Sunday 7 December 2014

مذہب پسند کیا کریں ؟


اگر آپ مذہب پسند ہیں اور اسے اپنی زندگی میں نافذ العمل کرنا اپنا زندگی کا سب سے اہم فریضہ سمجھتے ہیں تو میری راۓ  میں آپ کو یہ مضمون ایک دفعہ ضرور پڑھنا چاہئیے 

میرے ذاتی مشاہدے میں یہ بات آی ہے کہ اکثر مذہب پسند لوگ کا مذہب کے متعلق ایک خاص نقطۂ نظر ہوتا ہے اور ہر وہ شخص جو اس خاص نقطۂ نظر سے مطابقت نہیں رکھتا ان کے نزدیک حق پر نہیں ہے. یعنی  دوسرے الفاظ میں ہم میں سے ہر ایک مذہب پسند شخص نیں اپنا ایک خاص دائرہ کھینچ رکھا ہے اور آپ اور ہم اس دائرہ کے ذرا بھی باہر ہیں تو آپ ان کی مذہب کی خاص تشریح پر پورے نہیں اترتے

میں بہت ڈھونڈھتا رہا کہ مجھے کوئی تو ایسا مذہبی گروہ ملے جو کی دوسرے کے نقطۂ نظر کو صحیح ہونے اتنا ہی موقعہ دے جتنا وہ خود کے نقطۂ نظر کو دیتا ہے . لیکن کہاں ، یہاں تو اختاف ے نقطۂ نظر آپ کو مذہب کے دائرے سے ہی باہر لے جاتا ہے.مزے کی بات یہ ہے کہ تمام نقطہ نظر دراصل پاک کلام کی تشریح ہے اور سب اختلاف کچھ الفاظ کی تشریح کا ہے. لیکن کیوں کے تشریح میں اختلاف بنیادی ہے اس وجہ سے مذہبی نقطۂ نظر میں اختلاف بھی بنیادی ہے

اگر آپ مذہب اسلام کی مثال سامنے رکھیں تو سب سے پہلے اختلاف اس نقطۂ پر ہے کہ مذہب اسلام کے قوانین کا ماخذ کیا ہے . کچھ کے نزدیک ماخذ قرآن اور نبی کی سنت ہے ، کچھ کے نزدیک قرآن اور حدیث ہے جب کے کچھ کے نزدیک قرآن اور قول امام ہے.اب قرآن خود ایک کتاب ہے جس کی تشریح کسی انسان کو کرنی ہے. اب جو بھی اس کی تشریح کرتا ہے چاہے وہ کس قدر بھی نیک کیوں نہ ہو غلطی کا احتمال ممکن ہے. اور خاص طور اس وقت جب ایک ہی آیات کی ایک سے زیادہ تشریحات جیّد صاحبان علم نیں کر رکھی ہوں

  اسی طرح جب آپ دوسرے ماخذ یعنی سنّت یا حدیث یا قول امام کے طرف آتے ہیں تو وہاں اختلاف اور بھی کھل کر سامنے آجاتا ہے کیوں کے اس کی تحقیق ترویج میں انسانی جزو کافی زیادہ ہے.جتنا انسانی فہم کا اس میں داخل ہوگا اس قدر ان میں اختلاف کی گنجائش ہوگی

اب اس صورت حال میں کسی کا یہ سمجھنا کہ وہ جس مذہب یا اس کی تشریح پر عمل کر رہا ہوں وہی حرف آخر ہے مجھے دراصل اس شخص کی دین کی بنیادی فہم سے نا  آشنائی کا پتا دیتی ہے

تو پھر اس پیچیدہ صورت حال میں ایک مذہب پسند شخص کو کیا کرنا چاہئیے؟ مرے خیال میں اسے الله نیں جو عقل دی ہے اس کو استمعال کرتے ہوۓ تمام موجود نقطۂ نظر میں سے جو صحیح لگے اس پر عمل کرنا چاہئیے اور دوسروں کو بھی یہی حق دینا چاہئیے 

Wednesday 3 December 2014

بی بی عائشہ اور پاکستانی ملائیت



ابھی کچھ دن پہلے ایک ویڈیو میں ، مشھور  پاکستانی مبلغ جنید جمشید صاحب پیغمبر اسلام کی زوجہ حضرت بی بی عائشہ کے بارے اپنے ایک بیان میں کچھ باتیں کرتے دکھائی دیے ہیں . جب میں نیں یہ ویڈیو پہلی دفعہ دیکھی تو مجھے بھی کچھ عجیب سی لگی .عجیب کچھ اس طرح کے مجھے لگا کہ جنید جمشید صاحب جس طرح ، اور جس انداز میں بی بی کا ذکر رہے تھے عموماً  پاکستانی معاشرے میں مذہبی شخصیات کا ذکر ایسے ہوتا نہیں 

ویڈیو کا کیا آنا تھا سوشل میڈیا میں آگ کی طرح پھیل گی . کچھ دن بعد جنید جمشید صاحب کے استاد و رہبر ، اور تبلیغی جماعت کے سب سے بڑے مبلغ مولانا طارق جمیل صاحب کی ایک ویڈیو دیکھی گی جس میں وہ جنید جمشید کی ویڈیو کی نہ صرف مذمت کر رہے تھے بلکے اسے ایک جاہلانہ، توہین آمیز، اور دین سے خارج کرنے والا عمل قرار دے کر اس سے اپنی اور تبلیغی جماعت کی برات کا اعلان کر رہے تھے

بس اس کے بعد کیا تھا مخالف فرقے والے میدان میں کود پڑے . جنید جمشید صاحب کی مذمت اس کے خلاف اشتعال انگیز باتیں اور پر توہین رسالت کا الزام اور مقدمے کے مطالبہ شروع کر دیا. ساتھ ہی ساتھ جنید جمشید صاحب کی ایک  اور ویڈیو بھی جاری ہوئی جس میں اپنے کیے ہوۓ پر نادم ہوتے ہوۓ، روتے ہوۓ الله اور لوگوں سے معافی کے طلبگار دکھائی دیے

لیکن بات کہاں رکتی تھی ، بریلوی مولویوں نیں عدالت میں جا کر جنید جمشید پر توہین رسالت کے قانون کے تحت مقدمے کے اندراج کا فیصلہ لے لیا اور پولیس نیں مقدمہ درج کر دیا

دیوبندی مکتب فکر کے مولوی کہاں پیچھے رہنے والے تھےانھوں نہیں بھی جنید جمشید کے حق میں بیان و ویڈیو جاری کر دیےکہ اس سے غلطی ہوئی ہے وہ بھی نادانی میں اس نیں معافی مانگ لی ہے ، اسے معاف کر دینا چاہئیے الله بھی معاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے

بریلویوں نیں جنید جمشید کی ویڈیو کا پوسٹ مارٹم شروع کردیا .ایک صاحب نیں ویڈیو میں پہلے تو جنید جمشید کو خوب سناییں پھر بی بی  عائشہ کی شان بیان کی ، ساتھ ہی ان پر لگنے والے الزامات اور ان کی تاریخ بیان کی . ساتھ میں یہ بھی ثابت کرنے کی کوشش کی کہ جنید جمشید کے الزامات انہی پرانے الزامات کا تسلسل ہیں 

دیوبندی علماء  نیں جب یہ دیکھا تو وہ بریلویوں کے امام احمد رضا بریلوی کی بی بی عائشہ کے بارے میں کی ہوئی شاعری  سامنے لے آیے . جس کا بیان مجھ گنہگار کی جرات نہیں ہے 

جنگ ابھی جاری ہے اور ہر فریق ایک  دوسرے پر تابڑ توڑ  حملے کر رہا ہے . کچھ اہل تشع بھی ڈکھے  چھپے انداز میں  بخاری شریف میں بی بی عائشہ کے بارے میں لکھی ہوئی حدیثیں جن کی وہ خود راوی ہیں شئیر کر کے اپنی تسکین طبع  کر رہے ہیں 

دکھ یہ ہے کہ چونکے آج کل ملک میں مذہب خوب بک رہا ہے تو مذہبی ٹھیکیداروں کے معاشی مفادات کے آپس کے ٹکراؤ میں بی بی عائشہ مفت میں "پنچنگ بیگ" بنی ہوئی ہیں ہر کوئی ان کے حرمت اور توہین رسالت کی آڑ  میں اپنے بدلے لے رہا تھا
خدا بی بی کو پندھرویں صدی کے ملاؤں کے فتنے سے بچاۓ 
آمین  

Thursday 27 November 2014


عابد(ع) سے یوں وطن میں کسی نیں کیا کلام 
گزرے ہیں سخت روز ؛ تم پر کہاں امام ؟
حضرت نیں تین بار کہا ، شام ، شام، شام

لکھا ہوا ہے پیر مغاں کی دوکان پر ..... کم ظرف کو شراب پلانا حرام ہے


تحریک انصاف کی بنیاد اور اس کے معمار



تحریک انصاف کی بنیاد اور اس کے معمار 



ہارون الرشید دنیا نیوز بروز جمعرات ٢٧ نومبر ٢٠١٤ 

Tuesday 25 November 2014

مولوی اور لڑکی


"لڑکی مولوی سے :"مولوی صاحب اگر میں کسی غیر مرد سے پیار کروں تو کہاں جاؤں گی؟
مولوی صاحب : جہنمم میں
لڑکی : اور اگر میں کسی رشتے دار سے پیار کروں؟
مولوی صاحب : پھر بھی جہنم میں 
لڑکی: اور اگر میں آپ سے پیار کروں تو ؟
"مولوی نیں داڑھی پر ہاتھ مارا اور مسکراہ کر کہا "بڑی چالاک ہو ،جنت میں جانا چاہتی ہو

پاکستان میں رہنے کا نسخہ




بھائی کیوں دماغ کا دہی کر رہے ہو


یا تو پاکستان میں ویسے رہ جیسے روم میں رومن یا پھر ہم گہینگاروں کی طرح پہلی فلائٹ پکڑ کر زندہ  بھاگ 

بھائی پاکستان میں رہنا ہے تو  نسخہ  میں بتا دیتا ہوں. عمل  آپ کریں دن دوگنی رات چگنی ترقی نہ کریں تو پھر کہیے گا
 
داہڑھی رکھ کر منافقت کو اپنا ماٹو بنا لیں... سوچنا سمجھنا بلکل بند کر دیں ، وہ سنیں اور سوچیں جو آپ کو ریاست میڈیا کے ذریے سنانا اور سمجھانا چاہتی ہے. ہر برائی کا ذمہ کسی اور کے سر ڈالیں پہلے امریکا و یہود پھر ہنود پھر مسیحی ، احمدی ،
شیعہ ، بریلوی اعلی هذا القیاس



تبلیغی جماعت کے ساتھ چلا لگایئں اور پھر کسی 'اسلامی' حلال  کاروبار کی کوئی دوکان کھول لیں
آپ حلال جم، حلال ریسٹورانٹ، حلال میک اپ، حلال لباس ، حلال پانی ، حلال کتب فروشی بھی شروع کر سکتے ہیں
 

بس ایک بات کی احتیاط لازم ہے کسی طاقتور مولوی کا دست شفقت آپ پر رہنا بے حد ضروری ہے (اب جنگل میں رہ کر  انسان شیر سے دشمنی تو نہیں پال سکتا)


Sunday 16 November 2014

بے کس پہ کرم کیجیے سرکار_مدینہ

ہے وقت مدد آیئے بگڑی کو بنانے... پوشیدہ نہیں آپ سے کچھ دل کے فسانے
زخموں سے بھرا ہے کسی مجبور کا سینہ ... بے کس پہ کرم کیجیے سرکار_مدینہ

Tuesday 11 November 2014

٣٠ نومبر کو کیا ہوگا ؟

٣٠ نومبر کو کیا ہوگا ؟

ویسے تو غیب کا علم الله کے پاس ہے اور صرف وہی ہے جو اس قابل ہے کہ غائب کا علم جان کہ انصاف کر سکے. ہم گنہگاروں کا صرف تجزیہ ہے جو صحیح بھی ہو سکتا ہے اور غلط بھی . سو اس کو اسی پیمانہ پر پرکھا جایے جس پر کسی تجزیے پر پرکھا جانا چاہئیے 

تحریک انصاف کا دو ہے کہ ٣٠ نومبر کو سونامی اسلام آباد کا رخ کرے گا اور پھر سب کچھ اس میں بہ جایے گا . بلکل ایسا ہی ایک دعوا  انھوں نیں ١٤/٨/١٤ کو بھی کیا تھا اور بہت سارے بھائی  اس کو سچ سمجھ کر ایک بار پھر  اسی سورراخ سے اپنے آپ کو ڈسوا  بیٹھے  تھے 

میرا خیال ہے کہ تحریک انصاف ایک بڑا  جلسہ کرے گی اسلام آباد میں . نوں لیگ  کوشش کرے گی کے کسی طرح لوگوں کو روک سکے . لیکن نوں لیگ ایک خاص حد سے آگے نہیں جایے گی. اور تحریک انصاف کو ایک اچھا جلسہ کرنے دے گی. تحریک انصاف اس جلسے کو بھی اپنی کامیابی قرار  دے گی . اور ن لیگ نواز شریف کے استعفے نہ دینے کو اپنی کامیابی قرار دے گی

دونوں اپنی کروائی جاری رکھیں گے اس وقت تک جب تک یا تو بلدیاتی الیکشن نہیں ہوتے یا پھر سینیٹ کے الیکشن نہیں ہوتے . سینٹ کے الیکشنوں کے بعد شاید تحریک انصاف پختونخواہ اسمبلی سے بھی استیفا  دے دے




Sunday 9 November 2014

رحیم یار خان کا جلسہ

رحیم یار خان کا جلسہ 

آج  عمران خان صاحب نیں رحیم یار خان  میں ایک کامیاب جلسہ کیا ہے . تعداد کے حساب سے یہ عمران خان کے ریکارڈ کے مطابق ریکارڈ ساز جلسہ تھا. خواتین، مرد بزرگ اور بچوں کی ایک بہت بڑی  تعداد موجود تھی 

رحیم یار خان سرائیکی علاقے کا ایک دوردراز ضلع  ہے جن میں چند طاقتور خاندان سیاسی طور پر چھاے ہوۓ ہیں ایک مخدوم خاندان ہے ، شیخ صاحبان ہیں، اور پھر ان کے کچھ مخالف ہیں 

تحریک انصاف کا دور دراز سرائیکی علاقے میں جلسہ کرنا خود میں  ایک بہت بڑی  سیاسی کامیابی ہے. لیکن اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ لوگوں اور سیاسی خانوادوں کے پاس اب پی پی پی اور مسلم لیگ کے علاوہ میں آپشن ہے. فلحال تو میں رحیم  یار خان کے سیاسی اکھاڑے میں کوئی خاص تبیلی نہیں دیکھ رہا . لیکن اگر صورت حال یہی رہی تو مجھے لگتا ہے دوسرے اور تیسرے نمبر کے امیدوار ضرور تحریک انصاف کی طرح راغب ہوں گے

پر جس بات نیں مجھے سب سے زیادہ مایوس کیا وہ عمران خان صاحب کا سپریم کورٹ کے کمیشن میں ائی  ایس  ائی  اور ائی بی کی  شمولیت کا اصرار  تھا. کسی بھی سیاسی جماعت کے لیڈر کو کیسے یہ زیب دیتا ہے کہ وہ جاسوسی ادارے کو سیاسی مسائل کہ حل میں شامل کرے . خاص طور پر جب پہلے ہی فوج اور اس کے جاسوسی اداروں پر یہ مضبوط الزام ہوں کہ وہ ایک خاص طرح کی سیاسی پارٹیوں کو سپورٹ کرتے ہیں 

لیکن جیسا کہ سمجھا جاتا ہے کہ عمران خان کے پیچھے یہی فوجی جاسوسی ادارے ہیں. اگر یہ بات سچ ہے تو عمران خان صاحب کی یہ سیاسی چال بلکل قابل فہم ہے. لیکن نواز شریف وغیرہ بھی اس کھیل کے پرانے اور جہاں دیدہ کھلاڑی ہیں وہ بھی ضورت پڑنے پر اپنے پتے خوب کھیلیں گے . ابھی تک تو وہ عمران خان کی ہرچال کا خوب  جواب دے رہے ہیں اور اپنی حکومت بچانے میں کامیاب رہے ہیں  

Saturday 8 November 2014

Problems with Imran Khan and his narrative

May God save me from wrath of his internet titans. I am writing this to explain why I don't support Imran Khan and why I feel his narrative is not in synch with my vision of Pakistan.

Imran Khan sb has become the biggest hit in Pakistani politics since Bhutto. His popularity and support seems to be at the pinnacle of its peak. almost every Pakistani you speak to, or communicate to, will be having sympathies for his political career.  At times it seems that he has no opponents. He is the favourite boy of, the all powerful, Pakistani 'elite' which control media, beauracrasy and military. everything is going right for him. It seems that if he continued like this one day he will be the prime minister of Pakistan. Which is his ultimate aim.

its not that he has no opponents, his opponents are as vicious as his supporters. To be honest I have never supported him and has no intention to do so in future. But at times i ask myself; why i don't support him? Almost everyone from my social class is 'paying member' of his party. Here are my reasons why i don't consider him as a masonic figure.

I feel imran Khan lack's political ideology. he is a right wing political when he claims to be nationalistic, religious and anti-libearlism. But at the same time he stands on the left of the ideological spectrum when he talks out of Pakistan specially in India, Briton or United states. He claims that his party and Jammat-e-Islami are similar in ideology but simultaneously he makes some liberal standings and proclamations. I feel he is neither here or there and does what he feels convenient at times. His attacks on NGO and HRCP are really disturbing and unfair. His political alliance with Jamat-e-Islami, the ideologue of the central politics in Pakistan, is also an evidence that he has more tendencies to lie on the right of political spectrum. he was also found campaigning for Zac Goldsmith his ex brother in law and tories MP from Richmond. 

I think IK views about most issues are very simplistic to a level of naivety. His claim of ending corruption in 90 days of attaining power. His claim thats suicidal bombing in Pakistan is a direction reaction of drones attacks in Pakistan. His claims terrorist activities in Pakistan started after US invaded Afghanistan. His views that some how Zardari and Nawaz Sharif are the one responsible for every ill in Pakistan. all these makes me think that either he is naive or conveniently misreprestating the issues. 

I always felt that IK priorities are wrong. It seems that he is in a hurry to become the prime minister and thats it. He think, in a country where people are slaughtered and burnt alive by religious madness, corruption is main problem. A country where army has ruled directly for more than half of its existence two 'allegedly' corrupt leaders are the biggest problem. to a barbaric force who has killed more than 80,000 pakistanies he thinks surrender and negotiation is the best way forward. it seems daft to me to come up to these conclusions.  

His criminal silence on the main issues of Pakistan is also one of the main concern of mine to support him. He is silent on atrocities in Baluchistan atrocities, role of Army and ISI in political game, Taliban and their atrocities on poor people of Pakistan, Army and its role in the hibernating, promoting and protecting religious extremism and using it as a tool in local and international level. His will mainly speak about corruptions of the politicians and poor governance of the politicians and will conveniently ignore the fact that still in Pakistan there people and institutes which are more powerful than political, government and even the state of Pakistan. he will never say a single word against them. 

Imran Khan has dictatorial and fascist tendencies in his personality. Since his cricketing career he sees himself as some how larger than life character who has some almighty power. He claims to be the only non corrupt, not for sale, nationalist leader who has the key to solve every problem of Pakistan and anyone who doesn't believe in or disagrees is a 'liberal fascist', corrupt , "agent" of someone else. These tendencies then transcend down to his followers and social media is evidence to it that anyone who believe anything contrary to their believes gets abuse. Hence they are called 'trollz' 

I think imran khan is a good addition to Pakistani politics but i really do think that he is dangerous horse to bet on. 



کربلا ے رادھا کشن

کربلا ے رادھا کشن


٦ نومبر بروز بدھ بمطابق ١١ محرم لاہور کے نواہی علاقے کوٹ رادھا کشن میں ایک مسیحی جوڑے کو توہین مذہب کا الزام لگا کر زندہ جلا دیا گیا. یہ واقعہ  اس سے اگلے دن پیش آیا جب عالم اسلام نواسہ رسول کی مظلومیت اور ان پر 
ہونے والے ظلم ے بیحد پر سراپا ایتجاج  تھا 

کہانی کچھ یوں ہے کہ اس مظلوم جوڑے پہ یہ الزام لگایا گیا کہ اس نیں مسلمانوں کی الہامی کتاب کے چند اوراق کو نذر آتش کیا ہے. بس پھر کیا تھا کسی مولوی نیں  مسجد میں اعلان کیا اور ہر مسلمان ایک مجاہد کا روپ دھارے ان کے گھر پہ حملہ آور ہوۓ ، ان پر بے حد تشدّد کیا اور اس کے کے بعد انہیں جلتے ہوۓ اینٹوں کے بٹھے میں ڈال دیا . ساتھ ہی ساتھ اسلام کی سربلندی اور الله کیا بڑائ  کے بھی نعرے  لگاتے رہے 

ظلم  کی حد یہ ہے کہ کہیں پڑھا کہ پوسٹ مارٹم والوں نیں بھی کہا کہ ڈی  این اے ٹیسٹ ہو نہیں سکتا کیوں کہ راکھ کے علاوہ کچھ  بچا ہی نہیں . الحفیظ الامان 

کبھی کبھی یہ سوچتا ہوں کہ ایسی وحشت کہاں سے کسی انسان میں گھس جاتی ہے کہ وہ دوسروں کو ذبح کر لیتا ہے یا زندہ جلا دیتا ہے . وہاں اور بھی تو لوگ ہونگے کسی کہ دل میں کوئی رحم کوئی شرم حیاء کوئی انصاف یا صلہ رحمی نہ جاگی. یہ کیسی وحشت ہے جو سب کچھ تباہ کرنے پر تلی ہے 

مذہبی جنونیت و بربریت کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بیسیوں مثالیں ہیں ، کچھ دن بعد کسی پولیس والے نیں ایک ملزم جو کہ اس کے زیر تفتیش تھا کو کلہاڑیوں کے وار کر کر کے کاٹ ڈالا کیوں کےالزام یہ تھا کہ اس نیں صحابہ کی شان میں کچھ نہ زیبہ الفاظ استمعال کیے تھے 

دیکھنے میں یہ بھی آیا ہے کہ پیچھے دس بیس سالوں میں یہ وحشت بڑھتی جا رہی . خاص طور پر جب سے ضیاء الحق نیں "توہین مذہب" کا قانون بنایا ہے. اس سے پہلے پاکستان میں اس نوعیت کے صرف ٦-٩ مقدمے تھے  اور جب سے یہ قانون بنا ہے اس کے بعد سے یہ  تعداد سیکڑوں میں ہے 

نا معلوم یہ کیسا  قانون ہے جب سے بنا ہے "توہین مذہب" کم ہونے کی بجایے بڑھتی  جارہی ہے. اس کا اصل شکار احمدی، مسیحی، ہندو، اور شیعہ ہیں .لوگ اپنے ذاتی عناد کی تسکین کے لئے اس قانون کا استمعال کر رہے ہیں اور ریاست ہے جو خواب غفلت میں  سو رہی ہے 

ضرورت اس امر کی ہے  لوگ مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوں اور وحشت کی بجایے رحمت اور انسانیت کا راستہ چنیں. اس قانون کو ختم ہونا چاہئیے اور پھیر دیکھنا چاہئیے کہ کیا کسی ایسے قانون کی ضرورت  ہے بھی یا نہیں .اور اگر 
کسی ایسے قانون کی ضرورت ہے تو یہ خاص طور پر خیال میں رکھا جایے کہ اس کا استمعال کسی خاص طبقے کے حق میں یا مخالفت میں نہ ہو سکے 

لعنت الله الالظالمین 

بصد احترام دیوان صاحب 
(جان کی امان پاتے ہوۓ) عرض ہے کہ مسلہ قانون کا نفاز نہیں بلکے یہ قانون خود ہے. اس کا سچے نبی (ص) کے کردار ، سنت اور شخصیت سے کوئی تعلق نہیں . ایک ایسا انسان جسے لوگ رحمت العلمین کے نام سے جانتے ہوں اس کے نام پر اس کے سیاسی ، مذہبی اور نظریاتی مخالفوں کو قتل کرنا کہاں کا انصاف ہے.

٦٣ سال کی زندگی میں سچے نبی (ص) نیں کسی ایک بھی شخص سے ذاتی عناد و دشمنی کی بنیاد پر بدلہ نہیں لیا اور نہ ہی کسی صحابی کا ایمان (ہماری طرح) جاگا کہ کسی نبی (ص) کے مخالف کو ذبح کرے یا پھر اس کو زندہ ہی جلا دے ....


میری گزارش ہوگی کے کبھی وقت نکال کر امام اعظم ابو حنیفہ کا بھی اس نقطۂ پر استدلال پڑھ لیجئے گا 

وسلام 

آپ کا نیازمند

امیر خسرو


اگرم حیات بخشی و گرم هلاک خواهی

سر بندگی به حکمت بنهم که پادشاهی


چاہے حیات بخش دو اور دل چاہے تو ہلاک کر دو


تیری حکمت پہ سر تسلیم خم ہے کہ تم بادشاہ ہو



نہ شود نصب دشمن، کہ شود ہلاک تیغت


سر دوستاں سلامت، کہ تو خنجر آزمائی



کسی دشمن کا نصیب کہاں کہ تیری تلوار سے ہلاک ہو


دوستوں کے سر سلامت رہیں تو خنجر آزمائی جاری رکھ



سعدی


گفتم که روشن از قمر گفتا که رخسار منست


گفتم که شیرین از شکر گفتا که گفتار منست



میں نے کہا چاند سے زیادہ کچھ روشن ہے؟ کہا میرے رخسار


میں نے کہا شکر سے زیادہ میٹھا کچھ ہے؟کہا میری گفتار



گفتم طریق عاشقان گفتا وفاداری بود


گفتم مکن جور و جفا، گفتا کہ این کار منست



میں نے کہا عاشقوں کا طریق کیا ہے؟ کہا محبوب سے وفاداری 


میں نے کہا کہ جور و جفا نہ کیجیے، کہا یہ تومیرا کام ہے



گفتم کہ مرگِ ناگہاں، گفتا که درد هجر من


گفتم علاج زندگی ،گفتا که دیدار منست



میں نے کہا مرگ ناگہاں کیا ہے؟ کہا میرے ہجر کا درد


میں نے کہا زندگی کا علاج کیا ہے؟ کہا میرا دیدار



گفتم که حوری یا پری ، گفتا که من شاه ِ بتاں


گفتم که خسرو ناتوان گفتا پرستار منست



میں نے کہا کہ یہ حور و پری کیا ہے؟ کہا میں خوبرووں کاباد شاہ ہوں/ میرا مقام ان 


سے بلند ہے

میں نے کہا کہ خسرو تو ناتواں ہے، کہا میرا پرستار تو ہے



Saturday 1 November 2014

کربلا



١٤٠٠
 سال پہلےکربلا کے میدان میں حسین  اور اس ساتھیوں نیں جو قربانی دی اس کی مثال دنیا میں بہت کم ملتی ہے . جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا اور پھر اس کی راہ  میں انے والی  تمام مصیبتوں، پریشانیوں اذیتوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا ہی وہ قربانی ہے جو اس قابل ہے کہ اسے ہزاروں سالوں تک یاد رکھا جایے.حسین کی اسی بےپناہ قربانی اور پہاڑ  جیسے صبر کا ہے نتیجہ ہے کہ لوگ آج بھی اسے نہ صرف یاد رکھے ہیں بلکے ہرسال ان کی یاد میں محفلیں اور مجلسیں بپا کرتے ہیں   

تاریخ کے مطالعہ میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے کسی بھی واقعے کا اثر عمومی طور کم ہوتا جاتا ہے . لیکن کربلا کا واقعہ ایک ایسا واقعہ جس کا اثر وقت کے ساتھ کم ہونے کی بجایے بڑھتا جا رہا ہے . جس کی ایک مثال ٢٠١٣ میں قریب ٢ کروڑ افراد کی "
الأربعين" کے موقعہ پر کربلا میں حاضری ہے . نہ صرف تعداد بڑھ رہی ہے بلکے کربلا کو سمجھنے کے زوایے بھی وسعت پا رہے ہیں. اب کربلا صرف یزید کی ناحق خلافت سے انکار نہیں رہا اور نہ ہے یہ صرف ایک خاص علاقے، قومیت، یا مذہب کا واقعہ رہا ہے 

کربلا ایک ہمہ جہتی، اور کل انسانیت کا سانحہ ہے .جس میں ایک طرف ظالم ہیں حکومت، طاقت، جاہ و جلال میں نشے میں دھت اور مقابل میں بوڑھے ، بچے، جوان اور عورتیں . جو تعداد میں شاید کم ہیں لیکن جذبہ، نظریہ، حمیت اور ایثار میں بے حد. کربلا درس دیتا ہے حق کی خاطر کھڑے ہونے کا، قربانی کا ، استقامت کا، حریت کا ،کردار کی پختگی کا،مظلوم کی حمایت کا، ظالم کی مخالفت کا، وفاداری کا. یہ صرف کوئی مذہبی سانحہ نہیں اور نہ ہی یہ کوئی صرف اس لیے ظلم عظیم ہے  کہ مرے والے نبی زادے تھے یہ اس لیے ظلم عظیم ہے کہ کس بیدردی سے بچوں، عورتوں، بوڑھوں کو قتل کیا گیا اور کیسے ان کی لاشوں کی بےحرمتی کی گی اور کیسے ان کے قیدیوں کو  ہزاروں میل تک پھرایا گیا . سر بازار رسوا کیا گیا ہے. یہ وہ سب باتیں ہیں جو اسے ایک عظیم سانحہ بناتی ہیں 
وہ شام خون بے وطن وہ شان ملبوس کہن 
شورش تحیر رشت خیزی جان کنی  دیوانہ پن 
تضحیک ، نفرت، طنطنہ، تعریض، عیاری، جلن 
الٹی کناتوں کا سماں، لٹتی  رداؤں کا چلن 

الٹی کناتوں  میں رواں آتش یزیدی جاہ کی 
لٹتی صفوں میں دربدر عطرت  رسول الله کی 

مصطفیٰ زیدی 

مصطفیٰ زیدی

وہ تشنہ لب جو سمندر کا دہانہ پاٹ دیں 
وہ موم جیسے دل جو تلواروں کا لوہا کاٹ دیں 
اور اس کے بعد ایسی گھٹا توپ آندھیوں کا کافلہ
تپتی ہوئی ریگ رواں جلتا ہوا دشت بلا 
خونی چٹانیں ، ناچتے شعلے ، گرجتا زلزلہ 
سفاک آنکھیں، سرخ تلواریں، کف آلودہ خلا

کالی فصلیں آتش و آہن کا منہ گھولے ہوۓ
وحشی عناصر آبنوسی برچھیاں ٹولے ہوۓ

مصطفیٰ زیدی

Friday 31 October 2014

میرانیس

اۓ مدگار و معین الضفاء ادراکنی 
اۓ خبرگیر گروہ غرباء ادرکنی 
پاؤں لرزش میں ہے اۓ دست خدا ادرکنی 
ہاتھ بندھے ہوے ہوں اۓ عقدہ کشا ادرکنی 

دیجئے حر کو سند نار سے رہائی کی 
آیے جلد خبر لیجئے فریادی کی 


وہ دودامان ے حیدری ، آل پیغمر کی لاش 
وہ آیتوں کی گود میں سوۓ ہوۓ  اکبر کی لاش 
وہ اک بریدہ بازوں والے علم پرور کی لاش 
وہ دھودھ پیتے لوریاں سنتے علی اصغر کی لاش 
معصوم بچے وحشیوں کی جھڑکیاں کھایے ہوۓ  
عون و محمد چھوٹے چھوٹے ہاتھ پھیلایے ہوۓ 

مصطفیٰ  زیدی 

Tuesday 28 October 2014

تب شمر سے بولا پسر سعد ے بد اختر 
عبّاس کے تو رعب سے تھراتا ہے لشکر 
نزدیک ہے اٹھ جاییں قدم فوج کے یکسر 
اس غازی سے کر صلح تو ہے جنگ سے بہتر 

تلوار چلی گر تو خدا جانیے کیا ہو 
کچھ فکر کر ایسی کہ یہ بھائی سے جدا ہو 

اس نحس نیں کی سعد کے بیٹے سے یہ تکرار
حاکم ہے تیرے حکم سے مجھ کو نہیں انکار 
ظاہر ہے وفاداری ے عبّاس علمدار 
یہ بات نہ مانے نہ مانے گا وہ زنہار 

خون اس کا پسینے پہ شاہ دیں کے گرے گا 
ہو جایے گا ٹکڑے پر نہ بھائی سے پھرے گا 

ساونت، نور نظر شاہ نجف ہیں 
یہ جس کے طرفدار ہیں بس اس کی طرف ہیں 

یہ کہہ کے وہ مکار چلا سوۓ علمدار 
اور غیض سے یاں سرخ ہوا روۓ علمدار 
غصے سے کھڑے ہو گیے سب مو ے علمدار 
بل کھانے لگے گھسو ے خوشبو ے علمدار

ابرو پہ تو بل آگیا شمشیر کی صورت 
دیکھا طرف ے شمر لعین شیر کی صورت

شعلے کی طرح کانپ گیا  ڈر سے وہ ناری 
پیچھے بھی ہٹا اور بڑھا  بھی کئی باری 
دہشت میں یہ تقریر زبان سے ہوئی جاری 
حاکم نیں مجھے بھیجا ہے اے عاشق ے باری 

غصے کی نہ باتیں ہیں نہ لڑائی کے سخن ہیں 
سن لیجئے حضرت کی بھلائی کے سخن ہیں 

فرمایا علمدار نیں کہہ کیا ہے وہ پیغام 
پھر دست ادب جوڑ کے بولا یہ وہ خود کام 
کرتے ہیں عبث آپ لڑائی کا سر انجام 
حضرت کے تو ہے نام کی عاشق  سپاہ ے شام

مشتاق ملاقات کے سب چھوٹے بڑے ہیں 
واں ہاتھوں میں نذریں لیے سردار کھڑے ہیں 

چلے میرے ہمراہ ادھر کو تو ہے بہتر 
وہاں آپ کی خاطر ہے علمداری ے لشکر 

جاگیر بھی ہاتھ آیے گی راحت بھی ملے گی 
دولت بھی ، مدینے کی حکومت بھی ملے گی

کیوں آپ اٹھاتے ہیں ادھر پیاس کی ایذا
افسوس کے ایسا جواں فاقوں پہ فاقہ 
وہاں پانی بھی موجود ہے کھانا بھی مہیا
حاکم تمہی لشکر کے تم ہی ملک ے دریا 

زنار نہیں بغض و حسد اور کسی سے 
ہم کو عداوت ہے حسین ابن علی سے

فرزندوں کو گر آپ کے ہے تشنہ دہانی 
لے آئیے ان کو وہ پیئیں شوق سے پانی 
شبیر کی منظور نیں پیاس بجھانی
حلق ان کا ہے اور خنجر ے برراں کی روانی

زینب کی ردا چھنیں گے اور لیویں گے اسباب 
پر آپ کی زوجہ کا  بھلا دیں گے ناں آداب  

عبّاس نیں جس دم یہ سنی شمر کی تقریر 
معلوم ہوا یہ کہ کلیجے پہ لگا تیر 
سر تا پا قدم کانپ گیا عاشق ے شبیر 
فرمایا زبان بند کر او ظالم بے تیر 

میں عاشق شبیر ہوں، میں اہل وفا ہوں
سر تن سے جدا ہو پر نہ بھائی سے جدا ہوں 
اس تفرقہ سازی کا مزہ تجھ کو دکھا دوں 
ہے شرط کے شمشیر کے شعلے سے جلا دوں 

مر کر بھی شاہ دیں میں میری جان رہے گی 
بھائی پہ میری روح بھی قربان رہے گی 
روشن ہو میرا نام بجھے شمع  امامت 
بے سر ہوں وہ اور پہنوں میں سرداری کا خلعت

خلعت تیرا کیا چیز ہے او ظالم ے بے تیر 
یاں حلا فردوس ہے اور دامن شبیر 


میر انیس 
کربلا ! ہے تجھ سے کتنی دور وہ نہر فرات 
جس کے پانی سے رہی محروم مظلوموں کی ذات 
تشنگی جس سے بجھاتی تھی سپاہ ے بد صفات 
موت تھی سراب جس سے اور پیاسی تھی حیات 
تر نہ اپنے لب کیے اک صاحب احساس نیں 
جس کے ساحل پر تیمم کر لیا عبّاس نیں 

آج تک پھیلی ہے تجھ میں کیسی  زندہ روشنی 
رو کش اوج فلک ہے روضہ سبط نبی 
ایک اک ذرے میں لہریں لے رہی ہیں زندگی 
استراحت کر رہی ہے تجھ میں اولاد ے علی
دامن دریا میں خاک آستیں جھاڑے ہوۓ 
شیر اک ساحل پہ سوتا ہے علم گھاڑے ہوۓ 

کچھ جوانان قریش ،  چند بچے، بیبیاں
جنگ کا سامان تھا نہ کوئی خونچکاں 
دین و ایماں کی حفاظت صلح کل ورد زباں
پشت پر قبر محمد، سامنے باغ جناں
ایک پیغام ے محبت امن عالم گیر کا 
تھا علم میں ایک پھریرا چادر ے تطہیر کا
صبا اکبر آبادی


Monday 27 October 2014

Tragedy of Karbala has no religion. Its a tragedy where few innocent people were hunted down by the barbarism of a dictatorial regime. till a single person is being oppressed, subdued, persecuted, and tyrannised, Karbala is relevent and ongoing… 


جو ظلم پہ لعنت نہ کرے آپ لعیں ہے 
جو جبر کا منکر نہیں وہ منکر دیں ہے

جوش ملیح آبادی




زندگی ہے بر سر ے آتش فشانی  یا حسین 
آگ دنیا میں لگی ہے ؛ آگ ؛ پانی یا حسین
پھر بشر کے ذہن پر عکس ے جنوں ہے یا حسین 
پھر حقیقت رہن ے اوہام و وسوں ہے یا حسین  
پھر دل اقدار  نازک غرق خون ہے یا حسین 
پھر بشر باطل کے آگے سر نگوں ہے یا حسین 

آ دل انجام کو پھر گرمی آغاز دے
اے بہادر وقت کی آواز پر آواز دے 

جوش ملیح آبادی
کر دیا ثابت یہ تو نیں اے دلاور آدمی 
زندگی کیا موت سے لیتا ہے ٹکر آدمی 
کاٹ سکتا ہے رگ ے گردن سے خنجر آدمی 
لشکروں کو روند سکتے ہیں بہتر آدمی 

جوش ملیح آبادی

Sunday 26 October 2014

جنگ خیبر

لشکر نہ کر سکے گا تمہاری کوئی مدد ...... الله کہہ رہا ہے کہو یا علی مدد 

علمدار کا فوج شقی سے خطاب



اے فوج یہ کیا قہر ہے ، کیا بے ادبی ہے
سادات پے دو  روز سے یاں تشنہ لبی ہے
بے جرم و خطا سبط رسول عربی ہے 
مہماں ہے مسافر ہے دل و جان نبی ہے 
بھولو نہ وصیت کو رسول دو سرا کی 
تم ہو کلمہ گو یہ امانت ہیں خدا کی 

بن پانی تڑپتے ہیں یہ کس شخص کے اطفال 
سوچو یہ کوئی  اور ہے یا فاطمہ کا لعل
کیوں اپنے پیامبر کا چمن کرتے ہو پامال 
معصوم تو بے جرم ہیں اے قوم بد افعال 
دو تھوڑا سا پانی میرا دل غم سے تپا ہے 
یہ مشک ہے جس کی وہ بہت تشنہ دہاں ہے 

میر انیس 
بازو مصطفیٰ  کو غرض آ گیا جلال 
منہ ہو گیا جلال جہاں آفریں کا لال 
اٹھ کھڑے تھے غیض میں سارے بدن کے بال 
پھر شاہ ذولفقار نیں  تلوار لی سنبھال
ائی ندا یہ غیب سے؛ از جلد ناگہاں 
جبریل و مکایل و سرافیل کو کہ ہاں 
تھامو علی کے ہاتھ کو جلدی فرشتگاں
عرصہ کیا تو عالم ایجاد پھر کہاں !
اب میرا ہاتھ سمجھیو حیدر کے ہاتھ کو 
بس ایک ضرب کافی ہے اس کائنات کو 

مرزا دبیر 

Sunday 19 October 2014

آ  گئی رخ پہ کدورت اصل پہچانی  گئی 
گر  گئی ساری نجابت شکل پہچانی  گئی 
جل گیا منکر علی کا نام سنتے ہی عقیل 
اور میں خوش ہوگیا کہ نسل پہچانی گئی

Sunday 28 September 2014

کب کسی بے نوا سے کہتا ہوں
بات شیر خدا سے کہتا ہوں
دور ہوجا نظر سے اے مشکل
ورنہ مشکل کشا سے کہتا ہوں
I reply to the statement "رب کعبہ کی قسم الله کے سوا کوئی مشکل کشا نہیں"

What about the following!
رب کعبہ کی قسم ، الله کے سوا کوئی جمیل نہیں
رب کعبہ کی قسم ، الله کے سوا کوئی غنی نہیں
رب کعبہ کی قسم ، الله کے سوا کوئی حافظ نہیں
رب کعبہ کی قسم ، الله کے سوا کوئی ناصر نہیں
رب کعبہ کی قسم ، الله کے سوا کوئی عزیز نہیں
رب کعبہ کی قسم ، الله کے سوا کوئی مصور نہیں
رب کعبہ کی قسم ، الله کے سوا کوئی مالک نہیں
رب کعبہ کی قسم ، الله کے سوا کوئی آقا نہیں
رب کعبہ کی قسم ، الله کے سوا کوئی وکیل نہیں
رب کعبہ کی قسم ، الله کے سوا کوئی ماجد نہیں
رب کعبہ کی قسم ، الله کے سوا کوئی ظاہر نہیں
رب کعبہ کی قسم ، الله کے سوا کوئی وارث نہیں

Sunday 17 August 2014

Imran Khan and Long March

I think there are serious problems with his ego, personality, decision making, and risk analysis capacity.

I have never been his supporter but my analysis is that; following things went wrong with all this Long March Saga.

1-Complete failure of management , no arrangements, no consideration for rain, weather. No arrangements to keep people engaged and interacted while Khan Sb was still travelling from Lahore to Islamabad.

2- Far less number of people joining him, even from start Lahore. GT road didn't came up as per expectations which lead to slowness of the March. Which lead to disappointment of people of KPK who were already arrived in Islamabad when Long March has only reached Gujranwala.

3- Set of demands were wrong.Putting so much pressure on resignation of Nawaz Sharif, though sounds good and galvanises Insanfians, but politically it brought all the pro democracy forces to the side of Nawaz Sharif.  If they would have put thrust on fair investigations of rigging allegations almost everyone would have stood with PTI. Nawaz would have been politically alienated and would have surrendered to demands. So a complete success at the end of Long March could have been achieved. That would have sound much better and would have been more sellable.

4-Now PTI is stuck in Loose loose situation on both sides. Nawaz Sharif is unlikely to resign, anything less than nawaz sharif's resignation would be deemed as failure. Martial Law will also be failure for everyone. Main issue is left behind (ie poll rigging investigations) PMLN/NS will release Musharraf and blame PTI/PAT for that.

5- Inspite of all that; we must commend PTIs workers,less in numbers, but they stood through harsh rain, well done to them. I feel "Burgerz" has betrayed PTI. But we must appreciate PTI workers mainly from KPK, they stood in  the harsh of the situations. low moral, no leadership, who left and ran away to their cosy beds and they stood fast
#RespectToThem.

6- Decision of doing Long March was #PAT was politically wrong.Rather than synchronising each other it end up being compared with each other. Which didn't help both #PAT and #PTI


But I agree situation is still fluid.. and any final prediction is very difficult

Sunday 10 August 2014

long March of Imran Khan and Qadri

My understanding of current situation 

Legal options
1- Nawaz Sharif resigns under pressure; my assessment he will not do that. he didn't do in 1999 so very unlikely to do that this time 
2- supreme court disqualify Nawaz Sharif very unlikely 

illegal options 
1-COAS ,meray aziz hum watnoo option, possible if situation turns very ugly. possible but unlikely and is not in interest of imran khan's. if nawaz sharif has to go it will be his favourable choice rather than resigning 
2- technocrats govt (with army backing) unlikely as it doesn't suit anyone (ie IK, PMLn, Establishment)

What i think will most likely happen
IK will come, do a good show, will do lots of Nawaz sharif bashing, and under some pre-conditions fulfilled will go back with nawaz sharif still being PM accepting some of Imran Khan legitimate demands.

Tuesday 11 February 2014

Problem with Abd-AlAziz's arguments.

Most of us have seen the resurgence of Maulana Abd-AlAziz on Media. This has come amongst the talks with the Taliban as one of their interlocutor. Most of us, are old enough to, remember his famous last
minutes, escape effort from the siege of Lal Masjid in Burqah. He has been very passionately arguing about the Imposition of Sharia Law in Pakistan and fighting his case very eloquently. Few nights ago I could see him on almost all TV Channels blasting his political and religious opponent with his passionate, sellable and ,on surface, logical points.

Whats making me angry and worried is this; why nobody was able to 'shut his mouth' if I may put it a crude form. We could see this in most all programmes that the participants were from same political, religious and ideological backgrounds saying almost same things with slight different words. I see no difference between Abd-AlAziz, Mufti Kiffayat of JUI-F and Siraj Al-Haq of JI. They were all defending same things with little
difference beyond the surface. And when any one else Like Marvi Sarmad, Hamid Raza or other tried to present counter-narrative, they were stopped and everyone else Joined  Abd-AlAziz to attack them. I don't have any problem with Abd-AlAziz and Co having different opinions than mine or others. I believe in diversity and pluralism. But what they are trying to sell, portray or and propagate is neither diverse nor pluralistic. I think all of us who believe in a diverse, pluralistic and progressive Pakistan must need to counter that narrative and must so do with rational arguments. The flaws which I found in Abd-AlAziz's arguments are the following


I think we all who believe that  religion is a personal matter and I am responsible and answerable for my acts only and only to my creator, should and must stand in front of this efforts. The effort to take that right away from me and be outsourced to a scary mullah has no idea of present world and modern times.


Constitution is Un Islamic (ie Kuffr) : This is the most absurd argument which is repeatedly being broadcasted free of cost to millions and millions of Pakistanis. This is blatantly untrue. I believe that constitution like a country or a house or a hospital cannot be either religious or irreligious. But as far as principles,on which this constitution is based on, is concerned they are very much Islamic. The signatures of eminent religio-politcial authorities of the time is an unequivocal evidence that the founding principles of the constitution are Islamic. This is the only piece of document where all the sects living In Pakistan, all the political parties and an overwhelming Majority of the civilians in this country, agree upon. Its because of this Importance of its being the consensus document among the citizens of Pakistan that all the dictators never manage to repeal it. Maligning a consensus document and then presenting one brands of Islam as a divine law is a very dangerous route which will only lead to bloody civil war and anarchy.


State Needs to Implement Sharia: This is another argument given many times by the Abd-AlAziz and Co. In order to understands completely one need to understand the difference between a sin and crime. These are
two different term and had different meanings. Sin is a subject of religion and reward or punishment will be by the supreme authority of that religion. Demanding that somehow state should punish for the "sins" is not right. What Abd-AlAziz wants is that state should leave its most important jobs (security , health, education, infrastructure and Jobs for its citizens) and start smelling peoples breath for alcohol, or check length of peoples beard or women's dress and chastity. I think its wild ghost chase and state had never, can never and will never achieve. One typical example from recent past is of Taliban Regime of Afghanistan, they used thestate power to impose sharia, morality, modesty, and  good manners. But when the regime was toppled there were queues in front of barber shops to get the beard shaven off and women burning their Burqahs.

Maullahs has Right to Interpret Sharia: This is what Abd-AlAziz & Co actually wants to gain from Sharia. I think what they want is to have a sole right to interpret Sharia for state. By this these people will control states domestic, foreign and most importantly its monetary policies. As our current constitution says Allah has sovereignty that will be exercise by the representatives of the people of Pakistan. What these Mullah want to do is this; they want to take people of Pakistan and their representative out from the equation and want themselves to exercise that right of sovereignty of Allah. I feels very much disgust with mere idea of that people like Abd-AlAziz will be telling me, my wife, my children what's commands of Allah for us. A really Scary scenario to even think of.

Saturday 8 February 2014

Sharia as they (taliban) see it!

1-Mulla will have a sole, proprietary right of interpreting Sharia.
2-Only certified pious, "aadil", male person will be able to contest elections.
3-No Co-education
4-No Films
5-No Music.
6- Probably no Female allowed to drive
7-Only Halal Sports
8-Ban on TV
9-State will make sure that you do 5 Namaz, 30 Rozay, 1 Hajj and  Zakaat unless you hold a Valid exemption certificate.
10-State will have a right to jump into your bed room and search your laptops to see, Are you involved in Halal activities or not?
11-You will have to keep a valid Nikkah Nama if you have a wife; otherwise get ready to have 100 lashes or  stoning to death.
12-state will be able smell you breath and ask you to blow into Alco-Meter.
13-If you are lucky enough to have a religious believes, you will have to show a proof that those believes are inline with the state's authenticated believes no just heresy.
14-Muharram jaloos, Milad-e-Nabi, Urs, Shab-e-Biraaat , and all othr Biddahs of similar kind will be completely banned.
15-state will define whats modesty and whats vulgarity and will make sure you adhere to that definition.
16- New Year, Chrismas, Valentine day, Basant; Dont even dare to think about these.
17-Forget about you right to abuse to your elected leaders, Khalifah's respect will be part of Sharia Law.


list goes on and on ------------------

میرے قاتلوں اور محافظوں کے درمیان ہوتے مذاکرات


Saturday 25 January 2014

توں دھرتی دا مانڑ مھابا توں دھرتی کا راجہ ---- میں اجڑی دی پارت ہوئی نور محمّد خواجہ

توں دھرتی دا مانڑ مھابا توں دھرتی کا راجہ 
میں اجڑی دی پارت ہوئی نور محمّد خواجہ 

نور محمّد نارووالا حاجی پور دأ سائیں
حق دی گول اچ ٹردیں ٹردیں پہنچا تیڈے تائیں
تیکوں ڈیکھ کے خود کون وسریا ، وسریاں جھوکاں جھاییں
بس ول یاد ریھونس ہر دم  تیڈیاں یار اداییں
در تیڈے تے آکے خود کون پکھی واس سڈاوے
نکھڑ کے تین توں حاجی پور اچ عیسیٰ  بنڑ کے آوے 

توں دھرتی دا مانڑ مھابا توں دھرتی کا راجہ 
میں اجڑی دی پارت ہوئی نور محمّد خواجہ 

یاد ایی سانول ، عاقل ناں د چھج بدھڑاں بنڑ آیا
تیڈے رہ دی خاک سڈا کے تیڈا قرب کمایا 
تیڈے کولوں ، تیکوں پن تے فیض ایھوجھیاں پایا 
جیندی پشتوں عشق دا دریا پیر فریدن جایا 
جییں تے دید مہر دی کیتی ؛ جینکوں اپنڑا جانڑی 
اْنھکوں یار امر کر چھوڑی ؛ روز قیامت تانڑی 

توں دھرتی دا مانڑ مھابا توں دھرتی کا راجہ 
میں اجڑی دی پارت ہوئی نور محمّد خواجہ 

علم عمل دا ویس لہا کے ؛ سک دے پاکے گانھڑے 
آکے تیڈے چشت نگر دیاں ، چم چم ریتوں چھانڑے
جانڑے سب کجھ تیں دلبر کوں؛ کجھ نا آپ کو جانڑے 
اینجھیں مست حیاتی پاتی ؛ میل کے تیڈے بھانڑے 
جہیں ڈینه حفظ مکمل کیتوس، تیڈے رخ انور دا 
بنڑ گیے آپ جمال الله دا؛ منگتا تیڈے در دا 

توں دھرتی دا مانڑ مھابا توں دھرتی کا راجہ 
میں اجڑی دی پارت ہوئی نور محمّد خواجہ

ایویں ہک دینه روح توں لْتها مانڑا خان روہیلہ 
ٹرٹ کے ڈٹھا قدمیں سائیں دے ، آیا کرم دا ویلا
بعد ایندے ول بہنڑ ناں ڈتوس ؛ سک دا شیر بریلہ
توں بینر سانول کجھ نہ سجھس جھر ، جنگل نہ بیلا 
دیکھ کے اوندے پیریں جھالے، ترس ایھوجھاں آیو
شاہ سلیماں رتبہ دے کے ، سنگھڑ تخت ٹھہرایو

توں دھرتی دا مانڑ مھابا توں دھرتی کا راجہ 
میں اجڑی دی پارت ہوئی نور محمّد خواجہ

بعد مدت ول بھوییں تے آیا ہک صاحب سلطانی 
نور محمّد سائیں توں جایا نور صمد دل جانی 
جیندی جھوک جہاں ہے سارا ؛ او شہباز آسمانی 
چمدن خاک تھلوچھڑ جیندی ، روہی واس دامانی 
ایجھان سجھ بنڑ دھرتی اتے آیا تیڈے در توں 
لْتها من دے ماڑیں اتے ، ابھریا چشت نگر توں 

توں دھرتی دا مانڑ مھابا توں دھرتی کا راجہ 
میں اجڑی دی پارت ہوئی نور محمّد خواجہ

سالک صفتان مہر وفا دیاں ؛ ڈٹھیم یار کھرل وچ 
تیں جھیاں کوئی لجپال وی ہوسی ناں ہا سوچ عقل وچ 
ٹیکوں ڈیکھ کے ڈکھڑے سارے ٹل ویندے ہن پل وچ 
گل گیں کوں سائیں گل جو لیندیں تہوں پیاں سین دے گل وچ 

توں دھرتی دا مانڑ مھابا توں دھرتی کا راجہ 
میں اجڑی دی پارت ہوئی نور محمّد خواجہ