Friday 5 October 2018

افغان پالیسی پاکستان مسئلہ حل

یہ مطالعہ پاکستان والی جعلی تاریخ ہے جو اوریا مقبول جان صاحب جسیے لوگ ہمارے سیدھے سادھے عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے کچھ تاریخی حقائق کو بہت ہی توڑ موڑ کر پیش کرتے ہیں اور ایک ایک غلط تصویر کشی کرتے ہیں


اس کہانی کے بنیادی خدوخال یہ ہیں
افغانستان ہمارا دشمن ہے انہوں نے کبھی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا

وہ ہندوستان کے ساتھ ہیں
وہاں ہمیں اپنی پسند کی حکومت لانی چاہیے

اچھے طالبان (افغان طالبان) پاکستان کے مفاد میں ہیں آنکا دور حکومت سب سے اچھا تھا
اب بھی ہمیں یہ کرنا چاہیے کہ افغانستان میں جو بھی حل نکلے اس میں ہماری پسند کی حکومت بنے

اور جب تک وہ نہیں بنتی افغانستان میں یہ آگ جلتی رہے بہتر ہے
کیونکہ ایک stable گورنمنٹ اگر وہاں آ گئی تو پاکستان کے مفاد میں برا ہوگا


یہ ہے وہ بیانیہ جو ریاست پاکستان ضیاء دور بلکہ اس سے بھی پہلے سے چلاتی آرھی ہے

اور اسی کا نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے

میرا اپنا خیال یہ ہے کہ پاکستان کی پالیسی یہ ہونی چاہیے

۱- پاکستان افغانستان ایران کا باڈر بند ہونا چاہیے جس نے آنا جانا ہے ویزہ لگوا کر آئے ۔ چاہیے آپ ویزا on arrival یا شناختی کارڈ دیکھا کر دیں لیکن ویزا ہو


۲- افغانستان میں کس کی حکومت بنتی ہے وہ کیسی حکومت ہوتی ہے اس سے پرہیز کرنا چاہیے
افغانستان میں جمہوریت کو ضرور سپورٹ کرنا چاہیے کہ جو بھی حکومت بنے عوام کے ووٹوں سے بنے

۳- اچھے اور برے طالبان کی پالیسی ختم بند کرنی چاہیے

۴- ڈیورنڈ لائیں کے اردگرد رہنے والے لوگوں کی ترقی کے لیے پاکستان اپنی طرف کے لوگوں پر پیسے خرچ کرے ان کی زندگی بہتر بنائے

۵- افغان حکومت سے engagement کرے تاکہ انکی ساری تجارت پاکستان کی راستے ہو تاکہ انکا پاکستان پر انحصار بڑھے اور دشمنی کم ہو

۶- اپنی طرف کے عسکریت پسندوں کو ایک آخری موقع دے کہ فلاں تاریخ تک سب ہتھیار ڈال دیں کسی سے کچھ نہیں پوچھا جائے گا

لیکن اس تاریخ کے بعد جو بھی ہتھیار اٹھائے گا اس کے ساتھ ریاست اپنی مکمل طاقت سے بے رحمی سے نمٹے گی

۷- قبائلی علاقے کو اسلحہ سے پاک کریں

۸- انہیں سیاسی دھارے میں لائیں قبائلی لوگوں کو وہاں کے حکومت دیں اور فوج کو انکے تابع کریں تاکہ فوج ان کے (حکومت کے) کہنے پر ایکشن لے تاکہ اس ایکشن کو سپورٹ حاصل ہو


اس طرح وقت لگے گا اور بات بڑھے گی




Sent from my iPhone