میں اور ہمارے آگ میں جاییں گے. تم میں سے جو بھی کہانی پر یقین کرتا ہے تو پھر آگے بڑھے اور میرا مقابلہ کرے" تو مسلمنوں نیں جب ادھر ادھر دیکھنا شروع کیا ، تو ووھی آگے بڑھا ج


سلام ان پر که جن کے بارے میں سرکار نیں کہا جہاں یہ ہوتے ہیں ووھیں حق ہوتا ہے


سلام ان پر که جن کی ایک ضرب کو سرکار نیں کونین کی عبادت سے افضل قرار دیا


سلام یا مولا ے کائنات


Tuesday 7 August 2012

صحافی : پاکستانی ٹیم کی آسٹرلیا کے ہاتھوں شکست پر آپ کی کیا رایے  ہے

 
زائد حامد : دراصل یہ پاکستان کے خلاف یہودی سازش ہے ، ہماری بہادر فوج کو چاہیے اس کا فوری نوٹس  لے 
منور حسن : شرو الله نام سے ، یہ امریکا سے ہماری دوستی کا شاخسانہ ہے . جب تب عافیہ صددیقی  امریکی قائد میں رہے گی تو اس کے غیرت مند بھائی کیسے کی اور چیز پر توجہ دے سکتے ہیں 
حافظ صید: بھائی یہ سیدھی بات ہے ہندوستان والوں کے ساتھ ملا ہوا ہے آسٹریلیا ، ساری سازش ان کی ہے ، ہندووں کی کمینگی ہے اور کیا.  دفاع پاکستان اس کے خلاف مظاہرے کرے گی 
انقلاب خان: یہ سب لیڈرشپ کی کرپشن کی وجہ سے ہے ، نواز  اور زرداری  اپس میں ملے ہوۓ ہیں جب وہ کرپشن کر رہے ہیں کو ٹیم کیوں ہاکی کھیلے. جب تک یہ کرپٹ حکومت کی تبدیلی نہیں ہوگی اور ہم امریکا کی جنگ سے نہیں نکلیں گے ، نتیجہ یہی نکلے گا
 چودھری انصاف: سپریم کورٹ نیں سو موٹو نوٹس لے لیا ہے اور پی پی پی کے وزیر ے کھیل کو عدالت طلب کر لیا ہے ، اور اس سے وضاحت طلب کی ہے کیوں نا آپ کے خلاف توہیں ے عدالت کی کروائی شروع 
کی جایے 
نواز  شریف : الله کے فضل و کرم سے جب ہماریحکومت  آیے گی . اور دوبارہ اٹمی دھماکے کرے گی تو اس کی گونج سے جو حوصلہ پاکستانی ٹیم میں پیدا ہوگا وہ ضرور فاتح کی نوید لے کر آیے گا 
مولانا طارق  جمیل: بھائی سیدھی سیدھی بات ہے الله کی راہ پر نہیں چلیں گے تو یہی ہوگا . ٹیم کو چاہئیے کے واپسی پر ہوسکے تو "چلا" ورنہ "سہ روزہ" ضرور لگا ین 
کامران خان : آپ دیکھ رہے ہیں "یامران خان" شو ، ٹیم ہاری ، حکومت کے لیے برا شگون ! ماہرین کا خیال ہے که یہ اس بات کی غمازی کرتا ہے یہ حکومت اگلا الیکشن ہار رہی ہے . آپ سب کو مبارکہ ہو 
زرداری : یہ پی پی پی حکومت کے خلاف ، سنگین اور قلم کے ساتھ ساتھ ہاکی کی بھی سازش ہے. 
حسن نثار : سب بکواس کر رہے ہیں قوم کو پھدو بنایا ہوا ہے . حقیقت یہ ہے ، آپ کی اوقات ہی یہی تھی، آسٹرلیا ایک پروفیشنل ٹیم ہے کوئی آپ کی طرح گلی کے لونڈوں کو کتھے کرکے کے ٹیم تھوڑے بنی تھی .  وہ بہتر کھیلے اور جیت گیے . تمھارے تو سالے کھلاڑیوں کو پاس دینے کی تو تمیز تک ہے نہیں اور اپ چلے تھے استرالیا کو ہرانے ابھی شکر کرو کہیں سات کی بجایے چودہ گول نہیں کیے تھے . کیا قوم کو جہل کا ٹیکا لگا رہے ہو جاب آپ بہتر تھے آپ جیتے تھے اور اب وہ بہتر وہ جیتے ہیں .
 

Monday 6 August 2012

ابرار الحق : مجھے ووٹ دے کو کیوں کے میں اپنی امی کے نام پر ہسپتال بنایا ہے 
ووٹر: پر وہ تو میرے چندے کے پیسوں سے بنا ہے ، اور اس میں تو "چودری" صاحب کے بھی پیسے شامل ہیں جس کے خلاف آپ الیکشن لڑ رہے ہیں ہیں 
ابرار الحق :پر میں نے  اپنی امی کے نام پر ہسپتال بنایا ہے 
ووٹر: اور تو اور اس کے تو زمین بھی "ملک صاحب" نیں دی تھی جسسے آپ صبح شام ننگی گالیاں نکلتے رہتے ہیں 
ابرار الحق :پر میں نے  اپنی امی کے نام پر ہسپتال بنایا ہے 
ووٹر: قبلہ ابرار صاحب علاقے میں مشہور ہے که آپ کا "بھائی" "بہن" "بہنوئی" "تایا" "چاچا" "ماموں" سب گورننگ بورڈ میں ہیں اور سنا ہے آپ کے بھائی نیں کچھ فنڈز میں گھپلا کیا ہے ؟
ابرار الحق: سالے کتے ****، ***** کے بچے ، فلاحی ادارے کے بارے میں ایسی باتیں کرتے ہو. شرم نہیں آتی. ******، ******،، *******، ******، چلو چلیں یہ ہے ہی جاہل گنوار دیہاتی اجڑ. چلو کسی انقلابی  ووٹر دونڈیں ، یار ظہیر طورو بھی تو یہیں کہیں رہتی ہے نا 

Monday 25 June 2012

New "Rajah" of Pakistan

At last Zardari has shown to his opponent how cruel and brutal he can
be in the game of Politics. He kept them guessing upto 11am of the day
when at 5pm PM was to be elected. He brought his person, after his
nomination/election, opponents of Z were licking their wounds. He
brought Rajah who is considered even "worst" than the outgoing Gilani.

This is how Z , keeps his opponent boiling. Now they all are cursing
themselves for asking for the sacking of Gilani. I was reading on
facebook/twitter that few of his opponent are praying for the long and
peaceful reign of 'Rajah', just because they fear if he left,God
knows, what comes out from the Z's "Zanbeel".

Loadsheding is killing people. Its having psychological impact on
peoples minds. At a time when Loadsheding is at its peak bringing a
person, who is rightly or wronngly, seen as "responcible for
loadsheding" is beyound ones comprehension. Only and only Z can do
such an outrageous acts, just to "scratch opponents wounds".

As far as "Rajah" is concerned, I think he has a good chance to make a
appreciable difference in Loadsheeding and earn some name for himself
and PPP. But i double he will be able to do that because i suspect the
Honourable courts, The Shairf'es of Punjab and the "powerfuls" in
pakistan doent wants this credit to go to any peoples representatives.
so they will keep Rajah busy in their most important of all the duties
to the nation ie "write or not to write a letter"

Friday 22 June 2012

حضرت سوچیں جب کیانی، راجہ پرویز اشرف کو سلوٹ کرے گا اور سر سر کہے گا تو اس کے دل پر کیا گزرے گی ؛ الله و اکبر

راجہ پرویز اشرف کے وزیراعظم بننے کی خوشی میں کل سے لاہور میں اڑتالیس
گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہوگی.
قوم کو نیے راجہ جی مبارک ہوں

SMQ [Shah Mehmood Qureshi]

I was wondering what SMQ will thinking on the latest developments in
Pakistani politics. Has he ever thought that one day Gilani will be
sacked from the office of primeiership and PPP will be looking for a
repalcement, in the form of an other "Sariki" speaking "Makhdoom"?
If not then he was mistaken.
Now looking back reterospectively, [althought i think its not the
right thing to do], He must have be having goose bumps and fits of
regret. He might having been slapping on his face behind the close
doors of Al-Quresh, Dault Gate Multan, Pakistan.

Shah Mehmood Yeh Kiya Kiya tum nein.
حضور زرداری کو اس ملک کی اسٹبلشمنٹ نہ سمجھ سکی تو یہ اس کے "چٹی دلال"
کیا سمجھیں گے


چٹی دلال: تونسہ شریف کی سیاست میں اس سیاست دان کو کہتے ہیں جو تھانہ [
یا کچیہری] میں فاعل, مفعول اور پولیس کے درمیان پیسے دے دلوا کر معاملہ
حل کرواے . اور پھر اس کی بنیاد پر اپنی سیاست چمکاے

جناب چیف جسٹس صاحب "ہور چوپو" آپ گیلانی کو رو رہے تھے اب لیں راجہ پرویز اشرف

Saturday 9 June 2012

Punjab Budget 2012-2013 Simplified

Rs 20/per person/ per year on sports 
Rs 68/per person/ per year on Transport
Rs 177/per person/ per year on health 
Rs 350/per person/ per year on education 
Rs 359/per person/ per year on administration 
Rs 698per person/ per year on improvement of infrastructure
Rs 909per person/ per year on law and order 



Sunday 27 May 2012

جے تایں وی جھنگ ہیر دا جھنگ ہا 
مکھن ، ماکھی، کھیر دا جھنگ ہا 

اج کل جھنگ اسلام دا جھنگ ھے 
جھنگ دے وچ اسلام دی جنگ ھے 

ہر پاسوں بارود دا دھوں ھے 
آدم بھوں ہے آدم بھوں ہے   

Sunday 13 May 2012

میڈی امڑی تئیں بن کوئی کائنی میڈی مونجھ لہا میڈے درد ونڈا 
اے دنیا ڈاڈھی ظالم ھے آ ڈیکھ ذرا میڈے درد ونڈا 
تئیں باجھ تبسم موجھی ھے اماں جلدی آ میڈے درد ونڈا
ھے آس ایہا ہووی جنت جا منگاں روز دعا میڈے درد ونڈا

John F. Kennedy I Am a Berliner

"there are some who say that communism is the wave of the future --- let them come to Berlin.
there are some who say that we can work with the communist --- let them come to Berlin
there are some even a few who say thats its true communism is an evil system but its allow to make progress --- let them come to Berlin
freedom had many difficulties and democracy is not perfect but we have never had to Put a wall to keep our people in to prevent them to leaving us."


Saturday 12 May 2012

سخت گرمی ، کڑکتی دھوپ ، نا کوئی بجلی پنکھے کا انتظام ، نا کوئی کنسرٹ ، نا کوئی مشہور سنگر ، نا میڈیا کی کوریج ، نا کوئی "دل لبھانے" والی شہری لڑکیاں ، نا کوئی میٹروپولیٹن شہر ، اوپر سے  ایک بدنام ے "میڈیا"حکومتی پارٹی پی پی پی کا جلسہ  پھر بھی لاکھوں لوگ میدان میں .  جیالے بھی ناں ایک "کریکٹر" ہیں  جو ہر تجزیے اور پول کو غلط ثابت کرتے ہیں 

Friday 11 May 2012

کس یوتھ کی بات کرتے ہیں
وہ جو کے یف سی کا زینگر کھانے کے  بعد پیپسی کے ڈکار دے کر امریکا کو گالیاں نکالنا اپنا فرض کفایہ سمجھتی  ہیں اور ساتھ ہی اپنے شکیرا کا گانا [ ہپس ڈونٹ لائی ] یو ٹیوب پر اپنے ائی فون پر سنے کے دوران  ہمیں اسلام کی عظمت رفتہ  پر بلیغ خطبہ بیان کرتے ہیں اور اگر غلطی سے  اگر آپ کوئی اسلام ، عمران خان یا پھر ان کے عقاید ے  صالحہ  سے بارے میں آپ کوئی سوال پوچھ بیٹھیں تو پھرآپ کی عزت کی ایسی تیسی اور آپ کافر، یہودی و نصرانیوں و ہندوں کے ایجنٹ ہیں 

Wednesday 9 May 2012

خود کو "اصلی بھٹو " کہنے والے آج اپنی جماعت ، نون لیگ میں زم کر گیے ہیں
اور آج بھی "کرپٹ" زرداری اور اس کا "کرپٹ" بیٹا بلاول زرداری ، آج بھی
بھٹو کا جھنڈا اٹھاے ججوں ، جرنیلوں ،جرنلسٹوں ، جماعتیوں، اور جہادیوں
کے مقابل میدان پر کھڑے ہیں

Friday 4 May 2012

بڑھا بڑھا کے ستم جھکا ہی دو گے کمر ----  گھٹا گھٹا کے قمر کو ہلال کردو گے 

استاد قمر جلال آبادی 

دوآبہ


Thursday 3 May 2012

شرع نال ناں توں ڈرا ملاں ، اے عاشق ہن بے چین پہلے  
تیں سنی سنائی اے گل کیتی ، ساڈی ہوئی سی گل مابین پہلے  
تیں "شر" توں بعد ہے "ع" پڑھیا ؛ ساڈی "ش" تے "ق" توں "ع" پہلے 
ملاں بیچارے نوں کی پتا؟ "قبلتین" پہلے که یار دے نین پہلے     

  


 

Thursday 5 April 2012


پتا نہیں چودری نثار منحوس مارے کو زرداری کے اجمیر شریف جانے پر کیا عتراض ہے ؟
یہ بھی صرف پاکستان میں ہوتا ہے جہاں عوام کے منتخب نمائندے تو عدالت کے ہاتھوں پھانسیاں ، جیلیں ، اور جلا وطنیاں بھگتیں ، لیکن حافظ سعید جیسے مسلمہ دہشتگرد آزاد پھریں 
اسی پر تو جناب فیض نیں کہا تھا 
ہے اہل دل کے لئے اب یہ نظم بست و کشاد
کہ سنگ و خشت مقیّد ہیں اور سگ آزاد

Friday 16 March 2012


میں نے اب تک تمھارے قصیدے لکھے
اورآج اپنے نغموں سے شرمندہ ہوں
اپنے شعروں کی حرمت سے ہوں منفعل
اپنے فن کے تقاضوں سے شرمندہ ہوں
اپنےدل گیر پیاروں سےشرمندہ ہوں
جب کبھی مری دل ذرہ خاک پر
سایہ غیر یا دست دشمن پڑا
جب بھی قاتل مقابل صف آرا ہوئے
سرحدوں پر میری جب کبھی رن پڑا
میراخون جگر تھا کہ حرف ہنر
نذر میں نے کیا مجھ سے جو بن پڑا
آنسوؤں سے تمھیں الوداعیں کہیں
رزم گاہوں نے جب بھی پکارا تمھیں
تم ظفر مند تو خیر کیا لوٹتے
ہار نے بھی نہ جی سے اتارا تمھیں
تم نے جاں کے عوض آبرو بیچ دی
ہم نے پھر بھی کیا ہےگوارا تمھیں
سینہ چاکان مشرق بھی اپنے ہی تھے
جن کا خوں منہ پہ ملنے کو تم آئے تھے
مامتاؤں کی تقدیس کو لوٹنے
یا بغاوت کچلنے کو تم آئے تھے
ان کی تقدیر تم کیا بدلتے مگر
ان کی نسلیں بدلنے کو تم آئے تھے
اس کا انجام جو کچھ ہوا سو ہوا
شب گئی خواب تم سے پریشاں گئے
کس جلال و رعونت سے وارد ہوئے
کس خجالت سے تم سوئے زنداں گئے
تیغ در دست و کف در وہاں آئے تھے
طوق در گردن و پابجولاں گئے
جیسے برطانوی راج میں گورکھے
وحشتوں کے چلن عام ان کے بھی تھے
جیسے سفاک گورے تھے ویت نام میں
حق پرستوں پہ الزام ان کے بھی تھے
تم بھی آج ان سے کچھ مختلف تو نہیں
رائفلیں وردیاں نام ان کے بھی تھے
پھر بھی میں نے تمھیں بے خطا ہی کہا
خلقت شہر کی دل دہی کےلیئے
گو میرے شعر زخموں کے مرہم نہ تھے
پھر بھی ایک سعی چارہ گری کیلئے
اپنے بے آس لوگوں کے جی کیلئے
یاد ہوں گے تمھیں پھر وہ ایام بھی
تم اسیری سے جب لوٹ کر آئے تھے
ہم دریدہ جگر راستوں میں کھڑے
اپنے دل اپنی آنکھوں میں بھر لائے تھے
اپنی تحقیر کی تلخیاں بھول کر
تم پہ توقیر کے پھول برسائے تھے
جنکے جبڑوں کو اپنوں کا خوں لگ گیا
ظلم کی سب حدیں پاٹنے آگئے
مرگ بنگال کے بعد بولان میں
شہریوں کے گلے کاٹنے آگئے
ٓاج سرحد سے پنجاب و مہران تک
تم نے مقتل سجائے ہیں کیوں غازیو
اتنی غارتگری کس کی ایما پہ ہے
کس کے آگے ہو تم سر نگوں غازیو
کس شہنشاہ عالی کا فرمان ہے
کس کی خاطر ہے یہ کشت و خوں غازیو
کیا خبر تھی کہ اے شپرک زادگاں
تم ملامت بنو گے شب تار کی
کل بھی غا صب کے تم تخت پردار تھے
آج بھی پاسداری ہے دربار کی
ایک آمر کی دستار کے واسطے
سب کی شہ رگ پہ ہے نوک تلوار کی
تم نے دیکھے ہیں جمہور کے قافلے
ان کے ہاتھوں میں پرچم بغاوت کے ہیں
پپڑیوں پر جمی پپڑیاں خون کی
کہ رہی ہیں یہ منظر قیامت کے ہیں
کل تمھارے لیئے پیار سینوں میں تھا
اب جو شعلے اٹھے ہیں وہ نفرت کے ہیں
آج شاعر پہ بھی قرض مٹی کا ہے
اب قلم میں لہو ہے سیاہی نہیں
خون اترا تمھاراتو ثابت ہوا
پیشہ ور قاتلوں تم سپاہی نہیں
اب سبھی بے ضمیروں کے سر چاہیئے
اب فقط مسئلہ تاج شاہی نہیں
 
 

میں نے اب تک تمھارے قصیدے لکھے
اورآج اپنے نغموں سے شرمندہ ہوں
اپنے شعروں کی حرمت سے ہوں منفعل
اپنے فن کے تقاضوں سے شرمندہ ہوں
اپنےدل گیر پیاروں سےشرمندہ ہوں
جب کبھی مری دل ذرہ خاک پر
سایہ غیر یا دست دشمن پڑا
جب بھی قاتل مقابل صف آرا ہوئے
سرحدوں پر میری جب کبھی رن پڑا
میراخون جگر تھا کہ حرف ہنر
نذر میں نے کیا مجھ سے جو بن پڑا
آنسوؤں سے تمھیں الوداعیں کہیں
رزم گاہوں نے جب بھی پکارا تمھیں
تم ظفر مند تو خیر کیا لوٹتے
ہار نے بھی نہ جی سے اتارا تمھیں
تم نے جاں کے عوض آبرو بیچ دی
ہم نے پھر بھی کیا ہےگوارا تمھیں
سینہ چاکان مشرق بھی اپنے ہی تھے
جن کا خوں منہ پہ ملنے کو تم آئے تھے
مامتاؤں کی تقدیس کو لوٹنے
یا بغاوت کچلنے کو تم آئے تھے
ان کی تقدیر تم کیا بدلتے مگر
ان کی نسلیں بدلنے کو تم آئے تھے
اس کا انجام جو کچھ ہوا سو ہوا
شب گئی خواب تم سے پریشاں گئے
کس جلال و رعونت سے وارد ہوئے
کس خجالت سے تم سوئے زنداں گئے
تیغ در دست و کف در وہاں آئے تھے
طوق در گردن و پابجولاں گئے
جیسے برطانوی راج میں گورکھے
وحشتوں کے چلن عام ان کے بھی تھے
جیسے سفاک گورے تھے ویت نام میں
حق پرستوں پہ الزام ان کے بھی تھے
تم بھی آج ان سے کچھ مختلف تو نہیں
رائفلیں وردیاں نام ان کے بھی تھے
پھر بھی میں نے تمھیں بے خطا ہی کہا
خلقت شہر کی دل دہی کےلیئے
گو میرے شعر زخموں کے مرہم نہ تھے
پھر بھی ایک سعی چارہ گری کیلئے
اپنے بے آس لوگوں کے جی کیلئے
یاد ہوں گے تمھیں پھر وہ ایام بھی
تم اسیری سے جب لوٹ کر آئے تھے
ہم دریدہ جگر راستوں میں کھڑے
اپنے دل اپنی آنکھوں میں بھر لائے تھے
اپنی تحقیر کی تلخیاں بھول کر
تم پہ توقیر کے پھول برسائے تھے
جنکے جبڑوں کو اپنوں کا خوں لگ گیا
ظلم کی سب حدیں پاٹنے آگئے
مرگ بنگال کے بعد بولان میں
شہریوں کے گلے کاٹنے آگئے
ٓاج سرحد سے پنجاب و مہران تک
تم نے مقتل سجائے ہیں کیوں غازیو
اتنی غارتگری کس کی ایما پہ ہے
کس کے آگے ہو تم سر نگوں غازیو
کس شہنشاہ عالی کا فرمان ہے
کس کی خاطر ہے یہ کشت و خوں غازیو
کیا خبر تھی کہ اے شپرک زادگاں
تم ملامت بنو گے شب تار کی
کل بھی غا صب کے تم تخت پردار تھے
آج بھی پاسداری ہے دربار کی
ایک آمر کی دستار کے واسطے
سب کی شہ رگ پہ ہے نوک تلوار کی
تم نے دیکھے ہیں جمہور کے قافلے
ان کے ہاتھوں میں پرچم بغاوت کے ہیں
پپڑیوں پر جمی پپڑیاں خون کی
کہ رہی ہیں یہ منظر قیامت کے ہیں
کل تمھارے لیئے پیار سینوں میں تھا
اب جو شعلے اٹھے ہیں وہ نفرت کے ہیں
آج شاعر پہ بھی قرض مٹی کا ہے
اب قلم میں لہو ہے سیاہی نہیں
خون اترا تمھاراتو ثابت ہوا
پیشہ ور قاتلوں تم سپاہی نہیں
اب سبھی بے ضمیروں کے سر چاہیئے
اب فقط مسئلہ تاج شاہی نہیں
 
 

میں نے اب تک تمھارے قصیدے لکھے
اورآج اپنے نغموں سے شرمندہ ہوں
اپنے شعروں کی حرمت سے ہوں منفعل
اپنے فن کے تقاضوں سے شرمندہ ہوں
اپنےدل گیر پیاروں سےشرمندہ ہوں
جب کبھی مری دل ذرہ خاک پر
سایہ غیر یا دست دشمن پڑا
جب بھی قاتل مقابل صف آرا ہوئے
سرحدوں پر میری جب کبھی رن پڑا
میراخون جگر تھا کہ حرف ہنر
نذر میں نے کیا مجھ سے جو بن پڑا
آنسوؤں سے تمھیں الوداعیں کہیں
رزم گاہوں نے جب بھی پکارا تمھیں
تم ظفر مند تو خیر کیا لوٹتے
ہار نے بھی نہ جی سے اتارا تمھیں
تم نے جاں کے عوض آبرو بیچ دی
ہم نے پھر بھی کیا ہےگوارا تمھیں
سینہ چاکان مشرق بھی اپنے ہی تھے
جن کا خوں منہ پہ ملنے کو تم آئے تھے
مامتاؤں کی تقدیس کو لوٹنے
یا بغاوت کچلنے کو تم آئے تھے
ان کی تقدیر تم کیا بدلتے مگر
ان کی نسلیں بدلنے کو تم آئے تھے
اس کا انجام جو کچھ ہوا سو ہوا
شب گئی خواب تم سے پریشاں گئے
کس جلال و رعونت سے وارد ہوئے
کس خجالت سے تم سوئے زنداں گئے
تیغ در دست و کف در وہاں آئے تھے
طوق در گردن و پابجولاں گئے
جیسے برطانوی راج میں گورکھے
وحشتوں کے چلن عام ان کے بھی تھے
جیسے سفاک گورے تھے ویت نام میں
حق پرستوں پہ الزام ان کے بھی تھے
تم بھی آج ان سے کچھ مختلف تو نہیں
رائفلیں وردیاں نام ان کے بھی تھے
پھر بھی میں نے تمھیں بے خطا ہی کہا
خلقت شہر کی دل دہی کےلیئے
گو میرے شعر زخموں کے مرہم نہ تھے
پھر بھی ایک سعی چارہ گری کیلئے
اپنے بے آس لوگوں کے جی کیلئے
یاد ہوں گے تمھیں پھر وہ ایام بھی
تم اسیری سے جب لوٹ کر آئے تھے
ہم دریدہ جگر راستوں میں کھڑے
اپنے دل اپنی آنکھوں میں بھر لائے تھے
اپنی تحقیر کی تلخیاں بھول کر
تم پہ توقیر کے پھول برسائے تھے
جنکے جبڑوں کو اپنوں کا خوں لگ گیا
ظلم کی سب حدیں پاٹنے آگئے
مرگ بنگال کے بعد بولان میں
شہریوں کے گلے کاٹنے آگئے
ٓاج سرحد سے پنجاب و مہران تک
تم نے مقتل سجائے ہیں کیوں غازیو
اتنی غارتگری کس کی ایما پہ ہے
کس کے آگے ہو تم سر نگوں غازیو
کس شہنشاہ عالی کا فرمان ہے
کس کی خاطر ہے یہ کشت و خوں غازیو
کیا خبر تھی کہ اے شپرک زادگاں
تم ملامت بنو گے شب تار کی
کل بھی غا صب کے تم تخت پردار تھے
آج بھی پاسداری ہے دربار کی
ایک آمر کی دستار کے واسطے
سب کی شہ رگ پہ ہے نوک تلوار کی
تم نے دیکھے ہیں جمہور کے قافلے
ان کے ہاتھوں میں پرچم بغاوت کے ہیں
پپڑیوں پر جمی پپڑیاں خون کی
کہ رہی ہیں یہ منظر قیامت کے ہیں
کل تمھارے لیئے پیار سینوں میں تھا
اب جو شعلے اٹھے ہیں وہ نفرت کے ہیں
آج شاعر پہ بھی قرض مٹی کا ہے
اب قلم میں لہو ہے سیاہی نہیں
خون اترا تمھاراتو ثابت ہوا
پیشہ ور قاتلوں تم سپاہی نہیں
اب سبھی بے ضمیروں کے سر چاہیئے
اب فقط مسئلہ تاج شاہی نہیں
 
 

میں نے اب تک تمھارے قصیدے لکھے
اورآج اپنے نغموں سے شرمندہ ہوں
اپنے شعروں کی حرمت سے ہوں منفعل
اپنے فن کے تقاضوں سے شرمندہ ہوں
اپنےدل گیر پیاروں سےشرمندہ ہوں
جب کبھی مری دل ذرہ خاک پر
سایہ غیر یا دست دشمن پڑا
جب بھی قاتل مقابل صف آرا ہوئے
سرحدوں پر میری جب کبھی رن پڑا
میراخون جگر تھا کہ حرف ہنر
نذر میں نے کیا مجھ سے جو بن پڑا
آنسوؤں سے تمھیں الوداعیں کہیں
رزم گاہوں نے جب بھی پکارا تمھیں
تم ظفر مند تو خیر کیا لوٹتے
ہار نے بھی نہ جی سے اتارا تمھیں
تم نے جاں کے عوض آبرو بیچ دی
ہم نے پھر بھی کیا ہےگوارا تمھیں
سینہ چاکان مشرق بھی اپنے ہی تھے
جن کا خوں منہ پہ ملنے کو تم آئے تھے
مامتاؤں کی تقدیس کو لوٹنے
یا بغاوت کچلنے کو تم آئے تھے
ان کی تقدیر تم کیا بدلتے مگر
ان کی نسلیں بدلنے کو تم آئے تھے
اس کا انجام جو کچھ ہوا سو ہوا
شب گئی خواب تم سے پریشاں گئے
کس جلال و رعونت سے وارد ہوئے
کس خجالت سے تم سوئے زنداں گئے
تیغ در دست و کف در وہاں آئے تھے
طوق در گردن و پابجولاں گئے
جیسے برطانوی راج میں گورکھے
وحشتوں کے چلن عام ان کے بھی تھے
جیسے سفاک گورے تھے ویت نام میں
حق پرستوں پہ الزام ان کے بھی تھے
تم بھی آج ان سے کچھ مختلف تو نہیں
رائفلیں وردیاں نام ان کے بھی تھے
پھر بھی میں نے تمھیں بے خطا ہی کہا
خلقت شہر کی دل دہی کےلیئے
گو میرے شعر زخموں کے مرہم نہ تھے
پھر بھی ایک سعی چارہ گری کیلئے
اپنے بے آس لوگوں کے جی کیلئے
یاد ہوں گے تمھیں پھر وہ ایام بھی
تم اسیری سے جب لوٹ کر آئے تھے
ہم دریدہ جگر راستوں میں کھڑے
اپنے دل اپنی آنکھوں میں بھر لائے تھے
اپنی تحقیر کی تلخیاں بھول کر
تم پہ توقیر کے پھول برسائے تھے
جنکے جبڑوں کو اپنوں کا خوں لگ گیا
ظلم کی سب حدیں پاٹنے آگئے
مرگ بنگال کے بعد بولان میں
شہریوں کے گلے کاٹنے آگئے
ٓاج سرحد سے پنجاب و مہران تک
تم نے مقتل سجائے ہیں کیوں غازیو
اتنی غارتگری کس کی ایما پہ ہے
کس کے آگے ہو تم سر نگوں غازیو
کس شہنشاہ عالی کا فرمان ہے
کس کی خاطر ہے یہ کشت و خوں غازیو
کیا خبر تھی کہ اے شپرک زادگاں
تم ملامت بنو گے شب تار کی
کل بھی غا صب کے تم تخت پردار تھے
آج بھی پاسداری ہے دربار کی
ایک آمر کی دستار کے واسطے
سب کی شہ رگ پہ ہے نوک تلوار کی
تم نے دیکھے ہیں جمہور کے قافلے
ان کے ہاتھوں میں پرچم بغاوت کے ہیں
پپڑیوں پر جمی پپڑیاں خون کی
کہ رہی ہیں یہ منظر قیامت کے ہیں
کل تمھارے لیئے پیار سینوں میں تھا
اب جو شعلے اٹھے ہیں وہ نفرت کے ہیں
آج شاعر پہ بھی قرض مٹی کا ہے
اب قلم میں لہو ہے سیاہی نہیں
خون اترا تمھاراتو ثابت ہوا
پیشہ ور قاتلوں تم سپاہی نہیں
اب سبھی بے ضمیروں کے سر چاہیئے
اب فقط مسئلہ تاج شاہی نہیں
 
 

میں نے اب تک تمھارے قصیدے لکھے
اورآج اپنے نغموں سے شرمندہ ہوں
اپنے شعروں کی حرمت سے ہوں منفعل
اپنے فن کے تقاضوں سے شرمندہ ہوں
اپنےدل گیر پیاروں سےشرمندہ ہوں
جب کبھی مری دل ذرہ خاک پر
سایہ غیر یا دست دشمن پڑا
جب بھی قاتل مقابل صف آرا ہوئے
سرحدوں پر میری جب کبھی رن پڑا
میراخون جگر تھا کہ حرف ہنر
نذر میں نے کیا مجھ سے جو بن پڑا
آنسوؤں سے تمھیں الوداعیں کہیں
رزم گاہوں نے جب بھی پکارا تمھیں
تم ظفر مند تو خیر کیا لوٹتے
ہار نے بھی نہ جی سے اتارا تمھیں
تم نے جاں کے عوض آبرو بیچ دی
ہم نے پھر بھی کیا ہےگوارا تمھیں
سینہ چاکان مشرق بھی اپنے ہی تھے
جن کا خوں منہ پہ ملنے کو تم آئے تھے
مامتاؤں کی تقدیس کو لوٹنے
یا بغاوت کچلنے کو تم آئے تھے
ان کی تقدیر تم کیا بدلتے مگر
ان کی نسلیں بدلنے کو تم آئے تھے
اس کا انجام جو کچھ ہوا سو ہوا
شب گئی خواب تم سے پریشاں گئے
کس جلال و رعونت سے وارد ہوئے
کس خجالت سے تم سوئے زنداں گئے
تیغ در دست و کف در وہاں آئے تھے
طوق در گردن و پابجولاں گئے
جیسے برطانوی راج میں گورکھے
وحشتوں کے چلن عام ان کے بھی تھے
جیسے سفاک گورے تھے ویت نام میں
حق پرستوں پہ الزام ان کے بھی تھے
تم بھی آج ان سے کچھ مختلف تو نہیں
رائفلیں وردیاں نام ان کے بھی تھے
پھر بھی میں نے تمھیں بے خطا ہی کہا
خلقت شہر کی دل دہی کےلیئے
گو میرے شعر زخموں کے مرہم نہ تھے
پھر بھی ایک سعی چارہ گری کیلئے
اپنے بے آس لوگوں کے جی کیلئے
یاد ہوں گے تمھیں پھر وہ ایام بھی
تم اسیری سے جب لوٹ کر آئے تھے
ہم دریدہ جگر راستوں میں کھڑے
اپنے دل اپنی آنکھوں میں بھر لائے تھے
اپنی تحقیر کی تلخیاں بھول کر
تم پہ توقیر کے پھول برسائے تھے
جنکے جبڑوں کو اپنوں کا خوں لگ گیا
ظلم کی سب حدیں پاٹنے آگئے
مرگ بنگال کے بعد بولان میں
شہریوں کے گلے کاٹنے آگئے
ٓاج سرحد سے پنجاب و مہران تک
تم نے مقتل سجائے ہیں کیوں غازیو
اتنی غارتگری کس کی ایما پہ ہے
کس کے آگے ہو تم سر نگوں غازیو
کس شہنشاہ عالی کا فرمان ہے
کس کی خاطر ہے یہ کشت و خوں غازیو
کیا خبر تھی کہ اے شپرک زادگاں
تم ملامت بنو گے شب تار کی
کل بھی غا صب کے تم تخت پردار تھے
آج بھی پاسداری ہے دربار کی
ایک آمر کی دستار کے واسطے
سب کی شہ رگ پہ ہے نوک تلوار کی
تم نے دیکھے ہیں جمہور کے قافلے
ان کے ہاتھوں میں پرچم بغاوت کے ہیں
پپڑیوں پر جمی پپڑیاں خون کی
کہ رہی ہیں یہ منظر قیامت کے ہیں
کل تمھارے لیئے پیار سینوں میں تھا
اب جو شعلے اٹھے ہیں وہ نفرت کے ہیں
آج شاعر پہ بھی قرض مٹی کا ہے
اب قلم میں لہو ہے سیاہی نہیں
خون اترا تمھاراتو ثابت ہوا
پیشہ ور قاتلوں تم سپاہی نہیں
اب سبھی بے ضمیروں کے سر چاہیئے
اب فقط مسئلہ تاج شاہی نہیں
 
 

میں نے اب تک تمھارے قصیدے لکھے
اورآج اپنے نغموں سے شرمندہ ہوں
اپنے شعروں کی حرمت سے ہوں منفعل
اپنے فن کے تقاضوں سے شرمندہ ہوں
اپنےدل گیر پیاروں سےشرمندہ ہوں
جب کبھی مری دل ذرہ خاک پر
سایہ غیر یا دست دشمن پڑا
جب بھی قاتل مقابل صف آرا ہوئے
سرحدوں پر میری جب کبھی رن پڑا
میراخون جگر تھا کہ حرف ہنر
نذر میں نے کیا مجھ سے جو بن پڑا
آنسوؤں سے تمھیں الوداعیں کہیں
رزم گاہوں نے جب بھی پکارا تمھیں
تم ظفر مند تو خیر کیا لوٹتے
ہار نے بھی نہ جی سے اتارا تمھیں
تم نے جاں کے عوض آبرو بیچ دی
ہم نے پھر بھی کیا ہےگوارا تمھیں
سینہ چاکان مشرق بھی اپنے ہی تھے
جن کا خوں منہ پہ ملنے کو تم آئے تھے
مامتاؤں کی تقدیس کو لوٹنے
یا بغاوت کچلنے کو تم آئے تھے
ان کی تقدیر تم کیا بدلتے مگر
ان کی نسلیں بدلنے کو تم آئے تھے
اس کا انجام جو کچھ ہوا سو ہوا
شب گئی خواب تم سے پریشاں گئے
کس جلال و رعونت سے وارد ہوئے
کس خجالت سے تم سوئے زنداں گئے
تیغ در دست و کف در وہاں آئے تھے
طوق در گردن و پابجولاں گئے
جیسے برطانوی راج میں گورکھے
وحشتوں کے چلن عام ان کے بھی تھے
جیسے سفاک گورے تھے ویت نام میں
حق پرستوں پہ الزام ان کے بھی تھے
تم بھی آج ان سے کچھ مختلف تو نہیں
رائفلیں وردیاں نام ان کے بھی تھے
پھر بھی میں نے تمھیں بے خطا ہی کہا
خلقت شہر کی دل دہی کےلیئے
گو میرے شعر زخموں کے مرہم نہ تھے
پھر بھی ایک سعی چارہ گری کیلئے
اپنے بے آس لوگوں کے جی کیلئے
یاد ہوں گے تمھیں پھر وہ ایام بھی
تم اسیری سے جب لوٹ کر آئے تھے
ہم دریدہ جگر راستوں میں کھڑے
اپنے دل اپنی آنکھوں میں بھر لائے تھے
اپنی تحقیر کی تلخیاں بھول کر
تم پہ توقیر کے پھول برسائے تھے
جنکے جبڑوں کو اپنوں کا خوں لگ گیا
ظلم کی سب حدیں پاٹنے آگئے
مرگ بنگال کے بعد بولان میں
شہریوں کے گلے کاٹنے آگئے
ٓاج سرحد سے پنجاب و مہران تک
تم نے مقتل سجائے ہیں کیوں غازیو
اتنی غارتگری کس کی ایما پہ ہے
کس کے آگے ہو تم سر نگوں غازیو
کس شہنشاہ عالی کا فرمان ہے
کس کی خاطر ہے یہ کشت و خوں غازیو
کیا خبر تھی کہ اے شپرک زادگاں
تم ملامت بنو گے شب تار کی
کل بھی غا صب کے تم تخت پردار تھے
آج بھی پاسداری ہے دربار کی
ایک آمر کی دستار کے واسطے
سب کی شہ رگ پہ ہے نوک تلوار کی
تم نے دیکھے ہیں جمہور کے قافلے
ان کے ہاتھوں میں پرچم بغاوت کے ہیں
پپڑیوں پر جمی پپڑیاں خون کی
کہ رہی ہیں یہ منظر قیامت کے ہیں
کل تمھارے لیئے پیار سینوں میں تھا
اب جو شعلے اٹھے ہیں وہ نفرت کے ہیں
آج شاعر پہ بھی قرض مٹی کا ہے
اب قلم میں لہو ہے سیاہی نہیں
خون اترا تمھاراتو ثابت ہوا
پیشہ ور قاتلوں تم سپاہی نہیں
اب سبھی بے ضمیروں کے سر چاہیئے
اب فقط مسئلہ تاج شاہی نہیں