Thursday 28 March 2019

اقتدارِ اعلیٰ حاکمیت اور مفتیان کے فتاویٰ

بصد احترام
مولوی صاحب قران حدیث اور مذہبی حوالے دے کر سادہ لوہ عوام کو ورغلانے کی کوشش کر رھے ہیں
مفتی طارق مسعود صاحب کے بزرگ تو پاکستان بنانے کے بھی مخالف تھے اب ان کی تشریح کیسے مان سکتے ہیں کہ پاکستان ہونا چاہیے
ان کی بات کو سمجھنے کے لیے بیک گراونڈ سمجھنا ضروری ہے


آئینِ پاکستان 1973 وہ دستاویز ہے جیسے بھٹو صاحب ، مفتی طارق صاحب کے بزرگ مفتی محمود صاحب مولانا شاہ احمد نورانی جماعت اسلامی کی قیادت اور دیگر قوم پرست ، سیاسی اور مذہبی قیادت کے ملکر بنایا جس پر قریب پورے پاکستان کی اس اسمبلی نے مہر تصدیق ثبت کی


اس آئین کے مطابق
حاکمیت اللہ کی ہے
اور اس حاکمیت کی عمل داری لوگوں کے چنے ہوئے نمائیدوں کے ذریعے کی جائے گی (ناکہ مفتیان عظام کے فتاویٰ سے)
مطلب یہ کہ اسلام کا کیسا نفاذ کیسا ہوگا اس کا فیصلہ عوام اپنے نمائیدوں کے ذریعے کریں گے
(جیسے جمہوریت کہتے ہیں)


مجھے ڈر یہ ہے کہ اگر یہ حق عوام سے چھین کر ان چند مفتی صاحبان کو دیا گیا وہ نتیجہ طالبان سعودیہ اور ایران جیسا ہوگا