Friday 12 June 2020

ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر


ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر
کہ دل ابھی بھرا نہیں
ابھی ابھی تو آئے ہو
بہار بن کے چھائے ہو
ہوا ذرا مہک تو لے
نظر ذرا سنبھل تو لے
میں تھوڑی دیر جی تو لوں
نشے کے گھونٹ پی تو لوں
ابھی تو کچھ کہا نہیں
ابھی تو کچھ سُنا نہیں


*جـــواب*
ستارے جھلملا اُٹھے
چراغ جگمگا اُٹھے
بس اب نہ مجھ کو ٹوکنا
نہ بڑھ کے راہ روکنا
اگر میں رُک گیا ابھی
تو جا نہ پاؤں گا کبھی
یہی کہو گے تم سدا
کہ دل ابھی نہیں بھرا
جو ختم ہو کسی جگہ
یہ ایسا سلسلہ نہیں


*التـــجا*
ادھوری آس چھوڑ کے
جو روز یونہی جاؤ گے
تو کس طرح نبھاؤ گے
کہ زندگی کی راہ میں
جواں دلوں کی چاہ میں
کئی مقام آئیں گے
جو ہم کو آزمائیں گے
بُرا نہ مانو بات کا
یہ پیار ہے، گلہ نہیں
ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر
کہ دل ابھی بھرا نہیں

No comments:

Post a Comment