Thursday 31 August 2017

شرف الدین بو علی قلندرؒ


یہ کلام حضرت شرف الدین بو علی قلندرؒ کا ہے
اگر بینم شبِ ناگاں، مناں سُلطانِ خوباں را سرم در پائے وے آرم، فِدا سازم دل و جاں را

اگر میں کسی رات شھنشاہِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھوں تو میں اپنا سر آپ کے قدموں میں رکھ دوں ااور اپنی جان اپنا دل آپ پے قربان کر دوں
بگردِ کعبہ کے گردم کہ روئے یارِمن کعبہ کُنم طوافِ مئے خانہ، ببوسم پائے مستاں را

میں کعبہ کے گرد کیوں گھوموں کہ میرے یار کا چہرہ ہی میرا کعبہ ہے میں مئے خانے کا طواف کرتا ہوں اور مستوں کے پائوں چومتا ہوں

رَوم در بتکدہ شینم با پیشِ بت کُنم سجدہ اگر یابم خریدارے فروشم دین و ایماں را

اگر میں بتکدے میں جائوں تو اپنے یار کے سامنے سجدہ ریز ہو جائوں اگر میرا یار مجھے خریدے تو میں اپنا دین و ایمان بھی بیچنے سے انکار نہ کروں

مگوئی کلمہ ءِ کُفرش اگر گوئی شوی کافر بروع اے مدعی ناداں چہ دانی سـرِ مستاں را

اگر تو کہتا ہے کہ میں کلمہِ کُفر کہتا ہوں اگر میں کہتا ہوں تو میں کافر ہوں اے مُدعی ناداں تو یہاں سے چلا جا کہ تو مستوں کے رازوں اور باتوں کو نہیں سمجھتا

سرم پیچاں ، دلم پیچاں، منم پیچیدہِ جاناں شرف چومارمی پیچد چہ پیچد زُلفِ پیچاں را

میرا دماغ، میرا دل اور سب کُچھ یار میں گُم ہے اُلجھا ہے شرف کو فخر ہے کہ وہ زُلفِ ہار کا قیدی ہے


احمد فراز

اُس نے جب چاہنے والوں سے اطاعت چاہی
ہم نے آداب کہا اور اجازت چاہی

یونہی بیکار میں کب تک کوئی بیٹھا رہتا
اس کو فرصت جو نہ تھی ہم نے بھی رخصت چاہی

شکوہ ناقدریِ دنیا کا کریں کیا کہ ہمیں
کچھ زیادہ ہی ملی جتنی محبت چاہی

رات جب جمع تھے دکھ دل میں زمانے بھر کے 
 آنکھ جھپکا کے غمِ یار نے خلوت چاہی

ہم جو پامالِ زمانہ ہیں تو حیرت کیوں ہے
ہم نے آبا کے حوالے سے فضیلت چاہی

میں تو لے آیا وہی پیرہنِ چاک اپنا
اُس نے جب خلعت و دستار کی قیمت چاہی

حُسن کا اپنا ہی شیوہ تھا تعلق میں فراز
عشق نے اپنے ہی انداز کی چاہت چاہی

(احمد فراز)

Wednesday 16 August 2017

لفظ 'پاکستان' کے خالق چوھدری رحمت علی 'غدار' قرار دیے گۓ. بیچارے کمپسری کی حالت میں دیار غیر میں فوت ھوۓ. قرار داد پاکستان پیش کرنے والے فضل حق 'غدار' قرار دے کر مسلم لیگ سے نکال دیے گۓ. سہروردی اور خواجہ ناظم الدین... اچھا چھوڑیں , ھمارے بچے اتنی تفصیل میں نہیں جاتے ... بس رٹا لگاتے اور مطالعہ پاکستان کا پرچہ پاس کرتے ھیں.... فاطمہ جناح کو تو سب جانتے ھیں... قائد اعظم کی بہن تھیں... انکو بھی ایک ائین شکن نے بھارتی ایجنٹ اور غدار قرار دے کر وہ اخلاق سے گری ھوئی کیمپین چلائی ت...ھی کہ الامان الحفیظ.... حاصل کلام یہ کہ اگر اپ کو عامر لیاقت اور شاھد مسعود جیسے 'صاحبان علم' سے یہ سننے کو ملے کہ فلاں ابن فلاں غدار اور ملک دشمن ھے تو بہت ممکن ھے وہ ھی سب سے بڑا محب وطن اور محسن ملت ھو....جیسا کہ مولانا سندھی نے لکھا کہ یہ جو تم تاریخ اسلام میں پڑھتے ھو کہ فلاں ابن فلاں بہت بڑا کافر اور زندیق تھا... اصل میں یہ اپنے وقت کے باغی اور مومنین تھے جنہوں نے ظالم حکمرانوں کے خلاف خروج کیے. ظالم حکمرانوں نے علماۓ سو کے ساتھ مل کر انکو کافر اور زندیق مشہور کروا ﮈالا.


credit: #FahadRizwan

Araamgaah-e-banda-e-sarkaar-e-buTuraab