Sunday 17 February 2019

سئیں عشرت لغاری صاحب

*کن وچ مندرے ، دل دے گندرے، شکلوں بھولے بھالے ، محض ڈیکھالے*
(کان میں بالیاں، دل میں سازشیں، شکلوں کے بھولے، یہ محض دیکھاوا ہے)

*ہن تاں چُست چالاک چلتر ، منہ تے چپ دے تالے ، محض ڈیکھالے*
(ہیں تو چست چالاک اور چلتر، منہ پر چپ کے تالے؛ محض دیکھاوا ہے)
*کون میندے ہوندے ہن سرخابیں دے پر کالے ؛ محض ڈیکھالے*
(کون مانتا ہے کہ سرخاب کے پر کالے ہوتے ہیں ؛ محض دیکھاوا ہے )

*جیندیں نئیں الویندے عشرت ، مرن دے بعد دوشالے ؛ محض ڈیکھالے*
(عشرت جیتے جی تو بات بھی نہیں کرتے؛ مرنے کے بعد آکر دوشالہ چادریں چڑھاتے ہیں محض دیکھاوا ہے)


سرائیکی شاعر
سئیں عشرت لغاری صاحب

No comments:

Post a Comment